صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3121
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن ، كلاهما عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سفیان (ثوری) نے عبدالرحمان بن قاسم سےاسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت بیان کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3122
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا يحيى وهو القطان ، عن ابن جريج ، حدثني عبد الله مولى اسماء، قال: قالت لي اسماء ، وهي عند دار المزدلفة: هل غاب القمر، قلت: لا، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: نعم، قالت: ارحل بي، فارتحلنا حتى رمت الجمرة، ثم صلت في منزلها، فقلت لها: اي هنتاه لقد غلسنا، قالت: كلا اي بني " إن النبي صلى الله عليه وسلم اذن للظعن "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: قَالَتْ لِي أَسْمَاءُ ، وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ: هَلْ غَابَ الْقَمَرُ، قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: ارْحَلْ بِي، فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: كَلَّا أَيْ بُنَيَّ " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ "،
یحییٰ قطا ن نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، (کہا:) اسما رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبد اللہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہا: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے جب وہ مزدلفہ کے (اندر بنے ہو ئے مشہور) گھر کے پاس ٹھہری ہو ئی تھیں، مجھ سے پوچھا: کیا چا ند غروب ہو گیا؟ میں نے عرض کی: نہیں، انھوں نے گھڑی بھر نماز پڑھی، پھر کہا: بیٹے!کیا چاندغروب ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی، جی ہاں۔انھوں نے کہا: مجھے لے چلو۔ تو ہم روانہ ہو ئے حتی کہ انھوں نے جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں ماریں پھر (فجر کی) نماز اپنی منزل میں ادا کی۔تو میں نے ان سے عرض کی: محترمہ!ہم را ت کے آخری پہر میں (ہی) روانہ ہو گئے۔انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میرے بیٹے!نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو (پہلے روانہ ہو نے کی) اجا زت دی تھی۔
حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے دریافت کیا، جبکہ وہ مزدلفہ والے گھر کے پاس تھیں، کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا، نہیں، تو وہ کچھ وقت تک نماز پڑھتی رہیں، پھر پوچھا، اے بیٹا! کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا، جی ہاں۔ انہوں نے کہا، مجھے لے چلو، ہم چل پڑے، حتی کہ انہوں نے جمرہ پر کنکریاں ماریں، پھر اپنی قیام گاہ پر صبح کی نماز پڑھی، میں نے پوچھا، اے محترمہ! ہم نے بہت اندھیرے میں کام کر لیا، انہوں نے جواب دیا، بالکل نہیں، اے بیٹے! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اجازت دے دی تھی۔
حدیث نمبر: 3123
Save to word اعراب
وحدثنيه علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن ابن جريج ، بهذا الإسناد، وفي روايته: قالت: لا اي بني، إن نبي الله صلى الله عليه وسلم اذن لظعنه.وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَتِهِ: قَالَتْ: لَا أَيْ بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِظُعُنِهِ.
عیسیٰ بن یو نس نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی اور ان کی روایت میں ہے انھوں (اسماء رضی اللہ عنہا) نے کہا: نہیں میرے بیٹے! نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی عورتوں (اور بچوں) کو اجا زت ی تھی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے نقل کرتے ہیں، اس روایت میں ہے، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، نہیں، اے بیٹا! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو اجازت دی تھی۔
حدیث نمبر: 3124
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثني علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، جميعا عن ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابن شوال ، اخبره انه دخل على ام حبيبة ، فاخبرته: " ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بها من جمع بليل ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ ابْنَ شَوَّالٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ ، فَأَخْبَرَتْهُ: " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِهَا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ ".
ابن جریج سے روایت ہے (کہا:) مجھے عطاء نے خبر دی کہ انھیں ابن شوال نے خبردی کہ وہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پا س حا ضر ہو ئے انھوں نے ان کو بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کر دیا تھا۔
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کر دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3125
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عمرو بن دينار . ح وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن سالم بن شوال ، عن ام حبيبة ، قالت: " كنا نفعله على عهد النبي صلى الله عليه وسلم نغلس من جمع إلى منى "، وفي رواية الناقد: نغلس من مزدلفة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ ، قَالَتْ: " كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُغَلِّسُ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى "، وَفِي رِوَايَةِ النَّاقِدِ: نُغَلِّسُ مِنْ مُزْدَلِفَةَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ کے حوالے سے عمرو بن دینار سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے سالم بن شوال سے اور انھوں نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم (خواتین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد مبا رک میں یہی کرتی تھیں (کہ) ہم رات کے آخری پہر میں جمع (مزدلفہ) سے منیٰ کی طرف روانہ ہو جا تی تھیں۔
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اندھیرے میں ہی جمع (مزدلفہ) سے منیٰ کی طرف روانہ ہو جاتے تھے، اور ناقد کی روایت میں مِنْ جَمْعٍ
حدیث نمبر: 3126
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد ، جميعا عن حماد ، قال يحيى : اخبرنا حماد بن زيد ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: " بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في الثقل، او قال: في الضعفة من جمع بليل ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، جميعا عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّقَلِ، أَوَ قَالَ: فِي الضَّعَفَةِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ ".
حماد بن زید نے ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزدلفہ سے (اونٹوں پر لد ے) بو جھ۔۔۔یا کہا: کمزور افرا د۔۔۔کے ساتھ را ت ہی روانہ کر دیا تھا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے رات ہی کو سامان یا کمزوروں (عورتوں، بچوں) کے ساتھ بھیج دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3127
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عبيد الله بن ابي يزيد ، انه سمع ابن عباس ، يقول: " انا ممن قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ضعفة اهله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ ".
ہم سے سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں (شامل کرتے ہو ئے) پہلے روانہ کر دیا تھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے ہوں، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمزور اہل کے ساتھ پہلے بھیج دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3128
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: " كنت فيمن قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ضعفة اهله ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ ".
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں (شامل کرتے ہو ئے) پہلے روانہ کر دیا تھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں تھا، جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمزور گھر والوں کے ساتھ پہلے بھیج دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3129
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابن عباس ، قال: " بعث بي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسحر من جمع في ثقل نبي الله صلى الله عليه وسلم "، قلت: ابلغك ان ابن عباس، قال: بعث بي بليل طويل، قال: لا، إلا كذلك بسحر، قلت له: فقال ابن عباس: رمينا الجمرة قبل الفجر، واين صلى الفجر؟ قال: لا، إلا كذلك.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " بَعَثَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ مِنْ جَمْعٍ فِي ثَقَلِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قُلْتُ: أَبَلَغَكَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ بِي بِلَيْلٍ طَوِيلٍ، قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ بِسَحَرٍ، قُلْتُ لَهُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَأَيْنَ صَلَّى الْفَجْرَ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ.
ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا: مجھے عطا ء نے بتا یا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سحر کے وقت مزدلفہ سے اونٹوں پر لدے بوجھ کے ساتھ (جس میں کمزور افراد بھی شامل ہو تے ہیں) روانہ کر دیا (ابن جریج نے کہا:) میں نے عطاء سے) کہا: کیا آپ کو یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نےکہا: آپ مجھے لمبی رات (کے وقت) روانہ کر دیا تھا؟انھوں نے کہا: نہیں صرف یہی (کہا:) کہ سحر کے وقت روانہ کیا۔میں نے ان سے کہا: (کیا) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے (یہ بھی) کہا: ہم نے فجر سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں؟ اور انھوں نے فجر کی نماز کہاں ادا کی تھی؟ انھوں نے کہا: مہیں (مجھ سے) صرف یہی الفا ظ کہے۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، مزدلفہ سے سحری کے وقت اپنے سامان کے ساتھ روانہ کر دیا تھا، ابن جریج کہتے ہیں، میں نے عطاء سے پوچھا، کیا آپ تک یہ روایت پہنچی ہے، کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھے رات رہتے بھیجا؟ اس نے جواب دیا، نہیں، مگر یہ الفاظ کہ سحر کے وقت، میں نے ان سے پوچھا، کیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں نے فجر سے پہلے کنکریاں پھینکی، اور انہوں نے فجر کی نماز کہاں پڑھی؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مذکورہ بالا الفاظ ہی کہے۔
حدیث نمبر: 3130
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان سالم بن عبد الله ، اخبره، ان عبد الله بن عمر : كان يقدم ضعفة اهله، فيقفون عند المشعر الحرام بالمزدلفة بالليل، فيذكرون الله ما بدا لهم، ثم يدفعون قبل ان يقف الإمام وقبل ان يدفع، فمنهم من يقدم منى لصلاة الفجر ومنهم من يقدم بعد ذلك، فإذا قدموا رموا الجمرة، وكان ابن عمر يقول: " ارخص في اولئك رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ : كَانَ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ، فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: " أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کے کمزور افراد کو پہلے روانہ کر دیتے تھے۔وہ لوگ رات کو مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس ہی وقوف کرتے، اور جتنا میسر ہو تا اللہ کا ذکر کرتے، اس کے بعد وہ امام کے مشعر حرام کے سامنے وقوف اور اس کی روانگی سے پہلے ہی روانہ ہو جا تے۔ان میں سے کچھ فجر کی نماز اداکرنے) کے لیے منیٰ آجا تے اور کچھ اس کے بعد آتے۔پھر جب وہ (سب لو گ منیٰ آجا تے تو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان (کمزور لوگوں) کو رخصت دی ہے۔
سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما، اپنے ضعیف گھر والوں کو پہلے روانہ کر دیتے تھے، وہ مزدلفہ میں رات کو مشعر حرام کے پاس ٹھہر جاتے، اور جب تک چاہتے اللہ کا ذکر کرتے، پھر وہ امام کے (مشعر حرام میں) وقوف اور روانگی سے پہلے چل پڑتے، ان میں سے بعض منیٰ میں نماز فجر کے وقت پہنچ جاتے، اور بعض اس کے بعد پہنچتے، جب وہ پہنچ جاتے، تو جمرہ کو کنکریاں مارتے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے، ان کو (ضعیفوں کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے۔

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.