مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 943
حدیث نمبر: 943
Save to word اعراب
943 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو فروة الهمداني، قال: سمعت الشعبي، يقول: سمعت النعمان بن بشير علي المنبر، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «حلال بين وحرام بين، وشبهات بين ذلك، فمن ترك ما اشتبه عليه من الإثم كان لما استبان له اترك، ومن اجترا علي ما شك فيه، اوشك ان يواقع الحرام، وإن لكل ملك حمي، وحمي الله في الارض معاصيه» 943 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو فَرْوَةَ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ عَلَي الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «حَلَالٌ بَيِّنٌ وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَلِكَ، فَمَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهُ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَي مَا شَكَّ فِيهِ، أَوْشَكَ أَنْ يُواقِعَ الْحَرَامَ، وَإِنَّ لِكُلٍ مَلِكٍ حِمًي، وَحِمَي اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَعَاصِيهِ»
943- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے منبر پر یہ بات ارشاد فرمائی: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: حلال واضح ہے، حرام بھی واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں، تو جو شخص ایسی چیز کو ترک کردے جس کے گناہ ہونے کا شبہ ہو، تو وہ اس چیز کو بدرجہ اولیٰ ترک کرے گا، واضح طور پر گناہ ہے۔ اور جو شخص مشکوک معاملے کے بارے میں جرأت کا مظاہرہ کرے، تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ آگے چل کر حرام میں مبتلا ہوجائے۔ ہر بادشاہ کی چراگاہ ہوتی ہے اور زمین میں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ چراگاہ وہ امور ہیں، جنہیں اس نے گناہ قرار دیا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، 2586، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 233، 297، 721، 5569، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4465، 5726، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5200، 5997، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2573، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6523، 10511، 10512، 10925، 10926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638، 18646»
2. حدیث نمبر 944
حدیث نمبر: 944
Save to word اعراب
944 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مجالد، قال: سمعت الشعبي، يقول: سمعت النعمان بن بشير، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال الشعبي: وكنت إذا سمعت النعمان بن بشير علي المنبر، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم ظننت اني لا اسمع احدا بعده، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، ثم قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «مثل المؤمنين في تباذلهم وتوادهم وتراحمهم، كمثل الإنسان، إذا اشتكي عضو من اعضائه تداعي له سائر الجسد بالحمي والسهر» 944 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُجَالِدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: وَكُنْتُ إِذَا سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ عَلَي الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَنَنْتُ أَنِّي لَا أَسْمَعُ أَحَدًا بَعْدَهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَبَاذُلِهِمْ وَتَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ، كَمَثَلِ الْإِنْسَانِ، إِذَا اشْتَكَي عُضْوٌ مِنْ أَعْضَائِهِ تَدَاعَي لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّي وَالسَّهَرِ»
944- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے منبر پر یہ بات بیان کی: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: اہل ایمان کے باہمی تعلق ان کی ایک دوسرے سے محبت اور ایک دوسرے پر رحم کرنے کی مثال اس انسان کی طرح ہے، جس کے اعضاء میں سے کوئی ایک عضو بیمار ہوجائے، تو پورا جسم بخاراور تجگے کا شکار ہوجاتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، غير أن الحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري 6011، وأخرجه مسلم 2586، وابن حبان فى ”صحيحه“: 233 297 والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4465، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2573، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6523، 10511، 10512، 10925، 10926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»
3. حدیث نمبر 945
حدیث نمبر: 945
Save to word اعراب
945 - قال: وسمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «في الإنسان مضغة، إذا هي صلحت وسلمت سلم لها سائر الجسد، وصح، وإذا هي سقمت سقم لها سائر الجسد وفسد، وهي القلب» 945 - قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «فِي الْإِنْسَانِ مُضْغَةٌ، إِذَا هِيَ صَلُحَتْ وَسَلِمَتْ سَلِمَ لَهَا سَائِرُ الْجَسَدِ، وَصَحَّ، وَإِذَا هِيَ سَقِمَتْ سَقِمَ لَهَا سَائِرُ الْجَسَدِ وَفَسَدَ، وَهِيَ الْقَلْبُ»
945- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: انسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح و سالم رہے، تو سارا جسم صحیح و سالم رہتا ہے۔ اگر وہ بیمار ہوجائے، تو سارا جسم بیمار اور خراب ہوجاتا ہے۔ وہ دل ہے۔


تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 233، 297، 721، 5569، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4465، 5726، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5200، 5997، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2573، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6523، 10511، 10512، 10925، 10926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638، 18646»
4. حدیث نمبر 946
حدیث نمبر: 946
Save to word اعراب
946 - وسمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول:" مثل المدهن في حقوق الله والواقع فيها، والقائم عليها، كمثل ثلاثة ركبوا سفينة واستهموا منازلها، فصار لاحدهم اسفلها واوعرها وشرها، وكان مختلفه ومهراق مائه عليهم، فبينا هم فيها لا يفجاهم به إلا وقد اخذ القدوم، فقالوا له: اي شيء تصنع؟ فقال: اخرق في حقي خرقا فيكون اقرب لي من الماء ويكون فيه مختلفي ومهراق مائي، فقال بعضهم: اتركوه ابعده الله يخرق في حقه ما شاء، فقال بعضهم: لا تدعوه يخرقها، فيهلكنا ويهلك نفسه، فإن هم اخذوا علي يديه نجا ونجوا معه، وإن هم لم ياخذوا علي يديه هلك وهلكوا معه"946 - وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَثَلُ الْمُدْهِنُ فِي حُقُوقِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا، وَالْقَائِمِ عَلَيْهَا، كَمَثَلِ ثَلَاثَةٍ رَكِبُوا سَفِينَةً وَاسْتَهَمُوا مَنَازِلَهَا، فَصَارَ لِأَحَدِهِمْ أَسْفَلُهَا وَأَوْعَرُهَا وَشَرُّهَا، وَكَانَ مُخْتَلَفُهُ وَمُهْرَاقُ مَائِهِ عَلَيْهِمْ، فَبَيْنَا هُمْ فِيهَا لَا يُفْجَأُهُمْ بِهِ إِلَّا وَقَدْ أَخَذَ الْقَدُومَ، فَقَالُوا لَهُ: أَيَّ شَيْءٍ تَصْنَعُ؟ فَقَالَ: أَخْرِقُ فِي حَقِّي خَرْقًا فَيَكُونُ أَقْرَبَ لِي مِنَ الْمَاءِ وَيَكُونَ فِيهِ مُخْتَلَفِي وَمُهْرَاقُ مَائِي، فَقَالَ بَعْضُهُمُ: اتْرُكُوهُ أَبْعَدَهُ اللَّهُ يَخْرِقُ فِي حَقِّهِ مَا شَاءَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَدَعُوهُ يَخْرِقُهَا، فَيَهْلِكُنَا وَيُهْلَكُ نَفْسَهُ، فَإِنْ هُمْ أَخَذُوا عَلَي يَدَيْهِ نَجَا وَنَجَوْا مَعَهُ، وَإِنْ هُمْ لَمْ يَأْخُذُوا عَلَي يَدَيْهِ هَلَكَ وَهَلَكُوا مَعَهُ"
946- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم کرنے والا اور ان کی خلاف ورزی کرنے والا ایسے افراد کی مانند ہیں جوایک کشتی میں حصے کر لیتے ہیں کچھ لوگ اوپر والے حصے میں چلے جاتے ہیں اور کچھ نیچے والے حصے میں چلے جاتے ہیں جو کم بہتر ہے۔ کشتی والوں کے گزرنے کی جگہ اور پانی کے حصول کی جگہ نیچے والا حصہ ہے۔ نیچے والے لوگ جب اپنی چگہ پر آتے ہیں، تو وہ کلہاڑا لیتے ہیں دوسرے لوگ اس سے پوچھتے ہیں: تم کیا کرنے لگے ہو؟ تو وہ کہتا ہے: میں اپنی مخصوص جگہ میں سوراخ کرنے لگا ہوں تاکہ میں پانی کے قریب ہوجاؤں اور میری گزر گاہ اور پانی کے بہاؤ کی جگہ دستیاب ہو (تو دوسرے لوگوں میں سے) کچھ یہ کہتے ہیں: اسے چھوڑدو۔ اللہ تعالیٰ اسے دور کرے یہ اپنے حصے میں جو چیز چاہے تو ڑ دے، لیکن دوسرے لوگ یہ کہتے ہیں: تم اسے ایسے نہ چھوڑو کہ یہ اسے توڑ دے، ورنہ یہ ہمیں اور خود کو ہلاکت کاشکار کردے گا۔
(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:) اگر وہ دوسرے لوگ اسے روک دیتے ہیں تو وہ شخص بھی نجات پائے گا اور اس کے ساتھ دوسرے لوگ بھی نجات پائیں گے، لیکن اگر وہ لوگ اسے روکتے نہیں ہیں تو وہ شخص بھی ہلاکت کا شکار ہوگا اور اس کے ساتھ دوسرے لوگ بھی ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے۔


تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2493، 2686، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 297، 298، 301، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2173، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20245، 21451، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18652، 18661 والطبراني فى "الصغير" برقم: 849»
5. حدیث نمبر 947
حدیث نمبر: 947
Save to word اعراب
947 - قال: وسمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «حلال بين وحرام بين، وشبهات بين ذاك، فمن ترك ما اشتبه عليه من الإثم كان لما استبان له اترك، ومن اجترا علي ما شك فيه، يوشك ان يواقع الحرام، كمن رتع إلي جانب الحمي، يوشك ان يقع فيه، وإن لكل ملك حمي، وحمي الله في الارض معاصيه» 947 - قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «حَلَالٌ بَيِّنٌ وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَاكَ، فَمَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهُ مِنَ الْإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَي مَا شَكَّ فِيهِ، يُوشِكُ أَنْ يُواقِعَ الْحَرَامَ، كَمَنْ رَتَعَ إِلَي جَانِبِ الْحِمَي، يُوشِكُ أَنْ يَقَعَ فِيهِ، وَإِنَّ لِكُلِ مَلِكٍ حِمًي، وَحِمَي اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَعَاصِيهِ»
947- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں، تو جو شخص ایسی چیز کو ترک کردے جس کے گناہ ہونے کا شبہ ہو، تو واضح گناہ کو بدرجہ اولیٰ ترک کرے گا اور جو شخص مشکوک چیز کے بارے میں واضح جرات کا مظاہرہ کرے، تو وہ آگے چل کر حرام میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ جیسے کوئی شخص چراگاہ کے اردگرد جانور چرارہا ہو، تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ جانور چراگاہ کے اندر داخل ہو جائیں۔ بے شک ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور زمین میں اللہ تعالیٰ کی مخصوص چراگاہ وہ امور ہیں، جنہیں اس نے گناہ قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وقد تقدم برقم: 946 وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» 1599، 2586، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 233، 297، 721، 5569، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4465، 5726، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5200، 5997، وأبو داود فى "سننه برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2573، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6523، 10511، 10512، 10926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638، 18646، والحميدي فى "مسنده برقم: 943، 944، 945، والطبراني فى "الصغير" برقم: 382»
6. حدیث نمبر 948
حدیث نمبر: 948
Save to word اعراب
948 - قال: وسمعت النعمان بن بشير، يقول: نحلني ابي غلاما، فقالت له امي عمرة بنت رواحة: إيت النبي صلي الله عليه وسلم فاشهده، فاتي النبي صلي الله عليه وسلم ليشهده، فقال: «اكل ولدك نحلت مثل هذا؟» ، قال: لا، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «إني لا اشهد إلا علي حق» وابي ان يشهد عليه948 - قَالَ: وَسَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: نَحَلَنِي أَبِي غُلَامًا، فَقَالَتْ لَهُ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: إِيتِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشْهِدْهُ، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: «أَكَلَ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ هَذَا؟» ، قَالَ: لَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَي حَقٍّ» وَأَبَي أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْهِ
948- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میرے والد نے ایک غلام مجھے عطیے کے طور پر دیا تو میری والدہ سیدہ عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے ان سے گزارش کی آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر انہیں گواہ بنالیں، تو میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانے کے لیے حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم نے اپنی ہرا ولاد کو اسی کی مانند عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں صرف حق بات پر گواہ بن سکتا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر گواہ بننے سے انکار کردیا۔


تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2586، 2587، 2650، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1623، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2782، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5097، 5098، 5099، 5100، 5102، 5103، 5104، 5105، 5106، 5107، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3674، 3675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3542، 3543، 3544، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1367، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2375، 2376، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12115، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18645، 18649»
7. حدیث نمبر 949
حدیث نمبر: 949
Save to word اعراب
949 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، عن حبيب بن سالم، عن ابيه، عن النعمان بن بشير - قال الحميدي: كان سفيان يغلط فيه - «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يقرا في العيد بسبح اسم ربك الاعلي، وهل اتاك حديث الغاشية، وكان يقرا فيهما إذا وافق ذلك يوم الجمعة» 949 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ - قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: كَانَ سُفْيَانُ يَغْلَطَ فِيهِ - «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَي، وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا إِذَا وَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ»
949- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: (امام حمیدی کہتے ہیں: سفیان اس روایت میں غلطی کرتے ہیں)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز میں سورہ الاعلیٰ اور سورہ الغاشیہ کی تلاوت کی تھی۔ جب جمعے کے دن عید آئی تھی اس دن بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی دو سورتوں کی تلاوت کی تھی۔


تخریج الحدیث: «في إسناده زيادة عن أبيه، بعد حبيب بن سالم، كاتب النعمان ومولاه، ولذلك قال الحمدي: كان سفيان يغلط فيه - ولكن الحديث صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 878، ومالك فى «الموطأ» برقم: 371، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1463، 1845، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2807، 2821، 2822، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1422، 1423، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1122، 1123، والترمذي فى «جامعه» برقم: 533، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1607، 1608، 1609، 1648، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1119، 1281، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5804، 5805، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18672، 18674، والحميدي فى «مسنده» برقم: 950»
8. حدیث نمبر 950
حدیث نمبر: 950
Save to word اعراب
950 - حدثنا الحميدي قال: ثنا جرير بن عبد الحميد الضبي، عن إبراهيم بن المنتشر، عن ابيه، عن حبيب بن سالم، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلي الله عليه وسلم، بمثل معناه، ولم يذكر فيه: عن ابيه950 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمْ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ مَعْنَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: عَنْ أَبِيهِ
950-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔


تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 878، ومالك فى «الموطأ» برقم: 371، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1463، 1845، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2807، 2821، 2822، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1422، 1423، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1122، 1123، والترمذي فى «جامعه» برقم: 533، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1607، 1608، 1609، 1648، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1119، 1281، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5804، 5805، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18672، 18674، والحميدي فى «مسنده» برقم: 949»
9. حدیث نمبر 951
حدیث نمبر: 951
Save to word اعراب
951 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ومحمد بن النعمان، انهما سمعا النعمان بن بشير يحدث، ان اباه نحله نحلا، فاتي النبي صلي الله عليه وسلم ليشهده، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اكل ولدك نحلت مثل هذا» ، قال: لا، قال: «فاردده» 951 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نَحْلًا، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ هَذَا» ، قَالَ: لَا، قَالَ: «فَارْدُدْهُ»
951- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ان کے والد نے انہیں کوئی عطیہ دیا پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانے کے لئے حاضر ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم نے اپنی ہر اولاد کو اسی کی مانند عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اسے واپس لے لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2586، 2587، 2650، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1623، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2782، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5097، 5098، 5099، 5100، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3674، 3675، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3542، 3543، 3544، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1367، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2375، 2376، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12115، 12116، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18645، 18649»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.