صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
حدیث نمبر: 1790
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن سلمة المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عياض بن عبد الله الفهري ، عن مخرمة بن سليمان ، بهذا الإسناد، وزاد، ثم عمد إلى شجب من ماء، فتسوك، وتوضا واسبغ الوضوء ولم يهرق من الماء إلا قليلا، ثم حركني فقمت، وسائر الحديث نحو حديث مالك.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْفِهْرِيِّ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى شَجْبٍ مِنْ مَاءٍ، فَتَسَوَّكَ، وَتَوَضَّأَ وَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ وَلَمْ يُهْرِقْ مِنَ الْمَاءِ إِلَّا قَلِيلًا، ثُمَّ حَرَّكَنِي فَقُمْتُ، وَسَائِرُ الْحَدِيثِ نَحْوُ حَدِيثِ مَالِكٍ.
عیاض بن عبداللہ فہری نے مخرمہ بن سلیمان سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی اور یہ اضافہ کیا: پھر آپ نے پانی کے ایک پرانے مشکیزے کا رخ کیا، پھر مسواک کی اور وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، لیکن پانی بہت ہی کم بہایا، پھر مجھے ہلایا اور میں کھڑا ہوگیا۔۔۔باقی ساری حدیث مالک کی حدیث کی طرح ہے۔
مصنف دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کے ایک مشکیزے کا رخ کیا، مسواک کی اور وضو کیا، وضو مکمل کیا لیکن پانی بہت کم بہایا، پھر مجھے حرکت دی اور میں سیدھا ہو گیا، یعنی میری نیند دور ہو گئی۔ باقی حدیث مذکورہ بالا کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 1791
Save to word اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، حدثنا عمرو ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، انه قال: نمت عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم عندها تلك الليلة، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قام فصلى، فقمت عن يساره فاخذني فجعلني عن يمينه، " فصلى في تلك الليلة ثلاث عشرة ركعة "، ثم نام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ، ثم اتاه المؤذن فخرج فصلى ولم يتوضا، قال عمرو: فحدثت به بكير بن الاشج، فقال: حدثني كريب بذلك.حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: نِمْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، " فَصَلَّى فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً "، ثُمَّ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، قَالَ عَمْرٌو: فَحَدَّثْتُ بِهِ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي كُرَيْبٌ بِذَلِكَ.
عمرو نے عبدربہ بن سعید سے، انھوں نے مخرمہ بن سلیمان سے، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے مولیٰ کریب سے اور انھوں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سویا اور اس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کے پاس تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے، میں آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔اس رات آپ نے تیرہ رکعتیں پڑھیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ آپ (کے سانسوں) کی آواز آنے لگی، جب آپ سوتے تو سانس لینے کی آوازآتی تھی۔پھر آپ کے پاس موذن آیا تو آپ باہر تشریف لے گئے اور نماز ادا کی، آپ نے (ازسرنو) وضو نہیں کیا۔ عمرو نے کہا میں نے یہ حدیث بکیر بن اشج کو سنائی تو انھوں نے کہا: کریب نے مجھے یہی حدیث سنائی تھی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں سویا اور اس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کے پاس تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں کر لیا۔ اس رات آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تیرہ رکعات پڑھیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کےخراٹے لینے لگے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے خراٹے لیتے تھے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے کہتےہیں میں نے یہ حدیث بکیر بن اشج کو سنائی تو انھوں نے کہا: کریب نے مجھے یہی حدیث سنائی تھی۔
حدیث نمبر: 1792
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا ابن ابي فديك ، اخبرنا الضحاك ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، قال: بت ليلة عند خالتي ميمونة بنت الحارث، فقلت لها: إذا قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فايقظيني، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقمت إلى جنبه الايسر فاخذ بيدي فجعلني من شقه الايمن، فجعلت إذا اغفيت ياخذ بشحمة اذني، قال: " فصلى إحدى عشرة ركعة، ثم احتبى حتى إني لاسمع نفسه راقدا، فلما تبين له الفجر، صلى ركعتين خفيفتين ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَقُلْتُ لَهَا: إِذَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْقِظِينِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ الأَيْسَرِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَعَلَنِي مِنْ شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَجَعَلْتُ إِذَا أَغْفَيْتُ يَأْخُذُ بِشَحْمَةِ أُذُنِي، قَالَ: " فَصَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ احْتَبَى حَتَّى إِنِّي لَأَسْمَعُ نَفَسَهُ رَاقِدًا، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
ضحاک نے مخرمہ بن سلیمان سے، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے ہاں بسر کی، میں نے ان سے عرض کی۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھیں تو آ پ مجھے بھی بیدار کردیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف میں کردیا، جب مجھے جھپکی آنے لگتی تو آپ میرے کان کی لو پکڑ لیتے، آپ نے گیارہ رکعتیں پڑھیں، پھر آپ نے کمر اور پنڈلیوں کے گرد کپڑا لپیٹ کر اسے سہارا بنا لیا (اور سوگئے) یہاں تک کہ میں آپ کے سونے کی حالت میں آپ کے سانس لینے کی آوازسن رہاتھا۔تو جب آپ کے سامنے صبح ظاہر ہوئی تو آپ نے ہلکی دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں بسر کی، میں نے ان سے عرض کیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھیں تو آپ مجھے بھی بیدار کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنی دائیں پہلو میں کر لیا، جب مجھے جھپکی آنے لگتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے کان کی لو پکڑ لیتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعات پڑھیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے گوٹھ ماری حتی کہ کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کی وجہ سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سانس کی آوازسن رہاتھا۔ یعنی آپصلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لے رہے تھے تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صبح واصخ ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں۔
حدیث نمبر: 1793
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، ومحمد بن حاتم ، عن ابن عيينة ، قال ابن ابي عمر : حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، انه بات عند خالته ميمونة، " فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل، فتوضا من شن معلق وضوءا خفيفا، قال: وصف وضوءه وجعل يخففه ويقلله، قال ابن عباس: فقمت فصنعت مثل ما صنع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم جئت فقمت عن يساره فاخلفني فجعلني عن يمينه، فصلى، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، ثم اتاه بلال فآذنه بالصلاة فخرج فصلى الصبح ولم يتوضا، قال سفيان: وهذا للنبي صلى الله عليه وسلم خاصة لانه بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم، تنام عيناه ولا ينام قلبه ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، " فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا، قَالَ: وَصَفَ وُضُوءَهُ وَجَعَلَ يُخَفِّفُهُ وَيُقَلِّلُهُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخْلَفَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَخَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهَذَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ".
سفیان بن عمرو بن دینار سے، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں رات بسر کی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم را ت کے وقت اٹھے، پھر آپ نے لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا وضوکیا (کریب نے) کہا: انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے آپ کے وضو کی کیفیت بیان کی اور وضو کو ہلکا اور کم کرتے رہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اٹھا اور وہی کیا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔پھر آکر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا، آپ نے مجھے اپنے پیچھے کیا (اور گھما کر) اپنی دائیں جانب کرلیا۔پھر آپ نے نماز پڑھی۔پھر لیٹ کر سوگئے حتیٰ کہ آوا ز سے سانس لینے لگے۔پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ کو نماز کی اطلاع دی، آپ باہر تشریف لے گئے اور صبح کی نماز ادا فرمائی اور (نیا) وضو نہ کیا۔ سفیان نے کہا: یہ (نیند کے باوجود وضو کی ضرورت نہ ہونا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا کیونکہ ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کی آنکھیں سوتی تھیں دل نہیں سوتاتھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات بسر کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم را ت کو اٹھے اور بوسیدہ مشک سے جو لٹکی ہوئی تھی وضو کیا، وضو خفیف کیا (کریب نے) کہا: انھوں (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما) نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی یہ کیفیت بیان کی پانی کم استعمال کیا اور مرات بھی کم تھے (یعنی اعضاء تین دفعہ نہ دھوئے)،ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں: میں نے اٹھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا عمل کیا پھر آ کر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیچھے سے گھما کر اپنی دائیں جانب کر لیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ پھر لیٹ کر سو گئے حتیٰ کہ خواٹے لینے لگے۔ پھر بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی، آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی اور وضو نہ کیا۔ سفیان باین کرتے ہیں: (سو کر اٹہ کر وضو نہ کرنا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔
حدیث نمبر: 1794
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد وهو ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: بت في بيت خالتي ميمونة، فبقيت كيف يصلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقام فبال، ثم غسل وجهه وكفيه، ثم نام، ثم قام إلى القربة فاطلق شناقها، ثم صب في الجفنة او القصعة فاكبه بيده عليها، ثم توضا وضوءا حسنا بين الوضوءين، ثم قام يصلي، فجئت فقمت إلى جنبه فقمت عن يساره، قال: فاخذني فاقامني عن يمينه، فتكاملت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة ركعة، ثم نام حتى نفخ، وكنا نعرفه إذا نام بنفخه، ثم خرج إلى الصلاة فصلى فجعل يقول في صلاته او في سجوده: " اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي سمعي نورا، وفي بصري نورا، وعن يميني نورا، وعن شمالي نورا، وامامي نورا، وخلفي نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، واجعل لي نورا، او قال واجعلني نورا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَبَقَيْتُ كَيْفَ يُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ فَبَالَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ أَوِ الْقَصْعَةِ فَأَكَبَّهُ بِيَدِهِ عَلَيْهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: فَأَخَذَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَكَامَلَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكُنَّا نَعْرِفُهُ إِذَا نَامَ بِنَفْخِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ أَوْ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا، أَوَ قَالَ وَاجْعَلْنِي نُورًا ".
محمد بن جعفر (غندر) نے کہا: ہم سے شعبہ نے سلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کریب سے اور ا نھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری، میں نے (وہاں رہ کر) مشاہدہ کیا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں۔کہا: آپ اٹھے، پیشاب کیا، پھر اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں۔پھر سوگئے۔آپ (کچھ دیر بعد) پھر اٹھے، مشکیزے کے پاس گئے اور اس کابندھن کھولا، پھر لگن یا پیالے میں پانی انڈیلا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا، پھر دو وضووں کے درمیا کاخوبصورت وضو کیا (وضو نہ بہت ہلکا کیا اور نہ اس میں مبالغہ کیا لیکن اچھی طرح کیا)، پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، میں آپ کے پہلو میں کھٹرا ہوگیا، آپ کی بائیں جانب کھٹرا ہوا۔کہا: تو آپ نے مجھے پکڑ کراپنی دائیں جانب کردیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت نماز مکمل ہوئی، پھر آپ سوگئے حتیٰ کہ سانسوں کی آواز آنے لگی اور جب آپ سوجاتے تو ہم آپ کے سونے کوآپ کے سانس کی آواز سے پہچانتے، پھر آپ نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی۔اور آپ اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے: "اے اللہ!میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نو ر کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لئے نور بنا۔۔۔یا فرمایا: " مجھے نور بنا۔۔۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات گزاری، میں نے (وہاں رہ کر) مشاہدہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پیشاب کیا، پھر اپنا چہرہ اور ہتھیلیاں دھوئیں۔ پھر سو گئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم (کچھ دیر بعد) پھر اٹھے، مشکیزے کے پاس گئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر لگن یا پیالے میں پانی انڈیلا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا، پھر دو وضووں کے درمیان کا خوبصورت وضو کیا (وضو نہ بہت ہلکا کیا اور نہ اس میں مبالغہ کیا لیکن اچھی طرح کیا)، پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوا۔ کہا: تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کراپنی دائیں جانب کر دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعت نماز مکمل ہوئی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ سانسوں کی آواز آنے لگی اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے تو ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سانس کی آواز سے پہچانتے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے: اے اللہ!میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نو ر کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لئے نور بنا۔۔۔یا فرمایا: مجھے نور بنا۔۔۔
حدیث نمبر: 1795
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا النضر بن شميل ، اخبرنا شعبة ، حدثنا سلمة بن كهيل ، عن بكير ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال سلمة: فلقيت كريبا، فقال ابن عباس: كنت عند خالتي ميمونة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ذكر بمثل حديث غندر، وقال: واجعلني نورا، ولم يشك.وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ سَلَمَةُ: فَلَقِيتُ كُرَيْبًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُنْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَقَالَ: وَاجْعَلْنِي نُورًا، وَلَمْ يَشُكَّ.
نضر بن شمیل نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، کہا: ہمیں سلمہ بن کبیل نے بکیر سے حدیث سنائی، انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ سلمہ نے کہا: میں کریب کو ملا تو انھوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنی خالہ میمونہ کے ہاں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔۔۔پھر انھوں نے غندر (محمد بن جعفر) کی حدیث (1794) کی طرح بیان کیا اور کہا: "اور مجھے سراپا نور کردے"اور انھوں نے (کسی بات میں) شک کا اظہار نہ کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن اس میں شک کے بغیر (وَاجْعَلْنِي نُورًا) ہے، یعنی مجھے سراپا نور بنا دے۔
حدیث نمبر: 1796
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سعيد بن مسروق ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي رشدين مولى ابن عباس، عن ابن عباس، قال: بت عند خالتي ميمونة، واقتص الحديث، ولم يذكر: غسل الوجه والكفين، غير انه، قال: ثم اتى القربة فحل شناقها فتوضا وضوءا بين الوضوءين، ثم اتى فراشه فنام، ثم قام قومة اخرى فاتى القربة فحل شناقها، ثم توضا وضوءا هو الوضوء، وقال: اعظم لي نورا، ولم يذكر: واجعلني نورا.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي رِشْدِينٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: غَسْلَ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ، وَقَالَ: أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَلَمْ يَذْكُرْ: وَاجْعَلْنِي نُورًا.
۔ سعید بن مسروق نے سلمہ بن کہیل سے، انھوں نے ابو رشدین (کریب) مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور ا نھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں رات گزاری، پھر حدیث بیان کی لیکن اس میں چہرے اور ہتھیلیاں دھونے کاذکر نہیں ہے، ہاں، یہ کہا: پھر آپ مشک کے پاس آئے، اس کا بندھن کھولا، اور دو وضووں کے درمیان کا وضوکیا پھر بستر پر آئے اور سو گئے پھر آپ دوبارہ اٹھے اورمشک کے پاس آئے، اس کابندھن کھولا، پھر دوبارہ وضو کیاجو (صحیح معنی میں) وضوتھا اور کہا: "میرا نور عظیم کردے"اور یہ ہدایت نہیں کیا کہ مجھے سراپا نور کردے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں رات گزاری، پھر حدیث بیان کی لیکن اس میں چہرے اور ہتھیلیاں دھونے کا ذکر نہیں ہے، ہاں، یہ کہا: پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم مشک کے پاس آئے، اس کا بندھن کھولا، اور دو وضووں کے درمیان کا وضوکیا پھر بستر پر آئے اور سو گئے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ اٹھے اورمشک کے پاس آئے، اس کا بندھن کھولا، پھر دوبارہ وضو کیا جو (صحیح معنی میں) وضوتھا اور کہا: میرا نور عظیم کر دے اور یہ روایت نہیں کیا کہ مجھے سراپا نور کر دے۔
حدیث نمبر: 1797
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، عن عبد الرحمن بن سلمان الحجري ، عن عقيل بن خالد ، ان سلمة بن كهيل حدثه، ان كريبا حدثه، ان ابن عباس بات ليلة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى القربة فسكب منها، فتوضا ولم يكثر من الماء ولم يقصر في الوضوء، وساق الحديث، وفيه قال: ودعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلتئذ تسع عشرة كلمة، قال سلمة: حدثنيها كريب، فحفظت منها ثنتي عشرة ونسيت ما بقي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل لي في قلبي نورا، وفي لساني نورا، وفي سمعي نورا، وفي بصري نورا، ومن فوقي نورا، ومن تحتي نورا، وعن يميني نورا، وعن شمالي نورا، ومن بين يدي نورا، ومن خلفي نورا، واجعل في نفسي نورا، واعظم لي نورا ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلْمَانَ الْحَجْرِيِّ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَسَكَبَ مِنْهَا، فَتَوَضَّأَ وَلَمْ يُكْثِرْ مِنَ الْمَاءِ وَلَمْ يُقَصِّرْ فِي الْوُضُوءِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ قَالَ: وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، قَالَ سَلَمَةُ: حَدَّثَنِيهَا كُرَيْبٌ، فَحَفِظْتُ مِنْهَا ثِنْتَيْ عَشْرَةَ وَنَسِيتُ مَا بَقِيَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَمِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَمِنْ بَيْنِ يَدَيَّ نُورًا، وَمِنْ خَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُورًا، وَأَعْظِمْ لِي نُورًا ".
عقیل بن خالد سے روایت ہے کہ سلمہ بن کہیل نے ان (عقیل) سے حدیث بیان کی کہ کریب نے ان (سلمہ) سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک رات رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری، انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپ نے نہ پانی زیادہ استعمال کیا نہ وضو میں کوئی کمی کی۔۔۔اور پوری حدیث بیا ن کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے اس رات انیس کلمات پر مشتمل دعا کی۔ (تمام الفاظ جمع کریں تو انیس بنتے ہیں) سلمہ نے کہا: کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرمااور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کردے اور میرے نیچے نور کردے اور میرے دائیں نور کردے اور میرے بائیں نور کردے او ر میرے آگے نور کردے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے اندر نور کردے اور میرے نور کو عظیم کردے۔"
سلمہ بن کہیل کو کریب نے بتایا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری، انھوں (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما) نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے اور اس میں سے پانی انڈیلا اور وضو کیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نہ پانی زیادہ استعمال نہیں کیا لیکن وضو میں کوئی کمی کی۔۔۔ اور پورا واقعہ بیان کیا اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات انیس کلمات کہے۔ سلمہ نے کہتے ہیں: کریب نے وہ کلمات مجھے بتائے تھے اور میں ان میں سے بارہ کلمات کو یاد رکھ سکا اور باقی بھول گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما اور میری زبان میں نور پیدا فرما اور میرے کان میں نور پیدا فرما اور میری آنکھ میں نور پیدا فرما اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نور کر دے اور میرے دائیں اور میرے بائیں نور کر دے اور میرے آگے اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے اندر نورپیدا فرما اور اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور دے۔
حدیث نمبر: 1798
Save to word اعراب
وحدثني ابو بكر بن إسحاق ، اخبرنا ابن ابي مريم ، اخبرنا محمد بن جعفر ، اخبرني شريك بن ابي نمر ، عن كريب ، عن ابن عباس ، انه قال: رقدت في بيت ميمونة، ليلة كان النبي صلى الله عليه وسلم عندها، لانظر كيف صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل، قال: فتحدث النبي صلى الله عليه وسلم مع اهله ساعة، ثم رقد، وساق الحديث، وفيه ثم قام فتوضا واستن.وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: رَقَدْتُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، لَيْلَةَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا، لِأَنْظُرَ كَيْفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، قَالَ: فَتَحَدَّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً، ثُمَّ رَقَدَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَنَّ.
شریک بن ابی نمر نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں ایک رات حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سویا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تھے تاکہ میں دیکھوں کہ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وقت ا پنے گھر والوں کے ساتھ گفتگو فرمائی، پھر آپ سوگئے۔۔۔آگے پوری حدیث بیان کی اور میں یہ بھی تھا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، وضو کیا اور مسواک کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں ایک رات میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سویا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تھے اور میں دیکھنا چاہتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی کیفیت کیسی ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بتاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وقت اپنی اہلیہ سے گفتگو فرمائی اورپھر سو گئے، اور پورا واقعہ بیان کیا اور اس میں یہ بھی ہے کہ (پھر اٹھے) وضو کیا اور مسواک کیا۔
حدیث نمبر: 1799
Save to word اعراب
حدثنا واصل بن عبد الاعلى ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن حصين بن عبد الرحمن ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عباس ، انه رقد عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستيقظ، فتسوك، وتوضا، وهو يقول: إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار لآيات لاولي الالباب سورة آل عمران آية 190 فقرا هؤلاء الآيات حتى ختم السورة، ثم قام فصلى ركعتين فاطال فيهما، القيام، والركوع، والسجود، ثم انصرف فنام حتى نفخ، ثم فعل ذلك ثلاث مرات، ست ركعات كل ذلك، يستاك، ويتوضا، ويقرا هؤلاء الآيات، ثم اوتر بثلاث، فاذن المؤذن فخرج إلى الصلاة، وهو يقول: " اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي لساني نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل من خلفي نورا، ومن امامي نورا، واجعل من فوقي نورا، ومن تحتي نورا، اللهم اعطني نورا ".حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَيْقَظَ، فَتَسَوَّكَ، وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 فَقَرَأَ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا، الْقِيَامَ، وَالرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سِتَّ رَكَعَاتٍ كُلَّ ذَلِكَ، يَسْتَاكُ، وَيَتَوَضَّأُ، وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِي نُورًا، وَمِنْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُورًا ".
حبیب بن ابی ثابت نے محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ (ایک رات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سوئے تو (رات کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے، مسواک کی اور وضو فرمایا اور آپ (اس وقت) یہ آیا مبارکہ پڑھ رہے تھے: "یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کی آمد ورفت میں خالص عقل رکھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔"یہ آیات تلاوت فرمائیں حتیٰ کہ سورت ختم کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو ر کعتیں پڑھیں، ان میں بہت طویل قیام، رکوع اور سجدے کیے، پھر واپس پلٹے اور سوگئے یہاں تک کہ آپ کے سانس آواز سنائی دینے لگی، پھر آپ نے سا طرح تین دفعہ کیا، چھ رکعتیں پڑھیں، ہر دفعہ آپ مسواک کرتے، وضوفرماتےاور ان آیات کو تلاوت فرماتے، پھر آپ نے تین وتر پڑھے، پھر موذن نے اذان دی تو آپ نماز کے لئے باہر تشریف لے گئے اور آپ یہ دعا کررہے تھے: "اے اللہ! میرے دل میں نور کردے اور میری زبان میں نور کردے اور میری سماعت میں نور کردے اور میری آنکھ میں نور کردے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے آگے نور کردے اور میرے اوپر نور کردے اور میرے نیچے نورکردے، اے اللہ! مجھے نور عنائیت فرما۔"
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سوئے پس (تہجد کے وفت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی اور وضو فرمایا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت مبارکہ پڑھ رہے تھے: یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کی آمد ورفت میں خالص عقل رکھنے والوں کے لئے اسباق ہیں۔ سورت ال عمران کے ختم تک یہ آیات تلاوت فرمائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو ر کعتیں پڑھیں، ان قیام رکوع اور سجود بہت طویل کیا پھر بستر کی طرف واپس پلٹے اور سو گئے یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سانس کی آواز سنائی دینے لگی، یعنی خراٹے لینے لگے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین دفعہ کیا، چھ رکعتیں پڑھیں، ہر دفعہ آپصلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے، وضو فرماتےاور ان آیات کو تلاوت فرماتے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین وتر پڑھے، پھر مؤذن نے اذان دی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے نکلے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کر رہے تھے: اے اللہ! میرے دل میں نور فرما اور میری زبان میں نور فرما اور میری سمع و بصر میں نور پیدا فرما، اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے آگے نور کر دے اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نورکر دے، اے اللہ! مجھے نور عنائیت فرما دے۔

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.