عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں مالک بن انس نے زید بن اسلم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے کسی کو) ایک عمدہ گھوڑے پر سوار کیا (اسے دے دیا) تو اس کے (نئے) مالک نے اسے ضائع کر دیا (اس کی ٹھیک طرح سے خبر گیری نہ کی)، میں نے خیال کیا کہ وہ اسے کم قیمت پر فروخت کر دے گا، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اسے مت خریدو اور نہ اپنا (دیا ہوا) صدقہ واپس لو کیونکہ صدقہ واپس لینے والا ایسے کتے کی طرح ہے جو قے (چاٹنے کے لیے) اس کی طرف لوٹتا ہے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک عمدہ گھوڑا اللہ کی راہ میں یعنی بطور صدقہ دیا، تو اس کے مالک نے اسے ضائع کر دیا، تو میں نے خیال کیا، وہ اس کو سستا بیچ دے گا، میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مت خریدو، اور اپنا صدقہ واپس نہ لو، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹ لیتا ہے۔“
حدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح وهو ابن القاسم ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن عمر " انه حمل على فرس في سبيل الله، فوجده عند صاحبه وقد اضاعه وكان قليل المال، فاراد ان يشتريه فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال: لا تشتره وإن اعطيته بدرهم، فإن مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه "،حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ " أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ عِنْدَ صَاحِبِهِ وَقَدْ أَضَاعَهُ وَكَانَ قَلِيلَ الْمَالِ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أُعْطِيتَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ مَثَلَ الْعَائِدِ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "،
روح بن قاسم نے ہمیں زید بن اسلم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا، تو انہوں نے اسے اس کے مالک کے ہاں اس حال میں پایا کہ اس نے اسے ضائع کر دیا تھا اور وہ تنگ دست تھا، چنانچہ انہوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ نے فرمایا: "اسے مت خریدو، چاہے وہ تمہیں ایک درہم میں دیا جائے، صدقہ واپس لینے والے کی مثال اس کتے کے جیسی ہے جو اپنی قے میں لوٹ جاتا ہے (چاٹتا ہے
حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا، بعد میں اس کے مالک کے پاس اس طرح پایا کہ اس نے اس کو ضائع کر دیا تھا، کیونکہ وہ تنگدست یا نادار تھے، تو حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ نے اس کے خریدنے کا ارادہ کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مت خریدیے، اگرچہ وہ تمہیں ایک درہم میں ملے، کیونکہ صدقہ کر کے، واپس لینے والے کی مثال، اس کتے کی مثال ہے جو قے کر کے چاٹ لیتا ہے۔“
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان عمر بن الخطاب، حمل على فرس في سبيل الله، فوجده يباع، فاراد ان يبتاعه فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: لا تبتعه ولا تعد في صدقتك "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهُ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ "،
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا، پھر انہوں نے اسے اس حالت میں پایا کہ اس کو فروخت کیا جا رہا تھا، انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے مت خریدو اور (کبھی) اپنا صدقہ واپس نہ لو
حضرت ابن عمر رضی الله تعالی عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا، بعد میں اسے بکتے ہوئے پایا، تو اسے خریدنے کا ارادہ کر لیا، تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مت خریدو، اور اپنے صدقہ میں رجوع نہ کرو۔“
لیث بن سعد اور عبیداللہ دونوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مالک کی حدیث کی طرح روایت کی
امام صاحب مذکورہ روایت اپنے چھ اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، دو لیث بن سعد سے بیان کرتے ہیں، اور باقی چار عبیداللہ سے، اور دونوں نافع کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں۔
حدثنا ابن ابي عمر ، وعبد بن حميد واللفظ لعبد، قال: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر " ان عمر حمل على فرس في سبيل الله ثم رآها تباع، فاراد ان يشتريها فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تعد في صدقتك يا عمر ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ رَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ يَا عُمَرُ ".
سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں سواری کے لیے ایک گھوڑا دیا، پھر انہوں نے اسے دیکھا کہ فروخت کیا جا رہا ہے۔ تو انہوں نے اس کو خریدنے کا ارادہ کر لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے عمر! اپنا صدقہ واپس مت لو
حضرت ابن عمر رضی الله تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا دیا، پھر اسے بکتا ہوا دیکھا، تو اسے خریدنے کا ارادہ کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے صدقہ میں رجوع نہ کر، اے عمر!“
عیسیٰ بن یونس نے ہمیں خبر دی: ہمیں اوزاعی نے ابوجعفر محمد بن علی سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن مسیب سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اس شخص کی مثال جو صدقہ واپس لیتا ہے اس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے، پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے اور کھاتا ہے
حضرت ابن عباس رضی الله تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کر کے واپس لینے والے کی مثال، اس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے، پھر اپنی قے میں منہ ڈالتا ہے، اور اسے کھا لیتا ہے۔“
ابن مبارک نے ہمیں اوزاعی سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے (ابوجعفر) محمد بن (زین العابدین) علی بن حسین رحمہم اللہ سے سنا، وہ اسی سند سے اسی طرح بیان کر رہے تھے
امام صاحب یہی روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
یحییٰ بن ابی کثیر نے ہمیں حدیث بیان کی: مجھے عبدالرحمان بن عمرو نے حدیث بیان کی کہ انہیں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند (پڑپوتے)، محمد (الباقر) نے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کی طرح بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔