932 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو غالب صاحب المحجن، قال: رايت ابا امامة الباهلي ابصر رءوس خوارج علي درج دمشق، فقال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «كلاب اهل النار، كلاب اهل النار، كلاب اهل النار» ، ثم بكي، ثم قال: «شر قتلي تحت اديم السماء، وخير قتلي من قتلوا» قال ابو غالب: اانت سمعت هذا من رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: نعم، إني إذن لجرئ، سمعته من رسول الله صلي الله عليه وسلم، غير مرة ولا مرتين ولا ثلاث932 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو غَالِبٍ صَاحِبُ الْمِحْجَنِ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ أَبْصَرَ رُءُوسَ خَوَارِجَ عَلَي دَرَجِ دِمَشْقٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ» ، ثُمَّ بَكَي، ثُمَّ قَالَ: «شَرُّ قَتْلَي تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ، وَخَيْرُ قَتْلَي مَنْ قَتَلُوا» قَالَ أَبُو غَالِبٍ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنِّي إِذَنْ لَجُرِئٌ، سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ وَلَا ثَلَاثٍ
932- ابوغالب بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کو دیکھا انہوں نے مشق کی سیڑھی پر خارجیوں کے سر ملاحظہ کیے، تو ارشاد فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔ ”یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔ یہ اہل جہنم کے کتے ہیں۔“ پھر سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روپڑے پھر انہوں نے ارشاد فرمایا: ”یہ آسمان کے نیچے قتل ہونے والے بدترین افراد ہیں۔“ اور سب سے بہتر وہ لوگ ہوں گے جوان کے ساتھ جنگ کریں گے۔ (میں نے دریافت کیا) کیا آپ نے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں (اگر نہ سنی ہو اور پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اسے بیان کروں) تو پھر تو میں بڑی جرأت کا مظاہرہ کروں گا۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک مرتبہ نہیں، دومرتبہ نہیں، تین مرتبہ نہیں (اس سے بھی زیادہ مرتبہ) یہ بات سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبى غالب وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2669، 2670، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3000، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 176، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16883، 16884، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22581، 22613، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 8036»
933 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مطرح ابو المهلب، عن عبيد الله بن زحر، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن ابي امامة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «اغبط اوليائي عندي منزلة رجل مؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من الصلاة غامضا في الناس، فعجلت منيته، وقلت بواكيه، وقل تراثه» 933 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُطَرَّحٌ أَبُو الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَغْبَطُ أَوْلِيَائِي عِنْدِي مَنْزِلَةً رَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ غَامِضًا فِي النَّاسِ، فَعَجَّلْتُ مَنِيَّتَهُ، وَقَلَّتْ بَواكِيهِ، وَقَلَّ تُرَاثُهُ»
933- سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”میرے ساتھیوں میں قدرو منزلت کے اعتبار سے میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک وہ مومن ہے، جس کی پشت کا بوجھ کم ہو (یعنی جس کا مال اور عیال کم ہوں) جو بکثرت نوافل ادا کرتا ہو اگرچہ وہ لوگوں میں مشہور نہ ہو۔ جب اسے موت آجائے، تواس پر رونے والے کم ہوں اور اس کی وراثت کا مال بھی کم ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف بل فيه ضعيفان: أبو مهلب و شيخه وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7241، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2347، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4117، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22597، 22627، 22628، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1229، والطبراني فى "الكبير" برقم: 7829، 7860»
934 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مطرح ابو المهلب، عن عبيد الله بن زحر، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن ابي امامة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «لا يحل ثمن المغنية، ولا بيعها، ولا شراؤها، ولا الاستماع إليها» 934 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُطَرَّحٌ أَبُو الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَحِلُّ ثَمَنُ الْمُغَنِّيَةِ، وَلَا بَيْعُهَا، وَلَا شِرَاؤُهَا، وَلَا الِاسْتِمَاعُ إِلَيْهَا»
934- سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”گانے والی عورت کا معاوضہ حلال نہیں ہے اسے فروخت کرنا اور خرید نا بھی حلال نہیں ہے نہ ہی اسے سننا جائز ہے“۔
تخریج الحدیث: «في إسناده ضعيفان: أبو مهلب:المطرح و شيخه وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1282، 3195، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11170، 11171، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22599، 22648، والطبراني فى "الكبير" برقم: 7805»