حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت: سال حمزة بن عمرو الاسلمي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيام في السفر؟، فقال: " إن شئت فصم، وإن شئت فافطر ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: سَأَلَ حَمْزَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ؟، فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ ".
۔ قتیبہ بن سعید، لیث، ہشام بن عروۃ، سید عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت حمزہ بن عمر اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزے رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر توچاہے تو روزہ افطار کرلے۔
حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔“
وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد وهو ابن زيد ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، ان حمزة بن عمرو الاسلمي سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني رجل اسرد الصوم، افاصوم في السفر؟، قال: " صم إن شئت، وافطر إن شئت "،وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ، أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟، قَالَ: " صُمْ إِنْ شِئْتَ، وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ "،
ابوربیع، حماد، ابن زید، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو افطارکرلے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک ایسا انسان ہوں جو مسلسل روزے رکھتا ہے تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ رکھ لو اگر چاہو اور روزہ چھوڑدو اگر چاہو۔“
ابو بکر بن ابی شیبہ ابو کریب، ابن نمیر، ابو بکر عبداالرحیم بن سلیمان، حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک روزے دار آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟
امام صاحب اپنے دواور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: میں روزہ رکھنے والا آدمی ہوں کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہوں؟
ابو طاہر، ہارون بن سعید، ہارون، ابو طاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابی اسود، عروۃ بن زبیر، ابی مرواح، حضرت حمزہ بن عمراسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں سفر میں روزے رکھنے کی طاقت ر کھتا ہوں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اللہ کی طرف سے ایک رخصت ہے تو جس نے اس رخصت پر عمل کیا تو اس نے اچھاکیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہارون نے اپنی حدیث میں رخصۃ کا لفظ کہا ہے اور من اللہ کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سفر میں روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ افطار کرنا اللہ کی طرف سے رخصت ہے تو جس نے اس کو قبول کیا تو اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ یا تنگی نہیں ہے۔“ ہارون کی حدیث میں وہی صرف ”رخصت“ کے الفاظ ہیں۔ من اللہ (اللہ کی طرف سے) کا لفظ نہیں ہے۔
داود بن رشید، ولید بن مسلم، سعید بن عبدالعزیز، اسماعیل، عبیداللہ، ام درداء، حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں گرمی کے موسم میں ایک سفر میں نکلے یہاں تک کہ گرمی کی وجہ سے ہم میں سے کچھ لوگ اپنے ہاتھوں کو اپنے سر پر رکھ لیتے تھے اور ہم میں سے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عبداللہ بن رواحۃ رضی اللہ عنہ کے۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان میں شدید گرمی میں سفر پر نکلتے حتی کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے ہمارے بعض اپنے سرپر اپنا ہاتھ رکھتے تھے اور ہم میں روزہ دار صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
عبداللہ بن مسلمۃ، ہشام بن سعید، عثمان ابن حیان، دمشقی، حضرت ام درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمیوں کے دنوں میں بعض سفروں میں دیکھاکہ لوگ سخت گرمی کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کو اپنے سروں پر رکھ لیتے ہیں اور ہم میں سے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحۃ کے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ساتھیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض سفروں میں شدید گرمی میں دیکھا حتیٰ کہ انسان گرمی کی شدت کی بنا پر اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھتا تھا اور ہم میں روزہ دار صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي النضر ، عن عمير مولى عبد الله بن عباس، عن ام الفضل بنت الحارث : " ان ناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم: ليس بصائم، فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة، فشربه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ : " أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ، فَشَرِبَهُ "،
یحییٰ بن یحییٰ، مالک، ابی نضر، عمیر، مولی ابن عباس، حضرت ام الفضل بنت حارثہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں بات چیت کی ان میں سے کچھ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں تھے اور کچھ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں نہیں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دودھ کا ایک پیالہ اس وقت بھیجا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر عرفہ کے دن سوار تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دودھ پی لیا۔
حضرت اُم الفضل بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں بحث کی تو بعض نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ ہے اور بعض نے کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ نہیں ہے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا پیالہ بھیجا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں اپنے اونٹ پر ٹھہرے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان، حضرت ابی انصر سے اس سند کے ساتھ روایت ہے لیکن اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اونٹ پر سوار ہونے کا ذکر نہیں۔
امام صاحب اپنے دواساتذہ سے ابو نضر کی سند ہی سے یہ روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں اپنے اونٹ پر ٹھہرے ہونے کا ذکر نہیں ہے اور عمیر مولیٰ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بجائے عمیر مولیٰ اُم الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے۔