زہیر بن حرب اور محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید قطا ن نے عبید اللہ سے اسی مذکورہ بالا سند سے روایت کی، اور زہیر کی روایت میں ہے: وہ بالائی (گھاٹی) جو بطحا ء کے قریب ہے۔
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے نقل کرتے ہیں، اور زہیر کی روایت میں وضاحت ہے کہ وہ بلند گھاٹی جو بطحاء کے پاس ہے۔
سفیان بن عیینہ نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے) انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو اس کی بالائی جا نب سے اس میں دا خل ہوئے اور زیریں جا نب سے آپ (مکہ سے) باہر نکلے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تک پہنچے، تو اس کے بالائی حصہ سے داخل ہوئے اور نشیبی یا پست حصہ سے نکلے۔
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دخل عام الفتح من كداء من اعلى مكة "، قال هشام: فكان ابي يدخل منهما كليهما، وكان ابي اكثر ما يدخل من كداء.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ "، قَالَ هِشَامٌ: فَكَانَ أَبِي يَدْخُلُ مِنْهُمَا كِلَيْهِمَا، وَكَانَ أَبِي أَكْثَرَ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ.
ابو اسامہ نے ہشام سے مذکورہ سند کے ساتھ روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال کداء سے مکہ کی با لا ئی جا نب سے مکہ میں دا خل ہوئے تھے۔ ہشا م نے کہا: میرے والد دونوں (بالائی اور زیریں) جانبوں سے مکہ میں داخل ہو تے تھے لیکن اکثر اوقات وہ کداء ہی سے داخل ہو تے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال كداء (مکہ) کا بالائی حصہ سے داخل ہوئے، ہشام بیان کرتے ہیں، میرے والد محترم، دونوں جانبوں (بالائی و نشیبی) سے داخل ہوتے تھے، اور وہ اکثر طور پر بالائی حصہ کی راہ سے داخل ہوتے۔
38. باب: مکہ مکرمہ میں جب داخلہ ہو تو ذی طویٰ میں رات گزارنے اور غسل کرنے اور دن کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا استحباب۔
Chapter: It is recommended to stay overnight in Dhu Tuwa when intending to enter Makkah, and to perform Ghusl before entering it, and to enter it by day
زہیر بن حرب اور عبید اللہ بن سعید نے مجھے حدیث سنا ئی۔دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ القطان نے حدیث بیان کی انھوں نے عبید اللہ سے روایت کی، (کہا) مجھے نافع ذی طویٰ مقام پر رات گزاری کہ صبح کر لی۔پھر مکہ میں دا خل ہوئے۔ (نافع نے) کہا: حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ بھی) ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ابن سعید کی روایت میں ہے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کر لی۔یحییٰ نے کہا: یا (عبید اللہ نے) کہا تھا: حتی کہ صبح کر لی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات، صبح ہونے تک ذی طویٰ میں بسر کی، پھر مکہ میں داخل ہوئے، اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ایسا ہی کرتے تھے، ابن سعید کی روایت ہے حتی کہ صبح کی نماز پڑھی، یحییٰ کہتے ہیں، یا یہ کہا حتی کہ صبح ہو گئی۔
وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر : " كان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى، حتى يصبح ويغتسل، ثم يدخل مكة نهارا "، ويذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه فعله.وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : " كَانَ لَا يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلَّا بَاتَ بِذِي طَوًى، حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ، ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا "، وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَهُ.
حماد نے ایوب سے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ جب بھی مکہ آتے تو ذی طویٰ (کے مقام) ہی میں رات گزارتے حتی کہ صبح ہو جا تی غسل فر ماتے پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہو تے۔وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔
نافع سے روایت ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی مکہ تشریف لاتے، رات ذی طویٰ میں گزارتے، صبح کے بعد غسل کرتے، پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل بھی یہی بیان کرتے۔
وحدثنا محمد بن إسحاق المسيبي ، حدثني انس يعني ابن عياض ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، ان عبد الله ، حدثه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان ينزل بذي طوى ويبيت به، حتى يصلي الصبح، حين يقدم مكة، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك، على اكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني، ثم ولكن اسفل من ذلك على اكمة غليظة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، حَدَّثَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طَوًى وَيَبِيتُ بِهِ، حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ، حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ، عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ، ثَمَّ وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ ".
انس یعنی ابن عیاض نے موسیٰ بن عقبہ سے انھوں نے نافع سے روایت کی کہ عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لا تے تو پہلے ذی طویٰ میں پڑاؤ فرماتے۔وہاں رات بسر کرتے یہاں تک کہ صبح کی نماز ادا کرتے (پھر مکہ میں داخل ہو تے) اور للہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ چھوٹے مضبوط ٹیلے پر تھی اس مسجد میں نہیں جو وہاں بنا ئی گئی۔ہے بلکہ اس سے نیچے مضبوط ٹیلے پر۔
حضرت عبداللہ (بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لاتے، تو پڑاؤ ذی طویٰ پر کرتے، وہیں رات بسر کرتے حتی کہ صبح کی نماز پڑھتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز گاہ ایک بڑے ٹیلے پر ہے، اس مسجد میں نہیں، جو وہاں بنا دی گئی ہے، لیکن اس کے نیچے ایک بڑے ٹیلے پر۔
حدثنا محمد بن إسحاق المسيبي ، حدثني انس يعني ابن عياض ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، ان عبد الله ، اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استقبل فرضتي الجبل، الذي بينه وبين الجبل الطويل نحو الكعبة، يجعل المسجد الذي بني، ثم يسار المسجد الذي بطرف الاكمة، ومصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اسفل منه على الاكمة السوداء، يدع من الاكمة عشرة اذرع او نحوها، ثم يصلي مستقبل الفرضتين من الجبل الطويل، الذي بينك وبين الكعبة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ، الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، يَجْعَلُ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ، ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، يَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشْرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ يُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ، الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ ".
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے انھوں نے نافع سے روایت کی کہ عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں بتا یا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے رخ پر اس پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کو سامنے رکھا جو آپ کے اور لمبے پہاڑ کے در میان تھا آپ اس مسجد کو جو وہاں بنا دی گئی ہے ٹیلے کے کنا رے والی مسجد کے بائیں ہاتھ رکھتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اس مسجد سے نیچے کا لے ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریباً دس ہا تھ (جگہ) چھوڑتے پھر آپ لمبے پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی جا نب رخ کر کے نماز پڑھتے وہ پہاڑ جو تمھا رے اور کعبہ کے درمیان پڑتا ہے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی طرف اس پہاڑ کی دونوں چوٹیوں کے درمیان رخ کیا، جو ان کے اور بڑے پہاڑ کے درمیان تھا، اور جو مسجد وہاں بنا دی گئی ہے، اس کو ٹیلے کے کنارے کی مسجد کے بائیں طرف کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ پر ہے، اس ٹیلہ سے کم و بیش دس ہاتھ چھوڑ کر، پھر طویل پہاڑ کی دو چوٹیوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے، جو تیرے اور کعبہ کے درمیان ہے۔
عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف کرتے تو تین چکر چھوٹے چھوٹے قدموں سے کندھے ہلا ہلا کر تیز چلتے ہو ئے لگاتے اورچا ر چکر چل کر لگا تے اور جب صفا مروہ کے چکر لگا تے تو وادی کی ترا ئی میں دوڑتے۔اور ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف کرتے، تو تین چکروں میں رمل کرتے اور چار میں عام چال چلتے، اور جب صفا اور مروہ کے چکر لگاتے تو وادی کے اندر دوڑتے (نشیبی جگہ جس کی نشاندہی سبز ٹیوبوں سے کی گئی ہے) اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی طرح کرتے تھے۔
وحدثنا محمد بن عباد ، حدثنا حاتم يعني ابن إسماعيل ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان إذا طاف في الحج والعمرة اول ما يقدم، فإنه يسعى ثلاثة اطواف بالبيت، ثم يمشي اربعة، ثم يصلي سجدتين، ثم يطوف بين الصفا، والمروة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ، فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ يَمْشِي أَرْبَعَةً، ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ ".
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم آنے (قدوم) کے بعد سب سے پہلے حج و عمرے کا جو طواف کرتے اس میں آپ بیت اللہ کے تین چکر وں میں تیز رفتا ری سے چلتے پھر (باقی) چا ر میں (عام رفتا ر سے) چلتے، پھر اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے اور اس کے بعد صفا مروہ کے درمیان طواف کرتے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج اور عمرہ کے لیے پہنچتے ہی طواف کرتے، تو بیت اللہ کے تین چکر تیز چل کر لگاتے، پھر چار چکر معمول کی چال سے لگاتے، پھر دو رکعت طواف ادا فرماتے، اس کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان چکر لگاتے۔
سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب مکہ آتے طواف فرماتے اس کے سات چکروں میں سے پہلے تین میں چھوٹے قدم اٹھا تے ہو ئے تیز چلتے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پہنچتے دیکھا، جب پہنچتے ہی پہلا طواف کرتے، جب حجر اسود کا استلام کرتے، (بوسہ دیتے) سات میں سے تین چکروں میں رمل کرتے۔