890 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الملك بن سعيد بن ابحر، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة السلمي، قال: دخلت مع ابي علي رسول الله صلي الله عليه وسلم فراي ابي الذي بظهره، فقال: دعني اعالج الذي بظهرك، فإني طبيب، فقال: «إنك رفيق، والله الطبيب» ، قال: وقال رسول الله صلي الله عليه وسلم، لابي: «من ذا معك؟» ، فقال: ابني اشهد لك به، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «اما إنك لا تجني عليه، ولا يجني عليك» ، وذكر انه راي برسول الله صلي الله عليه وسلم ردع الحناء890 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْحَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رَمْثَةَ السُّلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَي أَبِي الَّذِي بِظَهْرِهِ، فَقَالَ: دَعْنِي أُعَالِجُ الَّذِي بِظَهْرِكَ، فَإِنِّي طَبَّيْبٌ، فَقَالَ: «إِنَّكَ رَفِيقٌ، وَاللَّهُ الطَّبِيبُ» ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَبِي: «مَنْ ذَا مَعَكَ؟» ، فَقَالَ: ابْنِي أَشْهَدُ لَكَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّكَ لَا تَجْنِي عَلَيْهِ، وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ» ، وَذَكَرَ أَنَّهُ رَأَي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدْعَ الْحِنَّاءِ
890- سیدنا ابورمثہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا جائزہ لیا تو انہوں نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر موجود (تکلیف یا رگ) کا علاج کروں، کیونکہ میں حکیم ہوں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رفیق ہو، اللہ تعالیٰ طبیب ہے“۔ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے دریافت کیا: ”تمہارے ساتھ کون ہے؟“ انہوں نے عرض کی: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گواہی دے کر یہ کہتا ہوں کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اس کے کیے کی سزا نہیں بھگتوگے اور یہ تمہارے کیے کی سزا نہیں بھگتے گا“۔ انہوں نے یہ بات بھی ذکر کی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے (بالوں میں) کہیں، کہیں مہندی کانشان بھی دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5995، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3611، 7338، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4847، 5098، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7007، 9303، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4208، 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2433، 2434، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16001، 16002، 17771، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7226، 7227»