صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
50. باب رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَتَكُونُ مَكَّةُ عَنْ يَسَارِهِ وَيُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ:
50. باب: بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے، اور مکہ کو اپنے بائیں طرف کرنے، اور ہر ایک کنکری مارنے کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان۔
Chapter: Stoning Jamrat Al-'Aqabah from the bottom of the valley; Makkah should be on to one's left and one should say Takbir with each throw
حدیث نمبر: 3131
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: رمى عبد الله بن مسعود جمرة العقبة من بطن الوادي بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، قال: فقيل له: إن اناسا يرمونها من فوقها، فقال عبد الله بن مسعود: هذا والذي لا إله غيره مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: رَمَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أُنَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: هَذَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ".
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابرا ہیم سے انھوں نے عبد الرحمان بن یزید سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے سات کنکریوں کے ساتھ رمی کی وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے۔ (عبد الرحمان نے) کہا: ان سے کہا گیا: کچھ لوگ اسے (جمرہ کو) اس کی بالا ئی طرف سے کنکریاں مارتے ہیں تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں!یہی اس ہستی کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہنازل کی گئی۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے سات کنکریاں ماریں، وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا، کچھ لوگ اس کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں، یہ اس کے مارنے کی جگہ ہے، جس پر سورہ بقرہ اتری۔
حدیث نمبر: 3132
Save to word اعراب
وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، اخبرنا ابن مسهر ، عن الاعمش ، قال: سمعت الحجاج بن يوسف، يقول، وهو يخطب على المنبر: الفوا القرآن كما الفه جبريل، السورة التي يذكر فيها البقرة، والسورة التي يذكر فيها النساء، والسورة التي يذكر فيها آل عمران، قال: فلقيت إبراهيم ، فاخبرته بقوله، فسبه، وقال: حدثني عبد الرحمن بن يزيد ، انه كان مع عبد الله بن مسعود ، فاتى جمرة العقبة، فاستبطن الوادي، فاستعرضها فرماها من بطن الوادي بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، قال: فقلت: يا ابا عبد الرحمن: إن الناس يرمونها من فوقها، فقال: هذا والذي لا إله غيره مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة ".وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ، وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَلِّفُوا الْقُرْآنَ كَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ، السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، قَالَ: فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ ، فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ، فَسَبَّهُ، وَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَأَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي، فَاسْتَعْرَضَهَا فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ: هَذَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ".
ابن مسہر نے مجھے اعمش سے خبر دی (انھوں نے) کہا: میں نے حجا ج بن یو سف سے سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہو ئے کہہ رہا تھا: قرآن کی وہی ترتیب رکھو جو جبریلؑ نے رکھی (نیز سورہ بقرہ کہنے کے بجا ئے کہو) وہ سورت جس میں بقر ہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورت جس میں نساء کا تذکرہ ہے وہ سورت جس میں آل عمران کا تذکرہ ہے۔ (اعمش نے) کہا اس کے بعد میں ابر اہیم سے ملا، میں نے انھیں اس کی بات سنائی تو انھوں نے اس پر سب وشتم کیا اور کہا: مجھ سے عبد الرحمٰن بن یزید نے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔۔وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے وادی کے اندر کھڑے ہو ئے اس (جمرہ) کو چوڑا ئی کے رخ اپنے سامنے رکھا اس کے بعد وادی کے اندر سے اس کو سات کنکریاں ماریں وہ ہر کنکریکے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے کہا: میں نے عرض کی: ابو عبد الرحمٰن کچھ لو گ اس کے اوپر (کی طرف) سے اسے کنکریاں مارتے ہیں انھوں نے کہا اس ذات کی قسم!جس کے سوا کوئی معبود نہیں!یہی اس ہستی کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جس پر سورہ بقرہ نازل ہو ئی۔
امام اعمش سے روایت ہے، میں نے حجاج بن یوسف سے سنا، جبکہ وہ منبر پر خطبہ دے رہا تھا، قرآن کو اس طرح مرتب کرو، جس طرح اسے جبریل علیہ السلام نے مرتب کیا تھا، وہ سورۃ جس میں بقرہ کا تذکرہ ہے، وہ سورۃ جس میں عورتوں (نساء) کا تذکرہ ہے، وہ سورہ جس میں آل عمران کا تذکرہ کیا گیا ہے، اعمش کہتے ہیں، میری ابراہیم سے ملاقات ہوئی، میں نے اسے حجاج کی بات بتائی، اس نے حجاج کو برا بھلا کہا، اور کہا، مجھے عبدالرحمٰن بن یزید نے بتایا، کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا، وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے، وادی کے اندر چلے گئے، اور جمرہ عقبہ کی طرف رخ کر کے وادی کے اندر سے سات کنکریاں ماریں، وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، میں نے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! لوگ تو جمرہ کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، یہی جگہ ہے، (جہاں سے) اس ذات نے کنکریاں ماریں، جن پر سورۃ بقرہ اتری تھی۔
حدیث نمبر: 3133
Save to word اعراب
وحدثني يعقوب الدورقي ، حدثنا ابن ابي زائدة . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان كلاهما، عن الاعمش ، قال: سمعت الحجاج، يقول: لا تقولوا سورة البقرة، واقتصا الحديث بمثل حديث ابن مسهر.وَحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ: لَا تَقُولُوا سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَاقْتَصَّا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ.
ابن ابی زائدہ اور سفیان دونوں نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حجاج سے سنا، کہہ رہا تھا: " سورہ بقرہ نہ کہو۔۔۔۔اور ان دونوں نے ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیا ن کی،
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، میں نے حجاج سے سنا، وہ کہہ رہا تھا، سورۃ البقرۃ نہ کہو، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 3134
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، انه حج مع عبد الله ، قال: فرمى الجمرة بسبع حصيات، وجعل البيت عن يساره ومنى عن يمينه، وقال: هذا مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: فَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، وَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ: هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ "،
ہمیں محمد بن جعفر غندرنے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی انھوں نے ابرا ہیم سے اور انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ انھون نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) کی معیت میں حج کیا کہا: انھوں نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف اور منیٰ کو دائیں طرف رکھا اور کہا یہی ان کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے جمرہ پر سات کنکر مارے، بیت اللہ کو بائیں طرف کیا اور منیٰ کو دائیں طرف اور فرمایا، یہ اس کے کھڑے ہونے کی جگہ، جس پر سورۃ بقرہ اتری تھی۔
حدیث نمبر: 3135
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، بهذا الإسناد، غير انه قال: فلما اتى جمرة العقبة.وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَمَّا أَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ.
ہمیں معاذ عنبری نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی، البتہ انھوں نے کہا: جب وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، جب وہ جمرہ عقبہ پر پہنچے۔
حدیث نمبر: 3136
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو المحياة . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له، اخبرنا يحيى بن يعلى ابو المحياة ، عن سلمة بن كهيل ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: قيل لعبد الله : إن ناسا يرمون الجمرة من فوق العقبة، قال: فرماها عبد الله من بطن الوادي، ثم قال: من ها هنا، والذي لا إله غيره رماها الذي انزلت عليه سورة البقرة ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُحَيَّاةِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى أَبُو الْمُحَيَّاةِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ : إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ، قَالَ: فَرَمَاهَا عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَا هُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَاهَا الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ".
سلمہ بن کہیل نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کچھ لو گ جمرہ عقبہ کو گھا ٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں۔ کہا: تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے وادی کے اندر سے اسے کنکریاں ماریں۔پھر کہا: یہیں سے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! اس ہستی نے کنکریاں ماریں جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کچھ لوگ جمرہ پر کنکریاں عقبہ کے اوپر سے مارتے ہیں، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وادی کے اندر سے کنکریاں مار کر کہا، یہاں سے، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اس شخص نے کنکریاں ماریں تھیں، جس پر سورۃ بقرہ نازل کی گئی ہے۔
51. باب اسْتِحْبَابِ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا وَبَيَانِ قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ» :
51. باب: قربانی کے دن جمرہ عقبہ کو سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا استحباب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ ”تم مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو“۔
Chapter: It is recommended to stone Jamrat Al-'Aqabah, on the day of sacrifice, riding, and the prophet saws said: "Learn your rituals (of Hajj) from me"
حدیث نمبر: 3137
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم، جميعا عن عيسى بن يونس ، قال ابن خشرم ، اخبرنا عيسى ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابرا ، يقول: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يرمي على راحلته يوم النحر، ويقول: لتاخذوا مناسككم، فإني لا ادري لعلي لا احج بعد حجتي هذه ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، جميعا عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَيَقُولُ: لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ قربانی کے دن اپنی سواری پر (سوار ہو کر) کنکریاں مار رہے تھے اور فرما رہے تھے: تمھیں چا ہیے کہ تم اپنے حج کے طریقے سیکھ لو، میں نہیں جا نتا شاید اس حج کے بعد میں (دوبارہ) حج نہ کر سکوں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری پر کنکریاں مارتے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا شاید اس حج کے بعد میں حج نہ کر سکوں۔
حدیث نمبر: 3138
Save to word اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن يحيى بن حصين ، عن جدته ام الحصين ، قال: سمعتها تقول: حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، فرايته حين رمى جمرة العقبة، وانصرف وهو على راحلته، ومعه بلال، واسامة، احدهما يقود به راحلته، والآخر رافع ثوبه على راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشمس، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم قولا كثيرا، ثم سمعته يقول: " إن امر عليكم عبد مجدع حسبتها قالت: اسود يقودكم بكتاب الله تعالى، فاسمعوا له واطيعوا ".وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُهُ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَانْصَرَفَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، وَأُسَامَةُ، أَحَدُهُمَا يَقُودُ بِهِ رَاحِلَتَهُ، وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّمْسِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا كَثِيرًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ حَسِبْتُهَا قَالَتْ: أَسْوَدُ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا ".
معقل نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (یحییٰ بن حصین نے) کہا: میں نے ان سے سنا کہہ رہی تھیں حجۃالوداع کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی معیت میں حج کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس وقت دیکھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے آپ اپنی سواری پر تھے اور بلال اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آگے سے (مہار پکڑ کر) آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا اور دوسرا دھوپ سے (بچاؤ کے لیے) اپنا کپڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تا نے ہو ئے تھا۔کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے (اس موقع پر) بہت سی باتیں ارشاد فر ما ئیں۔پھر میں نے آپ سے سنا آپ فر ما رہے تھے: اگر کوئی کٹے ہو ئے اعضا ء والا۔۔۔میرا خیال ہے انھوں (ام حصین رضی اللہ عنہا) نے کہا:۔۔۔کا لا غلا م بھی تمھا را میرا بنا دیا جا ئے جو اللہ کی کتاب کے مطابق تمھا ری قیادت کرے تو تم اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔
حضرت ام الحصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے حجۃ الوداع آپ کے ساتھ کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے، حضرت بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ان میں سے ایک آپ کی سواری آ گے سے پکڑ کر چل رہا تھا، اور دوسرا دھوپ سے بچانے کے لیے اپنا کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر بلند کیے ہوئے تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سایہ کیے ہوئے تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں فرمائیں، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: اگر تم پر ایک نکٹا (نک کٹا) غلام (راوی کے خیال کے مطابق) سیاہ فام، امیر مقرر کر دیا جائے، اور تمہاری قیادت کتاب اللہ کے مطابق کرے، تو اس کی بات سننا اور اس پر عمل کرنا۔
حدیث نمبر: 3139
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن حنبل ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابي عبد الرحيم ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن يحيى بن الحصين ، عن ام الحصين جدته، قالت: " حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، فرايت اسامة، وبلالا، واحدهما آخذ بخطام ناقة النبي صلى الله عليه وسلم، والآخر رافع ثوبه يستره من الحر، حتى رمى جمرة العقبة "، قال مسلم: واسم ابي عبد الرحيم خالد بن ابي يزيد، وهو خال محمد بن سلمة، روى عنه، وكيع، وحجاج الاعور.وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ جَدَّتِهِ، قَالَتْ: " حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُ أُسَامَةَ، وَبِلَالًا، وَأَحَدُهُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ يَسْتُرُهُ مِنَ الْحَرِّ، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ "، قَالَ مُسْلِم: وَاسْمُ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، وَهُوَ خَالُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ، رَوَى عَنْهُ، وَكِيعٌ، وَحَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ.
ابو عبد الرحیم نے زید بن ابی انیسہ سے انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ الوداعی حج کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا ان میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اونٹنی کی نکیل تھا مے ہو ئے تھا اور دوسرا کپڑے کو اٹھا ئے گرمی سے اوٹ کر رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں۔ امام مسلم نے کہا: ابو عبد الرحیم کا نام خالد بن ابی یزید ہے اور وہ محمد بن سلمہ کے ماموں ہیں ان سے وکیع اور حجاج اعور نے (حدیث) روایت کی،
حضرت ام الحصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے حجۃ الوداع، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا اور میں نے بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو دیکھا، ان میں سے ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار کو پکڑے ہوئے تھا اور دوسرا اپنا کپڑا بلند کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرمی سے سایہ کیے ہوئے تھا، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں، امام مسلم فرماتے ہیں، ابو عبدالرحیم کا نام خالد بن ابی یزید ہے، اور یہ محمد بن مسلمہ کا ماموں ہے، وکیع اور حجاج اعور اس کے شاگرد ہیں۔
52. باب اسْتِحْبَابِ كَوْنِ حَصَى الْجِمَارِ بِقَدْرِ حَصَى الْخَذْفِ:
52. باب: ٹھیکری کے برابر کنکریاں مارنے کا استحباب۔
Chapter: It is recommended for the pebbles used for stoning to be the size of broad beans
حدیث نمبر: 3140
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وعبد بن حميد ، قال ابن حاتم: حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرنا ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة بمثل حصى الخذف ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ ".
ابو زبیرنے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا، وہ بیان کررہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے جمرہ عقبہ کو اتنی بڑی کنکریاں ماریں جتنی چٹکی (دو انگلیوں) سے ماری جانے والی کنکریاں ہوتی ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ چٹکی سے پھینکے جانے والی کنکری سے مارتے دیکھا۔

Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.