سالم نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب فجر روشن ہوجاتی تو آپ دو رکعتیں نماز پڑھتے تھے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب صبح روشن ہو جاتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔
عبدہ بن سلیمان نے کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان سنتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے اور ان میں تخفیف کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان سننے کے بعد فجر کی دو رکعت تخفیف کے ساتھ پڑھتے تھے۔
علی بن مسہر، ابو اسامہ، عبداللہ بن نمیر، اور وکیع سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی، البتہ ابو اسامہ کی روایت میں (جب اذان سننے کی بجائے) "جب فجر طلوع ہوتی"کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی ہشام کی سند سے یہی روایت نقل کی ہے لیکن ابواسامہ نے (إِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ) کی بجائے (إِذَا طَلَعَ فَجْرٌ) نقل کیا ہے، جب فجر طلوع ہو جائے۔
یحییٰ بن سعید نے کہا: مجھے محمد بن عبدالرحمان نے بتایا کہ انھوں نے عمرہ کوحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا وہ کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی (سنت) دورکعتیں پڑھتے اور ان کو اتنا ہلکا پڑھتے کہ میں (دل میں) کہتی تھی: کیا آپ نے ان میں فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموما فاتحہ بھی بہت ٹھر ٹھر کر پڑھتے تھے۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو رکعت سنت اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں دل میں کہتی تھی کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں فاتحہ پڑھی ہے؟
شعبہ نے محمد بن عبدالرحمان انصاری سے روایت کی۔انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمان سے سنا، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا جب فجر طلوع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں ادا کرتے۔ (دل میں) کہتی کیا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں فاتحہ پڑھتے ہیں؟
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت ادا کرتے میں دل میں سوچتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں فاتحہ پڑھی ہے؟ یعنی ہلکی اور کم قرأت کرتے تھے۔
یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عطاء بن عبید بن عمیر سے حدیث سنائی اور ا نھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں سے کسی اور (نماز) کی اتنی زیادہ پاسداری نہیں کرتے تھے جتنی آپ صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کی کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس قدر اہتمام و پابندی صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعت کی کرتے تھے اور کسی نفل کا اس قدر اہتمام نہیں فرماتے تھے۔
حفص نے ابن جریج سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی نفل (کی ادائیگی) کے لئے اسقدر جلدی کرتے نہیں دیکھاجتنی جلدی آپ نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے لئے کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نفل کے لیے بھی اس قدر سرعت و جلدی کرتے نہیں دیکھا، جس قدر سرعت آپصلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے لیے کرتے تھے۔
ابو عوانہ نے قتادہ سے، انھوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے، انھوں نے سعد بن ہشام سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور ا نھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے، اس سے بہتر ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعت (سنت) دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سے بہتر ہیں۔“
معتمر کے والد سلیمان بن طرخان نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے طلوع فجر کے وقت کی دورکعتوں کے بارے میں فرمایا: "وہ دو (رکعتیں) مجھے ساری دنیا سے زیادہ پسند ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوعِ فجر کے وقت کی دو رکعت کے بارے میں فرمایا: ”وہ دونوں مجھے پوری دنیا کے مقابلہ میں زیادہ پسند ہیں۔“