848 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت ابا الطفيل عامر بن واثلة، قال: سمعت ابا سريحة حذيفة بن اسيد الغفاري، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" يدخل الملك علي النطفة بعدما تستقر في الرحم باربعين، او قال: بخمس واربعين ليلة، فيقول: اي رب اشقي ام سعيد، اذكر ام انثي، فيقول الله، فيكتبان، ثم يكتب عمله ورزقه واجله، امره ومنعه، ثم تطوي الصحيفة فلا يزاد فيها ولا ينقص" ربما قال سفيان: إلي يوم القيامة وربما لم يقلها"848 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سُرَيْحَةَ حُذَيْفَةَ بْنَ أُسَيْدٍ الْغِفَارِيِّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَي النُّطْفَةِ بَعْدَمَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ، أَوْ قَالَ: بِخَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ، أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَي، فَيَقُولُ اللَّهُ، فَيَكْتُبَانِ، ثُمَّ يَكْتُبُ عَمَلَهُ وَرِزْقَهُ وَأَجَلَهُ، أَمْرَهُ وَمَنْعَهُ، ثُمَّ تُطْوَي الصَّحِيفَةُ فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ" رُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: إِلَي يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا"
848- سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا رشاد فرمایا ہے: ”نطفہ جب چالیس دن تک رحم میں رہتا ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) پینتا لیس دن تک رہتا ہے، توفرشتہ اس کے پاس آتا ہے۔ وہ دریافت کرتا ہے: اے میرے پروردگار! یہ بدبخت ہے یا نیک بخت ہے؟ یہ مذکرہے یا مؤنث ہے؟ تو اللہ تعالیٰ جو جواب دیتا ہے ان دونوں باتوں کو نوٹ کرلیا جاتا ہے۔ پھر اس شخص کے عمل کو، اس کے رزق کو اس کی عمر کی انتہا کو، اس کی باقی رہ جانے والی چیزوں کو اور اسے لاحق ہونے والے امور کو نوٹ کیا جاتا ہے، پھر اس صحیفے کو لپیٹ دیا جاتا ہے اس میں کوئی اضافہ یا کوئی کمی نہیں ہوتی“۔ بعض اوقات سفیان نامی راوی یہ الفاظ نقل کرتے تھے: ”قیامت کے دن تک ایسا ہوتا ہے“، تاہم بعض اوقات وہ یہ الفاظ نہیں بھی بیان کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2644، 2645، 2645 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6177، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15521، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16392»
849 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا فرات القزاز، انه سمع ابا الطفيل يحدث، انه سمع ابا سريحة الغفاري، يقول: اشرف علينا رسول الله صلي الله عليه وسلم من علية له ونحن نذكر الساعة، فقال: «ما كنتم تذكرون؟» ، قلنا: الساعة، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" لا تكون حتي يكون فيها عشر: الدجال، والدخان، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، ونزول عيسي ابن مريم، وياجوج وماجوج، وثلاثة خسوف: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، وآخر ذلك نار تخرج من عدن، او قال: من قعر عدن تسوق الناس إلي محشرهم"849 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا فُرَاتٌ الْقَزَّازُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الطُّفَيْلَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سُرَيْحَةَ الْغِفَارِيَّ، يَقُولُ: أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِلْيَةٍ لَهُ وَنَحْنُ نَذْكُرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ: «مَا كُنْتُمْ تَذْكُرُونَ؟» ، قُلْنَا: السَّاعَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُونُ حَتَّي يَكونَ فِيهَا عَشْرٌ: الدَّجَّالُ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولُ عِيسَي ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَثَلَاثَةُ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بَالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ عَدَنٍ، أَوْ قَالَ: مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَي مَحْشَرِهِمْ"
849- سیدنا ابوسریحہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بالا خانے سے ہماری طرف جھانک کر دیکھا کر ہم اس وقت قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تم لوگ کس بات کا ذکر کر رہے ہو؟“ ہم نے عرض کی: قیامت کا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک دس علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔ دجال، دھواں، دابتہ الارض، سورج کا مغرب سے نکلنا، سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، یا جوج ماجوج (کاخروج) اور تین قسم کے دھنسنے ہوں گے۔ ایک دھنسنا مغرب میں ہوگا اور ایک دھنسنا جزیرہ عرب میں ہوگا۔ ان سب کے آخر میں آگ نکلے گی جو ”عدن“ سے نکلے گی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں)”عدن“ کے گڑھے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر میدان محشر میں لے جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2901، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6791، 6843، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11316، 11418، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4311، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2183، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4041، 4055، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16391 برقم: 16393 برقم: 16395 برقم: 24504، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1163»