765 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مجالد، عن ابي الوداك جبر بن نوف، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلي الله عليه وسلم، نحوه765 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُجَالِدٌ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ جَبْرِ بْنِ نَوْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ
765-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، ولكن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3327، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، 14421، 14422، 14423، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11237 برقم: 11245»
766 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا علي بن زيد بن جدعان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتي تقتتل فئتان عظيمتان من المسلمين دعواهما واحدة، اولاهما بالحق التي تغلب، فبينما هم كذلك، إذ مرقت منهم مارقة، يمرقون من الدين، كما يمرق السهم من الرمية» 766 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّي تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، أَوْلَاهُمَا بِالْحَقِّ الَّتِي تَغْلِبُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ مَرَقَتْ مِنْهُمْ مَارِقَةٌ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ»
766- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کے دوبڑے گروہ آپس میں جنگ نہیں کریں گے اور ان دونوں کا دعوٰی ایک ہوگا اور ان میں حق کے زیادہ قریب وہ ہوگا، جو غالب آجائے گا۔ ابھی وہ لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ ان میں سے ایک گروہ نکل جائے گا اور وہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پارہوجاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان، وأخرجه عبد الرزاق برقم: 18658، من طريق معمر عن على بن زيد بهذا الإسناد. إلى قوله: «تقتلها أولى الطائفتين بالحق». ومن طريق عبد الرزاق أخرجه أحمد 90/3 والبغوي فى شرح السنة برقم 2555،. وانظر دلائل النبوة للبيهقي 418/6 «شرح السنة» 38/15. غير أن الحديث صحيح فقد أخرجه مسلم «في الزكاة» 1064، وقد استوفينا تحريجه فى «مسند الموصلي» برقم: 1008، وبرقم 1036، 1246، 1274، وفي صحيح ابن حبان برقم: 6735»
767 - حدثنا الحميدي قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا عبد الملك بن عمير قال: اخبرني قزعة عن ابي سعيد الخدري ان رسول الله - صلي الله عليه وسلم - قال: «لا تشد الرحال إلا إلي ثلاثة مساجد: المسجد الحرام، ومسجدي هذا، ومسجد إيليا» . وقال رسول الله - صلي الله عليه وسلم -: «لا تسافر امراة فوق ثلاث إلا ومعها ذو محرم» . ونهي رسول الله - صلي الله عليه وسلم - عن صلاة بعد العصر حتي تغرب الشمس، وعن صلاة بعد الصبح حتي تطلع الشمس۔ ونهي عن صيام يومين يوم الاضحي ويوم الفطر.767 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي قَزَعَةُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: «لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَي ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ إِيلِيَا» . وَقَالَ رَسُولُ اللهِ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «لَا تُسَافِرِ امْرَأَةٌ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ» . وَنَهَي رَسُولُ اللهِ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّي تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّي تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ وَنَهَي عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْأَضْحَي وَيَوْمِ الْفِطْرِ.
767- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”سفر صرف تین مساجد کی طرف کیا جاسکتا ہے۔ مسجد الحرم، میری یہ مسجد اور مسجد ایلیاء (یعنی بیت المقدس)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی ہے: ”عورت اگر تین دن سے زیادہ کا سفر کرتی ہے، تو اس کے ساتھ کوئی محرم عزیز ہو نا چاہیے۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک ادا کرنے سے منع کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن کے روزے رکھنے سے بھی منع کیا ہے۔ عیدالاضحیٰ کا دن اور عید الفطر کا دن۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 586، 1188، 1197، 1864، 1991، 1995، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 827، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1617، 2723، 2724، 3599، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 565، 566، 567، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2417، والترمذي فى «جامعه» برقم: 326، 772، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1794، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1249، 1410، 1721، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4444، 5490، 5491، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11190 برقم: 11197 برقم: 11467»
768 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: اخبرني عتاب بن حنين، قال: سمعت ابا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" لو حبس الله القطر عن الناس سبع سنين، ثم ارسله، لاصبحت طائفة منهم به كافرين، يقولون: مطرنا بنوء كذا وكذا، او مطرنا بنوء المجدح"768 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَتَّابُ بْنُ حُنَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ حَبَسَ اللَّهُ الْقَطْرَ عَنِ النَّاسِ سَبْعَ سِنِينَ، ثُمَّ أَرْسَلَهُ، لَأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهِ كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، أَوْ مُطِرْنَا بِنَوْءِ الْمِجْدَحِ"
768- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر سات سال تک بارش نازل نہ کرے اور پھر بارش نازل کر دے تو ان لوگوں میں سے ایک گروہ پھر بھی اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہوئے یہ کہے گا کہ فلاں، فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش نازل ہوئی ہے۔ اور مجدح ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش نازل ہوئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6130، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1527، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1849، 10696، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2804، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11199، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 1312، والطحاوي فى "شرح مشكل الآثار" برقم: 5218»
769 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا علي بن زيد بن جدعان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: خطبنا رسول الله صلي الله عليه وسلم بعد العصر إلي مغيربان الشمس، فلم يبق شيء يكون إلي قيام الساعة إلا اخبرنا به، علمه من علمه، وجهله من جهله، فقال: «ان الدنيا خضرة حلوة، وإن الله مستخلفكم فيها فناظر كيف تعملون؟ الا فاتقوا الدنيا، واتقوا النساء، الا وإن لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته، ولواء عند استه، الا وإن افضل الجهاد كلمة حق» وربما قال سفيان: «كلمة عدل عند ذي سلطان جائر» قال: ثم بكي ابو سعيد، وقال: «فكم قد راينا من منكر فلم ننكره الا وإن بني آدم خلقوا علي طبقات، فمنهم من يولد مؤمنا، ويحيي مؤمنا، ويموت مؤمنا، ومنهم من يولد كافرا، ويحيي كافرا، ويموت كافرا، ومنهم من يولد مؤمنا، ويحيي مؤمنا، ويموت كافرا، ومنهم من يولد كافرا، ويحيي كافرا، ويموت مؤمنا، ومنهم سريع الغضب، سريع الفيء فهذه بتلك، ومنهم بطيء الغضب، بطيء الفيء، فهذه بتلك، الا وإن الغضب جمرة من النار، فمن وجده منكم وكان قائما فليجلس، وإن كان جالسا فليضطجع» 769 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَي مَغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ، فَلَمْ يَبْقَ شَيْءٌ يَكُونُ إِلَي قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا أَخْبَرَنَا بِهِ، عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ، فَقَالَ: «أَنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفَكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ؟ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا، وَاتَّقُوا النِّسَاءَ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ، وَلِوَاءً عِنْدَ اسْتِهِ، أَلَا وَإِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: «كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ ذِي سُلْطَانٍ جَائِرٍ» قَالَ: ثُمَّ بَكَي أَبُو سَعِيدٍ، وَقَالَ: «فَكَمْ قَدْ رَأَيْنَا مِنْ مُنْكَرٍ فَلَمْ نُنْكِرْهُ أَلَا وَإِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَي طَبَقَاتٍ، فَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا، وَيَحْيَي مُؤْمِنًا، وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا، وَيَحْيَي كَافِرًا، وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا، وَيَحْيَي مُؤْمِنًا، وَيَمُوتُ كَافِرًا، وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا، وَيَحْيَي كَافِرًا، وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا، وَمِنْهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ، سَرِيعُ الْفَيْءِ فَهَذِهِ بِتِلْكَ، وَمِنْهُمْ بَطِيءُ الْغَضَبِ، بَطِيءُ الْفَيْءِ، فَهَذِهِ بِتِلْكَ، أَلَا وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ مِنَ النَّارِ، فَمَنْ وَجَدَهُ مِنْكُمْ وَكَانَ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ، وَإِنْ كَانَ جَالِسًا فَلْيَضْطَجِعَ»
769- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد سے لے کر سورج غروب ہونے کے قریب تک ہمیں خطبہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت قائم ہونے تک کی ہر بڑی چیز کے بارے میں ہمیں بتادیا، تو جس شخص کو اس کا علم ہے اسے علم ہے، اور جو شخص ناواقف رہا۔ وہ ناواقف ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ دنیا سر سبز اور میٹھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں تمہیں اپنا نائب مقرر کیا ہے، تاکہ وہ اس بات کو ظاہر کرے کہ تم کیا عمل کرتے ہو؟ خبردار! دنیا سے بچنا اور خواتین کے بارے میں احتیاط کرنا۔ یادرکھنا! قیامت کے دن غداری کرنے والے کے لیے ایک مخصوص جھنڈا ہوگا، جواس کی غداری کے حساب سے ہوگا اور یہ جھنڈا اس کی سرین کے پاس ہوگا۔ یادرکھنا! سب سے افضل جہاد حق بات کہنا ہے (یہاں سفیان نامی راوی بعض اوقات یہ لفظ نقل کرتے ہیں) انصاف کی بات کہنا ہے ظالم حکمران کے سامنے۔“ راوی بیان کرتے ہیں۔ پھر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رونے لگے اور بولے: ہم نے کتنے ہی منکرات دیکھے۔ لیکن ہم نے ان کا انکار نہیں کیا۔ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا)”خبردار اولاد آدم کو مختلف طبقات میں تقسیم کیا گیا ہے ان میں سے کچھ لوگوں کو مومن پیدا کیا جاتا ہے، وہ مومن ہونے کے طور پرہی زندہ رہتے ہیں اور مومن ہونے کے طور پرہی مرتے ہیں، اور کچھ لوگوں کو کافر پیدا کیا جاتا ہے وہ کافر ہونے کے طور پر زندہ رہتے ہیں اور کافر ہونے کے طور پر مرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو مومن ہونے کے طور پر پیدا کیا جاتا ہے وہ مومن ہونے کے طور پر زندہ رہتے ہیں اور کافر ہونے کے طور پر مرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو کافر پیدا کیا جاتا ہے وہ کافر کے طور پر زندہ رہتے ہیں، لیکن مرتے وقت مومن ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں۔ جن کو غصہ جلدی آتا ہے اور ا ن کا عضہ ختم بھی جلدی ہو جاتا ہے، تو یہ برابر ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں، جنہیں غصہ دیر سے آتا ہے اور ان غصہ ختم بھی دیر سے ہوتا ہے۔ یہ بھی برابر ہیں۔ یادرکھنا غصے ہونا اگر کا یک انگارہ ہے، تو تم میں سے جو شخص اس کیفیت کو محسوس کرے اگر وہ کھڑا ہوا ہو، تو بیٹھ جائے اگر بیٹھا ہوا، تو لیٹ جائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وقد استوفينا تخريجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1101، 1212، 1213، 1232، 1245، 1293، 1297، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275، 278، 1378، 3221، 5591، 5592، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده" برقم: 864، 867، 869، 912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6607، 6807»
770 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عاصم الاحول، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا اتي احدكم اهله فإن اراد ان يعود فليتوضا وضوءه للصلاة» 770 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَي أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ»
770- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرے، پھر اگر وہ دوبارہ ایسا کرناچاہے، تو اسے نماز کے وضو کی طرح وضو کر لینا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 308، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 219، 221، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1210، 1211، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 544، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 262، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 254، 8989، 8990، 8991، وأبو داود فى «سننه» برقم: 220، والترمذي فى «جامعه» برقم: 141، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 587، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1001، 1002، 14197، 14198، 14200، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11193 برقم: 11331»
771 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مطرف، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «كيف انعم وقد التقم صاحب القرن القرن، وحني جبهته، واصغي سمعه ينتظر متي يؤمر» ، قالوا: يا رسول الله فما تامرنا؟ قال:" قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل، علي الله توكلنا"771 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُطَرِّفٌ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْعَمُ وَقَدِ الْتَقَمَ صَاحِبُ الْقَرْنِ الْقَرْنَ، وَحَنَي جَبْهَتَهُ، وَأَصْغَي سَمْعَهُ يَنْتَظِرُ مَتَي يُؤْمَرُ» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" قُولُوا: حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، عَلَي اللَّهِ تَوَكَّلْنَا"
771- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں نعمتوں سے کیسے لطف اندوز ہوسکتا ہوں؟ جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور کو اپنے منہ کے ساتھ لگایا ہوا ہے۔ اس کی پیشانی چمکی ہوئی ہے، اور اس نے اپنی سماعت کو متوجہ رکھا ہوا ہے، اور وہ اس بات کا انتظار کررہا ہے، اسے کب حکم ہوگا؟ (کہ وہ صور میں پھونک ماردے)“ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ پڑھا کرو۔ «حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا»”ہمارے لیے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے ہم اللہ تعالیٰ ہی پر توکل کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «عطية العوفي ضعيف ولكنه متابع عليه، فيصح الإسناد وقد استوفينا تخريجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 823، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8775، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2431، 3243، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4273، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11196 برقم: 11875 برقم: 19654، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1084»
772 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مالك بن مغول، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إن اهل الدرجات العلا ليرون اهل عليين كما ترون الكوكب الدري في الافق، وإن ابا بكر وعمر لمنهم، وانعما» 772 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَا لَيَرَوْنَ أَهْلَ عِلِّيِّينَ كَمَا تَرَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيِّ فِي الْأُفُقِ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَمِنْهُمْ، وَأَنْعَمَا»
772- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”(جنت میں) بلند درجات والے لوگ ”علیین“ کے لوگوں کو یوں دیکھیں گے، جس طرح تم افق میں چمکتے ہوئے ستارے کودیکھتے ہو اور ابوبکر و عمر ان میں شامل ہیں۔ اور یہ دونوں بہت اچھے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عطية، ولكن الحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3256، 6555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2830، 2831، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7393، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3658، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2873، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 96، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11376 برقم: 11383»
773 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عمرو بن علقمة، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري،773 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،
774 - قال سفيان: وحدثناه ابن جريج، عن سليمان بن ابي مسلم الاحول، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد الخدري، قال: اعتكف رسول الله صلي الله عليه وسلم العشر الوسطي من شهر رمضان، واعتكفنا معه، فلما كانت صبيحة عشرين نقلنا متاعنا، فابصرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم، فقال: «من كان منكم معتكفا فليرجع إلي معتكفه، فإني اريتها في العشر الاواخر، ورايتني اسجد في صبيحتها في ماء وطين» ، فهاجت السماء من آخر ذلك اليوم، فامطرت وكان المسجد عريشا، فوكف في مصلي رسول الله صلي الله عليه وسلم، فلقد رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم انصرف من صلاة الصبح وإن علي جبهته وارنبته اثر الماء والطين774 - قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْوُسْطَي مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا كَانَتْ صَبِيحَةُ عِشْرِينَ نَقَلْنَا مَتَاعَنَا، فَأَبْصَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُعْتَكِفًا فَلْيَرْجِعْ إِلَي مُعْتَكَفِهِ، فَإِنِّي أُرِيتُهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَرَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي صَبِيحَتِهَا فِي مَاءٍ وَطِينٍ» ، فَهَاجَتِ السَّمَاءُ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ، فَأَمْطَرَتْ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، فَوُكِفَ فِي مُصَلَّي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَإِنَّ عَلَي جَبْهَتِهِ وَأَرْنَبَتِهِ أَثَرُ الْمَاءِ وَالطِّينِ
774- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی اعتکاف کیا۔ جب بیسویں رات کی صبح ہوئی ہم نے اپنا ساز و سامان منتقل کرنا شروع کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ملاحظہ فرمایا، تو ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص اعتکاف کرنا چاہتا ہو وہ اپنے اعتکاف کی جگہ پر واپس چلا جائے۔ کیونکہ مجھے یہ رات (یعنی شب قدر) آخری عشرے میں دکھائی گئی ہے۔ میں نے خود کودیکھا ہے، میں اس رات کی صبح پانی اور مٹی (یعنی کیچڑ) میں سجدہ کر رہا ہوں۔“ (راوی کہتے ہیں) اسی دن بارش ہوگئی۔ مسجد کی چھت (کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی تھی) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ پر پانی اکٹھا ہوگیا۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی (یعنی کیچڑ) کا نشان تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 669، 813، 836، 2016، 2018، 2027، 2036، 2040، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1167، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3661، 3673، 3674، 3677، 3684، 3685، 3687، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1038، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1094، 1355، وأبو داود فى «سننه» برقم: 894، 911، 1382، 1383، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1766، 1775، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2696، 3607، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11191 برقم: 11235»