وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
478 - وقال سفيان وحدثنيه ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس مثله إلي قوله فاخلفني فجعلني عن يمينه فصلي فقال له عمرو بن دينار وكان في المجلس هيه زد يا ابا محمد فقال عطاء: ما هيه؟ هكذا سمعت فقال عمرو: اخبرني كريب عن ابن عباس انه قال «ثم اضطجع فنام حتي نفخ ثم اتاه بلال فآذنه بالصلاة فصلي ولم يتوضا» 478 - وَقَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ إِلَي قَوْلِهِ فَأَخْلَفَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّي فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَكَانَ فِي الْمَجْلِسِ هِيهِ زِدْ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ فَقَالَ عَطَاءُ: مَا هِيهِ؟ هَكَذَا سَمِعْتُ فَقَالَ عَمْرٌو: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ «ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّي نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّي وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
478- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے اسی کی مانند منقول ہے، جس میں یہ الفاظ ہیں: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کی طرف سے مجھے اپنے دائیں طرف کھڑا کیا اور نماز ادا کی۔“ جب عطاء بن ابی رباح نے یہ روایت بیان کی، تو وہاں عمرو بن دینار مکی بھی بیٹھے ہوئے تھے، پھر انہوں نے ہا: اے شیخ ابو محمد! آپ مزید روایت بھی تو بیان کیجئے، تو عطاء نے کہا اور کیا بیان کرنا ہے؟ میں نے تو یہ اسی طرح سنی ہے، تو عمرو نے بتایا: کریب نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے یہ بات بیان کی ہے کہ انہوں نے یہ فرمایا تھا: پھرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لئے بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی اور از سر نو وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح فقد صرح ابن جريج بالتحديث عند مسلم. وأخرجه مسلم فى صلاة المسافرين 763، 192، باب: الدعاء فى صلاة الليل و قيامه من طريق محمد بن حاتم حدثنا محمد ابن بكر أخبرنا ابن جريج بهذا الإسناد ولتمام تخريجه النظر التعليق السابق»
479 - حدثنا الحميدي قال: فقال سفيان: هذا للنبي خاصة لان النبي تنام عينه ولا ينام قلبه479 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: فَقَالَ سُفْيَانُ: هَذَا لِلنَّبِيِّ خَاصَّةً لِأَنَّ النَّبِيَّ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ
479- سفیان بن عنیہ کہتے ہیں: یہ حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوجایا کرتی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قلب مبارک نہیں سوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «جزء من حديث أخرجه البخاري فى الأذان 859، باب: وضوء الصبيان وانظر التعليق السابق. والتعليق اللاحق أيضاً»
480 - حدثنا الحميدي قال: قال سفيان ولان عمرا حدثنا انه سمع عبيد بن عمير يقول: «رؤيا الانبياء وحي» وقرا ﴿ إني اري في المنام اني اذبحك﴾480 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ وَلِأَنَّ عَمْرًا حَدَّثَنَا أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: «رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ» وَقَرَأَ ﴿ إِنِّي أَرَي فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ﴾
480- سفیان کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ انہوں نے عبید بن عمیر کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے انبیائے کرام کے خواب وحی ہوتے ہیں، اور انہوں نے دلیل کے طور پر یہ آیت تلاوت کی۔ «إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ»”میں نے خواب میں یہ دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «انفرد به المصنف من هذا الطريق - جزء من حديث أخرجه البخاري فى الأذان 859، باب: وضوء الصبيان وانظر التعليق السابق. والتعليق اللاحق أيضاً»
481 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري وحفظته منه قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس قال: «جئت انا والفضل علي اتان ورسول الله صلي الله عليه وسلم بعرفة فمررنا علي بعض الصف فنزلنا فتركناها ترتع، ودخلنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم في الصلاة فلم يقل لنا رسول الله صلي الله عليه وسلم شيئا» 481 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَحَفِظْتُهُ مِنْهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَي أَتَانٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَمَرَرْنَا عَلَي بَعْضِ الصَّفِ فَنَزَلْنَا فَتَرَكْنَاهَا تَرْتَعُ، وَدَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يَقُلْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا»
481- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں اور سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عرفہ میں تھے، ہم ایک صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزرے، ہم اس سے اترے اور ہم نے اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا۔ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدأ میں نماز میں شامل ہوگئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ بھی نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 76، 493، 861، 1857، 4412، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 504، ومالك فى «الموطأ» برقم: 531، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 833، 834، 835، 837، 838، 882، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2151، 2356، 2381، 2393، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 751، 753، والنسائي فى «الكبریٰ» 830، 832، 5833، وأبو داود فى «سننه» برقم: 715، 716، والترمذي فى «جامعه» برقم: 337، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1455، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 947، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2382، 2423»
482 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب السختياني قال: سمعت عطاء بن ابي رباح يقول: سمعت ابن عباس يقول: اشهد علي رسول الله صلي الله عليه وسلم «انه صلي قبل الخطبة يوم العيد، ثم خطب فراي انه لم يسمع النساء فاتاهن فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة» ومعه بلال قائل بثوبه هكذا قال ابو بكر: كانه يتلقي بثوبه فجعلت المراة تلقي الخاتم، والخرص، والشيء482 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ صَلَّي قَبْلَ الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ، ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَي أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ» وَمَعَهُ بِلَالٌ قَائِلٌ بِثَوْبِهِ هَكَذَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَأنَّهُ يَتَلَقَّي بِثَوْبِهِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْخَاتَمَ، وَالْخِرْصَ، وَالشَّيْءَ
482- عطاء بن رباح بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دے کر یہ بات کہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبےت سے پہلے نماز ادا کی تھی پھر خطبہ دیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز خواتین تک نہیں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے، جنہوں نے اپنے کپڑے کو اس طرح پھیلایا ہوا تھا۔ امام حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں: یعنی انہوں نے اپنے کپڑے کو پھیلایا ہوا تھا، تو خواتین نے اپنی انگھوٹھیاں، بالیاں اور دیگر چیزیں اس میں ڈالنا شروع کیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 98، 863، 960، 962، 964، 975، 977، 979،989، 1431، 1449، 4895، 5249، 5880، 5881، 5883، 7325، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 884، 886، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1436، 1437، 1458، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2818، 2823، 2824، 3322، 3325، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1100، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1568، 1585، 1586، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 497، 498، 1779، 1781، 1789، 1791، 1805، 5863، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1142، 1147، 1159، والترمذي فى «جامعه» برقم: 537، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1644، 1645، 1646، 1652، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1273، 1274، 1291»
483 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب السختياني قال: سمعت عكرمة يقول: سمعت ابن عباس يقول: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يسجد في ص وليست من عزايم السجود» 483 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي ص وَلَيْسَتْ مِنْ عَزَايِمِ السُّجُودِ»
483- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ ص میں سجدۂ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے، تاہم یہ لازمی سجدہ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1069، 3421، 3422، 4632، 4806، 4807، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 550، 551، 552،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2766، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 956، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1409، والترمذي فى «جامعه» برقم: 577»
484 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو قال: سمعت سعيد بن الحويرث يقول: سمعت ابن عباس يقول: «كنا عند رسول الله صلي الله عليه وسلم فخرج من الغائط فاتي بطعام» فقيل له الا توضا؟ فقال: «لم اصل فاتوضا» 484 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ» فَقِيلَ لَهُ أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: «لَمْ أُصَلِّ فَأَتَوَضَّأُ»
484- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرکے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو عرض کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں کریں گے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تو نہیں پڑھنے لگا، جو وضو کروں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 374 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 35، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5208، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 132، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6703، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3760، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1847»
485 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، ان عمر اتي الغائط ثم خرج فاتي بطعام فقيل له الا تتوضا؟ فقال: «إنما استطيب بشمالي وإنما آكل بيميني» 485 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ أَتَي الْغَائِطَ ثُمَّ خَرَجَ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ فَقِيلَ لَهُ أَلَا تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَسْتَطِيبُ بِشِمَالِي وَإِنَّمَا آكُلُ بِيَمِينِي»
485- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں، سیدنا عمر قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے، جب وہ واپس تشریف لائے، تو ان کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ ان سے کہا گیا: آپ وضو نہیں کریں گے، تو وہ بولے: میں نے اپنے بائیں ہاتھ کے ذریعے طہارت حاصل کی تھی اور دائیں ہاتھ کے ذریعے اسے کھانا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عمر وهو موقوف عليه وأخرجه وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2405، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 1627 برقم: 24950»
486 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو قال: اخبرني ابو معبد قال: سمعت ابن عباس يقول: «ما كنا نعرف انقضاء صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم إلا بالتكبير» قال عمرو فذكرت بعد ذلك لابي معبد فانكره، وقال: لم احدثك به فقلت: بلي قد حدثتنيه قبل هذا قال سفيان كانه خشي علي نفسه486 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «مَا كُنَّا نَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بِالتَّكْبِيرِ» قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُ بَعْدَ ذَلِكَ لِأَبِي مَعْبَدٍ فَأَنْكَرَهُ، وَقَالَ: لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهِ فَقُلْتُ: بَلَي قَدْ حَدَّثْتَنِيهِ قَبْلَ هَذَا قَالَ سُفْيَانُ كَأَنَّهُ خَشِيَ عَلَي نَفْسِهِ
486- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کا پتہ تکبیر کے ذریعے چلتا تھا۔ عمرو بن دینار نامی راوی یہ کہتے ہیں: میں اپنے استاد ابومعمر کے سامنے یہ روایت ذکر کی، تو انہوں نے ا کا انکار کردیا اور بولے: میں نے تو یہ حدیث تمہیں نہیں سنائی ہے، میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ اس سے قبل یہ حدیث مجھے سنا چکے ہیں۔ سفیان کہتے ہیں: گویا انہیں اپنی ذات کے حوالے سے اندیشہ تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 842، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 583، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1706، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2232، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1336، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1259، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1002، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3062، 3063 وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1958، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2392»
487 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عاصم الاحول، عن الشعبي، عن ابن عباس قال: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم امر بدلو من زمزم فنزع له فشرب وهو قائم» 487 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِدَلُوٍ مِنْ زَمْزَمَ فَنُزِعَ لَهُ فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ»
487- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت آب زم زم کا ڈول نکالا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھڑے ہوکر پیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1637، 5617، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2027، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3838، 5319، 5320، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7303، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2964، 2965، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3942، 3943، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1882، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3422»