عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، یحییٰ بن یحییٰ اور علی بن حجر میں سے یحییٰ نے کہا: ہمیں خبر دی اور دوسرے دونوں نے کہا: ہم سے حدیث بیا ن کی عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد ابوحازم سے، انھوں نے حضرت سہیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے اور کھانا کھاتے تھے۔ (علی) ابن حجر نے اضافہ کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں۔
حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم قیلولہ اور کھانا جمعہ کے بعد کھاتے تھے۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں اضافہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں۔
وکیع نے یعلیٰ بن حارث محاربی سے روایت کی، انھوں نے ایاس بن سلمہ بن اکوع سے اور انھوں نے اپنے والد (حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب سورج ڈھلتا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے، پھر ہم سایہ تلاش کرتے ہوئے لوٹتے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ آفتاب کے زوال پر پڑھتے تھے۔ پھرو اپس لوٹتے اور سایہ تلاش کرتے تھے۔
ہشام بن عبدالملک نے یعلیٰ بن حارث سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے پھر لوٹتے تو ہمیں دیواروں کا اتنا بھی سایہ نہ ملتا کہ ہم (سورج سے) اس کی اوٹ لے سکیں۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے اور واپس لوٹتے تو دیواروں کا سایہ اس قدر نہ ہوتا کہ ہم ان کے سایہ میں چل سکتے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرماتے، پھر (تھوڑی دیر) بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہوجاتے۔کہا: جس طرح آجکل (خطبہ دینے والے) کرتے ہیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہو کرخطبہ ارشاد فرماتے پھر بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو جاتے،جیسا کہ آج کل کرتے ہو۔
ابو احوص نے سماک سے اور انھوں نے حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپ بیٹھتے تھے۔آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت اور تذکیر فرماتے۔
حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے، ان کے درمیان بیٹھتے تھے، قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت فرماتے۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن سماك ، قال: انباني جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما، فمن نباك انه كان يخطب جالسا فقد كذب، فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ ".
ابو خثیمہ نے سماک سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے، پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہوتے اور کھڑے ہوکر خطبہ دیتے، اس لئے جس نے تمھیں یہ بتایا کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے، اس نے جھوٹ بولا۔اللہ کی قسم! میں نے آپ کے ساتھ دو ہزار سے زائد نمازیں پڑھی ہیں۔ (جن میں بہت سے جمعے بھی آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام خطبے کھڑے ہوکر دیے۔)
سماک حضرت جابر بن سمر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کھڑے ہو کر دیتے تھے، پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، اس لیے جس نے تمہیں یہ بتایا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے، اس نے جھوٹ بولا، اللہ کی قسم! میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوہزار سے زائد نمازیں پڑھی ہیں۔
جریر نے حصین بن عبدالرحمان سے روایت کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کےی دن کھڑے ہوکر خطبہ دے رہے تھے کہ شام سے ایک تجارتی قافلہ آگیا، لوگوں نے اس کا رخ کرلیا حتیٰ کہ پیچھے بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا تویہ آیت نازل کی گئی جو سورہ جمعہ میں ہے: "اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوکر خطبہ دے رہے تھے کہ شام سے ایک تجارتی قافلہ آ گیا، لوگ اس کی طرف چلے گئے حتیٰ کہ پیچھے بارہ آدمی رہ گئےتو سورہ جمعہ کی یہ آیت نازل کی گئی ”اور جب تجارت یا کھیل، مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف بھاگ کھڑے ہوتے ہیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔“
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، کہا: (جب تجارتی قافلہ آیاتو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔یہ نہیں کہا: کھڑے ہوئے۔
امام صاحب یہی روایت دوسرے استاد سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ ﴿قائماً﴾ کھڑے ہوکر کا ذکر نہیں ہے۔
وحدثنا رفاعة بن الهيثم الواسطي ، حدثنا خالد يعني الطحان ، عن حصين ، عن سالم ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، فقدمت سويقة، قال: فخرج الناس إليها فلم يبق إلا اثنا عشر رجلا انا فيهم، قال: فانزل الله وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما سورة الجمعة آية 11 إلى آخر الآية ".وحَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَدِمَتْ سُوَيْقَةٌ، قَالَ: فَخَرَجَ النَّاسُ إِلَيْهَا فَلَمْ يَبْقَ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا أَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا سورة الجمعة آية 11 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ ".
خالد طحان نے حصین سے روایت کی، انھوں نے سالم اور ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک چھوٹا سا بازار (سامان بیچنے والوں کا قافلہ) آگیا تو لوگ اس کی طرف نکل گئے اور (صرف) بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا، میں بھی ان میں تھا، کہا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: "اور جب وہ تجارت یاکوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں اور آ پ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں"آیت کے آخر تک۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک چھوٹا سا قافلہ آ گیا۔ تو لوگ نکل کر اس کی طرف چلے گئے، صرف بارہ آدمی رہ گئے میں بھی ان میں تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری: ”اور جب انہوں نے تجارت یا کھیل ومشغلہ دیکھا تو اس کی طرف بھاگ گئے اور آپ کو کھڑا چھوڑگئے۔“ پوری آیت اتری۔
وحدثنا إسماعيل بن سالم ، اخبرنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن ابي سفيان وسالم بن ابي الجعد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " بينا النبي صلى الله عليه وسلم قائم يوم الجمعة، إذ قدمت عير إلى المدينة، فابتدرها اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى لم يبق معه إلا اثنا عشر رجلا، فيهم ابو بكر، وعمر، قال: ونزلت هذه الآية وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها سورة الجمعة آية 11 ".وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ قَدِمَتْ عِيرٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَابْتَدَرَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى لَمْ يَبْقَ مَعَهُ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، قَالَ: وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا سورة الجمعة آية 11 ".
ہشیم نے کہا: ہمیں حصین نے ابو سفیان اور سالم بن ابی جعد سے خبر دی، انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے بیان کیا، ایک بار جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوئے (خطبہ دے رہے) تھے کہ ایک تجارتی قافلہ مدینہ آگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف لپک پڑے حتیٰ کہ آپ کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا۔ان میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔کہا: تو (اس پر) یہ آیت اتری: " اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ اس اثنا میں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک غلہ کا قافلہ مدینہ آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف لپکے حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ ان میں ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) بھی موجود تھے، اور یہ آیت اتری: ”اور جب انھوں نے تجارت یا مشغلہ دیکھا، اس کی طرف دوڑ گئے۔“