مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
11. حدیث نمبر 1078
حدیث نمبر: 1078
Save to word اعراب
1078 - وحدثنا سفيان، قال: ثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" خير نساء ركبن الإبل، قال احدهما: صالح نساء قريش، وقال الآخر: نساء قريش احناه علي ولد في صغره وارعاه علي زوج في ذات يده"1078 - وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: نِسَاءُ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَي وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَي زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ"
1078- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اونٹ پرسوار ہونے والی خواتین میں سب سے بہتر خواتین میں سب سے بہتر خواتین قریش کی خواتین ہیں۔
(ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں قریش کی نیک خواتین ہیں) جو اپنی اولاد کے لیے ان کی کم سنی میں انہتائی رحمدل ہوتی ہیں اور اپنے شوہر کے گھر کاخیال رکھتی ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5082، 5365، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2527، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6267، 6268، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9085، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14833، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7765، 7766، 7824، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6673»
12. حدیث نمبر 1079
حدیث نمبر: 1079
Save to word اعراب
1079 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «والله لاسلم، وغفار، وجهينة، ومزينة، خير من الحليفين اسد، وغطفان، ومن بني تميم، ومن بني عامر بن صعصعة، يمد بها صوته» 1079 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَأَسْلَمُ، وَغِفَارٌ، وَجُهَيْنَةُ، وَمُزَيْنَةُ، خَيْرٌ مِنَ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، وَمِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ»
1079- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ کی قسم! اسلم، غفار، جہینہ اور مزینہ قبیلے، دوحلیف بنو اسد اور بنو غطفان اور بنوتمیم اور بنو عامر بن شعثاء سے زیادہ بہتر ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو کھینچ کر یہ بات ارشاد فرمائی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3523، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2521، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7291، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3950، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7271، 8948، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5980، 6054»
13. حدیث نمبر 1080
حدیث نمبر: 1080
Save to word اعراب
1080 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اتاكم اهل اليمن هم الين قلوبا، وارق افئدة الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والجفاء والقسوة وغلظ القلوب في الفدادين اهل الوبر، عند اصول اذناب الإبل من ربيعة، ومضر» قال سفيان: وإنما يعني قوله: «اتاكم اهل اليمن اهل تهامة؛ لان مكة يمن، وهي تهاميه، وهو قوله الإيمان يمان، والحكمة يمانية» 1080 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَلْيَنُ قُلُوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْإِيمَانُ يَمَانٌ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَّةٌ، وَالْجَفَاءُ وَالْقَسْوَةُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ مِنْ رَبِيعَةَ، وَمُضَرَ» قَالَ سُفْيَانُ: وَإِنَّمَا يَعْنِي قَوْلُهُ: «أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ أَهْلُ تِهَامَةَ؛ لِأَنَّ مَكَّةَ يَمَنٌ، وَهِيَ تِهَامِيَّهٌ، وَهُوَ قَوْلُهُ الْإِيمَانُ يَمَانٌ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَّةٌ»
1080- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں یہ نرم دل اور رفیق ذہین کے مالک ہیں ایمان ایمانی ہے۔ حکمت یمانی ہے، جبکہ جفا کاری، سختی اور دلوں کا سخت ہونا بیعہ اور مضر قبیلے سے تعلق رکھنے والے اونٹوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے۔
سفیان کہتے ہیں: روایت کے یہ الفاظ اہل یمن تمہارے پاس آئے ہیں اس سے مراد اہل تہامیہ ہیں، کیونکہ مکہ یمن ہے اور یہی تہامیہ ہیں۔ حدیث کے الفاظ سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان یمانی ہے اور حکمت یمانی ہے۔ (یعنی یمنی لوگوں کا ایمان مضبوط ہے)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3301، 3499، 4388، 4389، 4390، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 52، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5774، 6810، 7297، 7299، 7300، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2243، 3935، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1841، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7322، 7550، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6340، 6459، 6510»
14. حدیث نمبر 1081
حدیث نمبر: 1081
Save to word اعراب
1081 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: جاء الطفيل بن عمرو الدوسي إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله ان دوسا قد عصت وابت فادع الله عليها، فاستقبل رسول الله صلي الله عليه وسلم القبلة ورفع يده، فقال الناس هلكت دوس، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اللهم اهد دوسا وائت بهم، مرتين» 1081 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَهُ، فَقَالَ النَّاسُ هَلَكَتْ دَوْسٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ، مَرَّتَيْنِ»
1081- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا طفیل بن عمر ودوسی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوس قبیلے کے افراد نے نافرمانی کی ہے اور اسلا م قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے دعائے ضرر کیجئے۔ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک بلند کیا اور دعا کی، تولوگوں نے کہا: دوس قبیلہ ہلاکت کا شکار ہوجائے گا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ اے اللہ! تو دوس قبیلے کوہدایت نصیب کر اور نہیں اسلام کے دامن میں لے آ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ دعا کی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2937، 4392، 6397، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2524، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 979، 980، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7435، 9918، 10675، والطبراني فى "الكبير"، 8217، 8218، 8219»
15. حدیث نمبر 1082
حدیث نمبر: 1082
Save to word اعراب
1082 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رجلا من اهل البادية اهدي للنبي صلي الله عليه وسلم ناقة، فاعطاه النبي صلي الله عليه وسلم ثلاثا فلم يرض، ثم اعطاه ثلاثا، فلم يرض، ثم اعطاه ثلاثا، فرضي بالتسع، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «لقد هممت ان لا اتهب هبة إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي، او دوسي» قال سفيان: وقال غير ابن عجلان: قال ابو هريرة: لما قال رسول الله صلي الله عليه وسلم هذا القول التفت، فرآني فاستحيي، فقال: «او دوسي» 1082 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَهْدَي لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةً، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَعْطَاهُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَعْطَاهُ ثَلَاثًا، فَرَضِيَ بِالتِّسْعِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَتَهَبَّ هِبَةً إِلَّا مِنْ قُرَشيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ» قَالَ سُفْيَانُ: وَقَالَ غَيْرُ ابْنِ عَجْلَانَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمَّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْقَوْلَ الْتَفَتَ، فَرَآنِي فَاسْتَحْيَي، فَقَالَ: «أَوْ دَوْسِيٌّ»
1082- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک اونٹنی تحفے کے طور پر پیش کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (بدلے کے طور پر) تین اونٹنیاں دیں۔ لیکن وہ اس سے راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مزید تین اونٹنیاں دیں وہ پھر بھی راضی نہیں ہوا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین اونٹنیاں دیں۔ وہ نو اونٹنیاں لے کر راضی ہوگیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے یہ طے کرلیا ہے کہ اب میں صرف کسی قریشی، انصاری، ثقفی یا دوسی شخص کا تحفہ ہی قبول کیا کروں گا۔

سفیان کہتے ہیں: ابن عجلان کے علاوہ دیگر راویوں نے یہ بات نقل کی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات ارشاد فرمائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے توجہ کی اور میری طرف دیکھا، تو مجھے حیاء آگئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یا دوسی شخص سے (میں تحفہ قبول کروں گا)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6383، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2378، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3768، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6558، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3537، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3945، 3946، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12146، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7480، 8033، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1082، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6579»
16. حدیث نمبر 1083
حدیث نمبر: 1083
Save to word اعراب
1083 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو، وابن طاوس، ان اعرابيا وهب هبة للنبي صلي الله عليه وسلم فاثابه، فلم يرض، ثم اثابه، فلم يرض، ثم اثابه فرضي، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «لقد هممت ان لا اتهب هبة إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي» 1083 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، وَابْنُ طَاوُسٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا وَهَبَ هِبَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثَابَهُ، فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَثَابَهُ، فَلَمْ يَرْضَ، ثُمَّ أَثَابَهُ فَرَضِيَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَتَهَبَّ هِبَةً إِلَّا مِنْ قُرَشَيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ»
1083-طاؤس بیان کرتے ہیں: ایک دیہاتی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی تحفہ پیش کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلے کے طور پر اسے مزید چیزدی، تو وہ راضی ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ طے کیا ہے کہ آئندہ میں صرف کسی قریشی یا انصاری یا ثقفی سے تحفہ قبول کروں گا۔


تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، غير أنه مرسل وقد أخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 4713، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16521، 19920، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33164، وله شواهد من حديث أبى هريرة الدوسي وحديث عبد الله بن عباس فأما حديث أبى هريرة الدوسي أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3537، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3945، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3768، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7480، 8033، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6383، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33165، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16522، 19921، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12146، والبزار فى «مسنده» برقم: 8020، 8425، 8507، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6558، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2378 وأما حديث عبد الله بن عباس أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 2731، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6384، والطبراني فى "الكبير"، 10897، والبزار فى «مسنده» برقم: 4712، والضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» ، 45، 46»
17. حدیث نمبر 1084
حدیث نمبر: 1084
Save to word اعراب
1084 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا زائدة بن قدامة، عن عبد الملك بن عمير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال:" إن اصدق بيت قاله الشاعر:
الا كل شيء ما خلا الله باطل،
وكاد ابن ابي الصلت ان يسلم"
1084 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَصْدَقَ بَيْتٍ قَالَهُ الشَّاعِرُ:
أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ،
وَكَادَ ابْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ"
1084- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی بھی شاعر نے جو کلام کہا: ہے اس میں سب سے سچا یہ شعر ہے۔ خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز فانی ہے اور ہر نعمت نے آخر کارزائل ہوجانا ہے۔ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے:) ابن ابوصلت مسلمان ہونے کے قریب تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3841، 6147، 6489، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2256، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5783، 5784، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2849، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3757، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21025، 21163، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7500، 9206، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6015»
18. حدیث نمبر 1085
حدیث نمبر: 1085
Save to word اعراب
1085 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، قال: اخبرني الاعرج، انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم اقبل علي الناس بوجهه، فقال: «بينا رجل يسوق بقرة إذ اعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الارض» ، فقال الناس: بقرة تكلم، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» ، ثم قال:" بينما رجل في غنم له إذ عدا الذئب علي شاة منها، فادركها صاحبها، فاستنقذها، فقال الذئب: فمن لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري"، فقال الناس: سبحان الله ذئب يتكلم، فقال النبي - صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا، وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» 1085 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَي النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: «بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ أَعْيَا فَرَكِبَهَا، فَضَرَبَهَا، فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِحِرَاثَةِ الْأَرْضِ» ، فَقَالَ النَّاسُ: بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ» ، ثُمَّ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمٍ لَهُ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ عَلَي شَاةٍ مِنْهَا، فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا، فَاسْتَنَقْذَهَا، فَقَالَ الذِّئْبُ: فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ النَّبِيُّ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ»
1085- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف رخ کرکے بیٹھے اور ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص ایک گائے کو ہانک کر لے جارہا تھا۔ اسی دوران وہ تھک گیا، تو وہ اس پر سوار ہوگیا اس نے مارا، تو گائے نے کہا: مجھے اس مقصد کے لیے نہیں پیدا کیا گیا ہے، ہمیں تو زمین میں کھیتی باڑی کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! گائے بھی بات کرسکتی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر اور وعمر بھی (اس بات پر ایمان رکھتے ہیں)، حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص کچھ بکریوں میں موجود تھا ان میں سے ایک بکری پر بھیڑیے نے حملہ کیا۔ بکری کا مالک وہاں تک پہنچا اور اس نے اس بھیڑیے سے اسے چھڑالیا، تو وہ بھیڑیا بولا: درندوں کے مخصوص دن میں اس کا کون رکھولا ہوگا؟ جب اس کا چرواہا میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا۔ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا بھی بات چیت کرتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ابوبکر اور عمر اس بات پر ایمان رکھتے ہیں۔
(راوی کہتے ہیں) حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2324، 3471، 3471، 3663، 3690، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2388، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6485، 6486، 6903، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8057، 8058، 8059، 8060، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3677، 3677 م، 3695، 3695 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7468، 8178، 9085»
19. حدیث نمبر 1086
حدیث نمبر: 1086
Save to word اعراب
1086 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مسعر، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن النبي صلي الله عليه وسلم مثله، إلا انه قال: «فاؤمن به انا وابو بكر وعمر» 1086 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: «فَأُؤْمِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ»
1086-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں۔ میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور ابوبکروعمر بھی (اس پریقین رکھتے ہیں)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وانظر الحديث السابق»
20. حدیث نمبر 1087
حدیث نمبر: 1087
Save to word اعراب
1087 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت قيسا، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: صحبت رسول الله صلي الله عليه وسلم ثلاث سنين لم اكن في شيء احرص مني ان احفظ شيئا في تلك السنين، سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «لان ياخذ احدكم حبله، فيحتطب به، ثم يجيء به علي ظهره، فيبيعه فياكله او يتصدق به، خير له من ان ياتي رجلا قد اغناه الله من فضله فيساله، اعطاه او منعه ذلك، فإن اليد العليا خير من اليد السفلي» 1087 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ لَمْ أَكُنْ فِي شَيْءٍ أَحْرَصَ مِنِّي أَنْ أَحْفَظَ شَيْئًا فِي تِلْكَ السِّنِينَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَأْنَ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، فَيَحْتَطِبَ بِهِ، ثُمَّ يَجِيءَ بِهِ عَلَي ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهُ فَيَأْكُلَهُ أَوْ يَتَصَدَّقَ بِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا قَدْ أَغْنَاهُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَيْسَأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ، فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَي»
1087- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں تین سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا ہوں ان تین سالوں کے دوران میں کسی بھی معاملے میں اس سے زیادہ حریص نہیں تھا جتنا میں اس بات کا خواہشمند تھا کہ میں احادیث کویاد رکھوں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: کسی شخص کا اپنی رسی کو لے کر اس میں لکڑیاں باندھ کر پھر انہیں اپنی پشت پر لاد کر انہیں فروخت کرکے اسے کھانا یا اسے صدقہ کرنا اس کے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے پاس آئے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل کے ذریعے غنی کیا ہو، اور وہ اس شخص سے کچھ مانگے تو وہ شخص خواہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔ بے شک اوپر اولاہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔ (یعنی دینے والا ہاتھ لینے والے سے بہتر ہے)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1470، 1480، 2074، 2374، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1042، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1040، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2583، 2588، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2376، 2381، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3994، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7607، 8102، 9257، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6027، 6242، 6674، 6675، 6691، والبزار فى «مسنده» برقم: 8206، 9508»

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.