(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابن وديعة، حدثنا سلمان الفارسي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اغتسل يوم الجمعة وتطهر بما استطاع من طهر، ثم ادهن او مس من طيب، ثم راح فلم يفرق بين اثنين فصلى ما كتب له، ثم إذا خرج الإمام انصت غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ وَدِيعَةَ، حَدَّثَنَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَتَطَهَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، ثُمَّ ادَّهَنَ أَوْ مَسَّ مِنْ طِيبٍ، ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَصَلَّى مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ أَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن ابی ذئب نے خبر دی، انہیں سعید مقبری نے، انہیں ان کے باپ ابوسعید نے، انہیں عبداللہ بن ودیعہ نے، انہیں سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور خوب پاکی حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی، پھر جمعہ کے لیے چلا اور دو آدمیوں کے بیچ میں نہ گھسا اور جتنی اس کی قسمت میں تھی، نماز پڑھی، پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
Narrated Salman Al-Farsi: Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Anyone who takes a bath on Friday and cleans himself as much as he can and puts oil (on his hair) or scents himself; and then proceeds for the prayer and does not force his way between two persons (assembled in the mosque for the Friday prayer), and prays as much as is written for him and remains quiet when the Imam delivers the Khutba, all his sins in between the present and the last Friday will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 33
(مرفوع) حدثنا محمد، قال: اخبرنا مخلد بن يزيد، قال: اخبرنا ابن جريج، قال: سمعت نافعا، يقول: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يقيم الرجل اخاه من مقعده ويجلس فيه"، قلت لنافع: الجمعة، قال: الجمعة وغيرها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: الْجُمُعَةَ، قَالَ: الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا.
ہم سے محمد بن سلام بیکندی رحمہ اللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، انہوں نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ کیا یہ جمعہ کے لیے ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ اور غیر جمعہ سب کے لیے یہی حکم ہے۔
Narrated Ibn Juraij: I heard Nazi' saying, "Ibn `Umar, said, 'The Prophet forbade that a man should make another man to get up to sit in his place' ". I said to Nafi`, 'Is it for Jumua prayer only?' He replied, "For Jumua prayer and any other (prayer)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 34
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال:" كان النداء يوم الجمعة اوله إذا جلس الإمام على المنبر على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فلما كان عثمان رضي الله عنه وكثر الناس زاد النداء الثالث على الزوراء"، قال ابو عبد الله: الزوراء موضع بالسوق بالمدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الزَّوْرَاءُ مَوْضِعٌ بِالسُّوقِ بِالْمَدِينَةِ.
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے واسطے سے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کی پہلی اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر خطبہ کے لیے بیٹھتے لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جب مسلمانوں کی کثرت ہو گئی تو وہ مقام زوراء سے ایک اور اذان دلوانے لگے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ ہے۔
Narrated As-Saib bin Yazid: In the lifetime of the Prophet, Abu Bakr and `Umar, the Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced when the Imam sat on the pulpit. But during the Caliphate of `Uthman when the Muslims increased in number, a third Adhan at Az-Zaura' was added. Abu `Abdullah said, "Az-Zaura' is a place in the market of Medina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 35
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة الماجشون، عن الزهري، عن السائب بن يزيد،" ان الذي زاد التاذين الثالث يوم الجمعة عثمان بن عفان رضي الله عنه حين كثر اهل المدينة ولم يكن للنبي صلى الله عليه وسلم مؤذن غير واحد، وكان التاذين يوم الجمعة حين يجلس الإمام يعني على المنبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ،" أَنَّ الَّذِي زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابوسلمہ ماجشون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید نے کہ جمعہ میں تیسری اذان عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بڑھائی جبکہ مدینہ میں لوگ زیادہ ہو گئے تھے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہی مؤذن تھے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) جمعہ کی اذان اس وقت دی جاتی جب امام منبر پر بیٹھتا۔
Narrated As-Saib bin Yazid: The person who increased the number of Adhans for the Jumua prayers to three was `Uthman bin `Affan and it was when the number of the (Muslim) people of Medina had increased. In the lifetime of the Prophet there was only one Mu'adh-dhin and the Adhan used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (i.e. on the pulpit).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 36
(مرفوع) حدثنا بن مقاتل، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا ابو بكر بن عثمان بن سهل بن حنيف، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان وهو جالس على المنبر اذن المؤذن، قال: الله اكبر الله اكبر، قال معاوية: الله اكبر الله اكبر، قال: اشهد ان لا إله إلا الله، فقال معاوية: وانا، فقال: اشهد ان محمدا رسول الله، فقال معاوية: وانا، فلما ان قضى التاذين، قال:" يا ايها الناس، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا المجلس حين اذن المؤذن يقول ما سمعتم مني من مقالتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى الْمِنْبَرِ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ مُعَاوِيَةُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: وَأَنَا، فَلَمَّا أَنْ قَضَى التَّأْذِينَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمَجْلِسِ حِينَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَقُولُ مَا سَمِعْتُمْ مِنِّي مِنْ مَقَالَتِي".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عثمان بن سہل بن حنیف نے خبر دی، انہیں ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے، انہوں نے کہا میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو دیکھا آپ منبر پر بیٹھے، مؤذن نے اذان دی «الله أكبر الله أكبر» معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا «الله أكبر الله أكبر» مؤذن نے کہا «أشهد أن لا إله إلا الله» معاویہ نے جواب دیا «وأنا» اور میں بھی توحید کی گواہی دیتا ہوں مؤذن نے کہا «أشهد أن محمدا رسول الله» معاویہ نے جواب دیا «وأنا» اور میں بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتا ہوں جب مؤذن اذان کہہ چکا تو آپ نے کہا حاضرین! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اسی جگہ یعنی منبر پر آپ بیٹھے تھے مؤذن نے اذان دی تو آپ یہی فرما رہے تھے جو تم نے مجھ کو کہتے سنا۔
Narrated Abu Umama bin Sahl bin Hunaif: I heard Muawiya bin Abi Sufyan (repeating the statements of the Adhan) while he was sitting on the pulpit. When the Mu'adh-dhin pronounced the Adhan saying, "Allahu-Akbar, Allahu Akbar", Muawiya said: "Allah Akbar, Allahu Akbar." And when the Mu'adh-dhin said, "Ash-hadu an la ilaha illal-lah (I testify that none has the right to be worshipped but Allah)", Muawiya said, "And (so do) I". When he said, "Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah" (I testify that Muhammad is Allah's Apostle), Muawiya said, "And (so do) I". When the Adhan was finished, Muawiya said, "O people, when the Mu'adh-dhin pronounced the Adhan I heard Allah's Apostle on this very pulpit saying what you have just heard me saying".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 37
(موقوف) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ان السائب بن يزيد اخبره،" ان التاذين الثاني يوم الجمعة امر به عثمان حين كثر اهل المسجد، وكان التاذين يوم الجمعة حين يجلس الإمام".(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ سائب بن یزید نے انہیں خبر دی کہ جمعہ کی دوسری اذان کا حکم عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھا کرتا تھا۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid I: `Uthman bin `Affan introduced the second Adhan on Fridays when the number of the people in the mosque increased. Previously the Adhan on Fridays used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (on the pulpit).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 38
(موقوف) حدثنا محمد بن مقاتل، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: سمعت السائب بن يزيد، يقول:" إن الاذان يوم الجمعة كان اوله حين يجلس الإمام يوم الجمعة على المنبر في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فلما كان في خلافة عثمان بن عفان رضي الله عنه وكثروا، امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث، فاذن به على الزوراء فثبت الامر على ذلك".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْأَذَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَلَمَّا كَانَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرُوا، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے یہ سنا تھا کہ جمعہ کی پہلی اذان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر بیٹھتا۔ جب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی تو آپ نے جمعہ کے دن ایک تیسری اذان کا حکم دیا، یہ اذان مقام زوراء پر دی گئی اور بعد میں یہی دستور قائم رہا۔
Narrated Az-Zuhri: I heard As-Saib bin Yazid, saying, "In the lifetime of Allah's Apostle, and Abu Bakr and `Umar, the Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced after the Imam had taken his seat on the pulpit. But when the people increased in number during the caliphate of `Uthman, he introduced a third Adhan (on Friday for the Jumua prayer) and it was pronounced at Az-Zaura' and that new state of affairs remained so in the succeeding years.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 39
وقال انس رضي الله عنه خطب النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر.وَقَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ پڑھا۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي الإسكندراني، قال: حدثنا ابو حازم بن دينار، ان رجالا اتوا سهل بن سعد الساعدي وقد امتروا في المنبر مم عوده فسالوه عن ذلك فقال: والله إني لاعرف مما هو ولقد رايته اول يوم وضع واول يوم جلس عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة امراة قد سماها سهل مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليهن إذا كلمت الناس، فامرته فعملها من طرفاء الغابة ثم جاء بها، فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر بها فوضعت ها هنا،" ثم رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى عليها وكبر وهو عليها، ثم ركع وهو عليها، ثم نزل القهقرى فسجد في اصل المنبر، ثم عاد فلما فرغ اقبل على الناس، فقال: ايها الناس إنما صنعت هذا لتاتموا ولتعلموا صلاتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ الْإِسْكَنْدَرَانِيّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ، فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا،" ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِي".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبد القاری قرشی اسکندرانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ان کا آپس میں اس پر اختلاف تھا کہ منبرنبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ اس لیے سعد رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا اللہ گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبرنبوی کس لکڑی کا تھا۔ پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کے پاس جن کا سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی بتایا تھا۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے میرے لیے لکڑی جوڑ دینے کے لیے کہیں۔ تاکہ جب مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا کروں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لایا۔ انصاری خاتون نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہاں رکھوایا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر (کھڑے ہو کر) نماز پڑھائی۔ اسی پر کھڑے کھڑے تکبیر کہی۔ اسی پر رکوع کیا۔ پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا۔ لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنی سیکھ لو۔
Narrated Abu Hazim bin Dinar: Some people went to Sahl bin Sa`d As-Sa`idi and told him that they had different opinions regarding the wood of the pulpit. They asked him about it and he said, "By Allah, I know of what wood the pulpit was made, and no doubt I saw it on the very first day when Allah's Apostle took his seat on it. Allah's Apostle sent for such and such an Ansari woman (and Sahl mentioned her name) and said to her, 'Order your slave-carpenter to prepare for me some pieces of wood (i.e. pulpit) on which I may sit at the time of addressing the people.' So she ordered her slave-carpenter and he made it from the tamarisk of the forest and brought it (to the woman). The woman sent that (pulpit) to Allah's Apostle who ordered it to be placed here. Then I saw Allah's Apostle praying on it and then bowed on it. Then he stepped back, got down and prostrated on the ground near the foot of the pulpit and again ascended the pulpit. After finishing the prayer he faced the people and said, 'I have done this so that you may follow me and learn the way I pray.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 40
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی، کہا کہ مجھے حفص بن عبداللہ بن انس نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بن گیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا (تب وہ آواز موقوف ہوئی) اور سلیمان نے یحییٰ سے یوں حدیث بیان کی کہ مجھے حفص بن عبیداللہ بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet used to stand by a stem of a date-palm tree (while delivering a sermon). When the pulpit was placed for him we heard that stem crying like a pregnant she-camel till the Prophet got down from the pulpit and placed his hand over it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 41