حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، عن عمر بن محمد ، عن حفص بن عاصم ، قال: مرضت مرضا، فجاء ابن عمر يعودني، قال: وسالته عن السبحة في السفر، فقال " صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فما رايته يسبح، ولو كنت مسبحا لاتممت "، وقد قال الله تعالى: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ يَعُودُنِي، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ السُّبْحَةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ " صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمَا رَأَيْتُهُ يُسَبِّحُ، وَلَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ "، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
عمر بن محمد نے حفص بن عاصم سے روایت کی، کہا: میں بیمار ہواتو (عبداللہ) بن عمر رضی اللہ عنہ میر عیادت کرنے آئےکہا: میں نے ان سے سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔انھوں نے کہا: میں سفر کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا رہا ہوں۔میں نے دیکھا کہ آپ سنتیں پڑھتے ہوں، اور اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ہی پوری پڑھتا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: " بے شک تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔
حفص بن عاصم بیان کرتے ہیں، میں ایک بیماری میں مبتلا ہوا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما میری عیادت کے لیے آئے تو میں نے ان سے سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے کہا: میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہا ہوں تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور اگر مجھے سنتیں پڑھنی ہوتیں تو میں نماز ہی پوری پڑھتا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔“
ابو قلابہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھائیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں۔
محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ دونوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور آ پ کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعات پڑھیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کی، کہا: کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے۔مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
یحییٰ بن یزید ہنائی بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے (اس کے بارے میں شعبہ کو شک ہے) تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
عبدالرحمان بن مہدی، نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے حدیث سنائی۔انہوں نے حبیب بن عبید سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے روایت کی، انھوں نے کہا: می شرجیل بن سمط (الکندی) کی معیت میں ایک بستی کو گیا جو سترہ یا اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی تو انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی، میں نے ان سے پوچھا، انھوں نے جواب دیا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھتے دیکھا ہے، تو میں نے ان (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا، انھوں نے جواب دیا: میں اسی طرح کرتا ہوں جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
جبیر بن نفیر بیان کرتے ہیں کہ میں شرحبیل بن سمط کی معیت میں ایک بستی میں گیا جو سترہ یا اٹھارہ میل کے فاصہ پر تھی تو انہوں نے نماز دو رکعت ادا کی تو میں نے ان سے پوچھا، انہوں نے جواب دیا۔ میں نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھتے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا۔ انہوں نے جواب دیا: میں ویسے ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
وحدثنيه محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، بهذا الإسناد، وقال: عن ابن السمط ولم يسم شرحبيل، وقال: إنه اتى ارضا، يقال لها: دومين من حمص، على راس ثمانية عشر ميلا.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ السِّمْطِ وَلَمْ يُسَمِّ شُرَحْبِيلَ، وَقَالَ: إِنَّهُ أَتَى أَرْضًا، يُقَالُ لَهَا: دُومِينَ مِنْ حِمْصَ، عَلَى رَأْسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی اور کہا: ابن سمط سے روایت ہے اور انھوں نے شرجیل کا نام لیا اور کہا: وہ حمص کی دومین نامی جگہ پر پہنچے جو اٹھارہ میل کے فاصلے پر تھی (اور وہاں نماز قصر پڑھی)۔
دوسری سند میں ہے کہ ابن سمط حمص کی دومین نامی ججگہ پر پہنچے، جو اٹھارہ میل کے فاصہ پر تھی (اور وہاں نماز قصر پڑھی)۔
ہشیم نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لئے نکلے تو آپ دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھرے؟انھوں نے جواب دیا: دس دن (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ آکر خود مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفۃ مختلف مقامات پردس دن گزارے۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس مدینہ پہنچ گئے۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: آپ مکہ کتنا عرصہ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا: دس دن۔
ابو عوانہ اور (اسماعیل) ابن علیہ نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے انھو ں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہشیم کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی حدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
شعبہ نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے حدیث سنائی، کہا: میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم حج کے لئے مدینہ سے چلے۔۔۔پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حج کے لیے مدینہ سے چلے، پھر مذکورہ بالا روایت بیان فرمائی۔
(سفیان) ثوری نے یحییٰ بن ابی اسحاق سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کے مانند حدیث وروایت کی اور (اس میں) حج کاتذکرہ نہیں کیا۔
یہی روایت ایک اور سند سے منقول ہے لیکن اس میں حج کا تذکرہ نہیں ہے۔