924 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، قال: سمعت عروة بن مضرس بن اوس بن حارثة بن لام الطائي، قال: اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم بالمزدلفة، فقلت: يا رسول الله جئت من جبلي طيئ والله ما جئت حتي اتعبت نفسي وانضيت راحلتي، وما تركت جبلا إلا وقفت عليه، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من شهد معنا هذه الصلاة وقد كان وقف بعرفة قبل ذلك ليلا او نهارا فقد تم حجه وقضي تفثه» 924 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيَّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ وَاللَّهِ مَا جِئْتُ حَتَّي أَتْعَبَتُ نَفْسِي وَأَنْضَيْتُ رَاحِلَتِي، وَمَا تَرَكْتُ جَبَلًا إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَهِدَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَقَدْ كَانَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارَا فَقَدْ تَمٌّ حَجُّهُ وَقَضَي تَفَثَهُ»
924- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں طے کے دوپہاڑوں سے یہاں آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! جب یہاں پہنچا ہوں، تو میں اپنے آپ کوتھکا چکا تھا۔ اپنی سواری کوتھکا چکا تھا میں نے ہر ایک پہاڑ پروقوف کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات کے وقت یادن کے وقت وقوف کر چکا ہو، تواس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3851، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1706، 1707، 1708، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3039، 3040، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4031، 4032، 4033، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1950، والترمذي فى «جامعه» برقم: 891، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1930، 1931، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3016، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9563، 9564، 9921، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2514، 2515، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16458، 16459»
925 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا زكريا بن ابي زائدة، قال: وكان احفظهما لهذا الحديث، عن الشعبي، قال: سمعت عروة بن مضرس بن اوس بن حارثة بن لام الطائي، يقول: اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم بالمزدلفة، فقلت: يا رسول الله اتيتك الساعة من جبلي طيئ قد اكللت راحلتي، واتعبت نفسي، فهل لي من حج، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من شهد معنا هذه الصلاة، ووقف معنا حتي يفيض، وقد كان وقف قبل ذلك بعرفة ليلا او نهارا، فقد تم حجه وقضي تفثه» 925 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: وَكَانَ أَحْفَظَهُمَا لِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيَّ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْتُكَ السَّاعَةَ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ قَدْ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَهِدَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ، وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّي يُفِيضَ، وَقَدْ كَانَ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَةَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَي تَفَثَهُ»
925- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں طے کے دوپہاڑوں سے اس وقت یہاں آیا ہوں۔ میں نے اپنی سواری کوتھکادیا ہے، خود کوتھکا دیا ہے۔ کیا میرا حج ہو گیا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور اس نے ہمارے ساتھ وقوف کیا اور پھر روانہ ہوا تو اگر وہ روانگی سے پہلے عر فہ میں رات کے وقت یا دن کے وقت وقوف کرچکا ہو، تو اس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔“