مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 909
حدیث نمبر: 909
Save to word اعراب
909 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عاصم بن كليب الجرمي، قال: سمعت ابي، يقول: سمعت وائل بن حجر الحضرمي، قال: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم إذا افتتح الصلاة رفع يديه، وإذا ركع وبعد ما يرفع راسه من الركوع، ورايته إذا جلس في الصلاة اضجع رجله اليسري ونصب اليمني، ووضع يده اليسري علي فخذه اليسري، وبسطها، ووضع يده اليمني علي فخذه اليمني، وقبض ثنتين وحلق حلقة ودعا هكذا» ونصب الحميدي السبابة، قال وائل: «ثم اتيتهم في الشتاء فرايتهم يرفعون ايديهم في البرانس» 909 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَرَأَيْتُهُ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ أَضْجَعَ رِجْلَهُ الْيُسْرَي وَنَصَبَ الْيُمْنَي، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَي عَلَي فَخِذِهِ الْيُسْرَي، وَبَسَطَهَا، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَي عَلَي فَخِذِهِ الْيُمْنَي، وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ حَلَقَةً وَدَعَا هَكَذَا» وَنَصَبَ الْحُمَيْدِيُّ السَّبَّابَةَ، قَالَ وَائِلٌ: «ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ فِي الشِّتَاءِ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ»
909- سیدنا وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز کرتے تھے، تو رفع یدین کرتے تھے، جب رکوع میں جاتے تھے اور جب رکوع سے سراٹھاتے تھے اس وقت بھی رفع یدین کرتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز نے دوران بیٹھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بائیں ٹانگ کو بچھالیتے تھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا ر کھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ بائیں زانوں پر رکھتے تھے اور اسے کھول کے رکھتے تھے، جبکہ دایاں ہاتھ دائیں زانوں پر رکھتے تھے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو انگلیوں کو بند کرکے ان کاحلقہ بناتے تھے اور اس طرح دعا مانگتے تھے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ نے شہادت کی انگلی کے ذریعے اشارہ کرکے یہ بتایا۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں پھر سردی کے موسم میں وہاں آیا، تو میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ لوگ اپنی چادروں کے اندرہی رفع یدین کررہے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» 1805، 1860، 1862، 1920، 1945، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 819، 832، 2931، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 878، 881، 886، 888، وأبو داود فى «سننه» برقم: 723، 725، والترمذي فى «جامعه» برقم: 248، 249، 292، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1277، 1283، 1397، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 810، 854، 855، 867، 912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2342، 2343، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19143، 19144»
2. حدیث نمبر 910
حدیث نمبر: 910
Save to word اعراب
910 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مسعر، عن عبد الجبار بن وائل، عن ابيه، قال: «اتي النبي صلي الله عليه وسلم بدلو من زمزم فشرب، ثم توضا، ومضمض، ثم مجه في الدلو مسكا، او قال اطيب من المسك، واستنثر خارجا من الدلو» 910 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَلْوٍ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَضْمَضَ، ثُمَّ مَجَّهُ فِي الدَّلْوِ مِسِكًا، أَوْ قَالَ أَطْيَبَ مِنَ الْمِسْكِ، وَاسْتَنْثَرَ خَارِجًا مِنَ الدَّلْوِ»
910- سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زم زم کا ڈول پیش کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر کلی کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کلی کو اس ڈول میں انڈیل دیا تو وہ مشک کی مانند تھا یا اس سے بھی زیادہ پاکیزہ تھا۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک کو ڈول سے باہر صاف کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعة، عبدالجبار لم يسمع عن أبيه۔ وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 659، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19140، 19153، 19176، والطبراني فى "الكبير" برقم: 70، 119، 120»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.