363 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب بن ابي تميمة السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية قالت: دخل علينا رسول الله صلي الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته فقال: «اغسلنها ثلاثا او خمسا، او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا، او شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني» فلما فرغنا آذناه، فالقي إلينا حقوه فقال: «اشعرنها إياه» 363 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ: «اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي» فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَي إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ: «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ»
363- سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دینے لگی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے تین یا پانچ یا اگر تم مناسب سمجھو تو اس زیادہ پانی اور بیری کے پتوں کے ذریعے غسل دینا اور آخر میں کافور بھی مل دینا (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تھوڑا سا کافور ملا دینا۔ جب تم فارغ ہوجاؤ تو مجھے بتانا۔“ وہ خاتون بیان کرتی ہیں: جب ہم لوگ فارغ ہوئے اور ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر ہمیں دی اور ارشاد فرمایا: ”اسے اس کے جسم پر لپیٹ دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح:وأخرجه البخاري فى «الوضوء و فى الجنائز» 167، 1253، 1254،1255، 1256، 1257، 1258،1259،1260، 1261،1262، 1263، ومسلم فى «الجنائز» ، برقم: 939، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 752 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3032، 3033»
364 - قال سفيان: وحدثناه ايوب، عن حفصة بنت سيرين، عن ام عطية عن النبي صلي الله عليه وسلم بمثله، وزاد فيه قالت: وجعلنا راسها ثلاثة قرون364 - قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَزَادَ فِيهِ قَالَتْ: وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ
364- سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ”ہم نے ان صاحبزادی کی تین چوٹیاں بنا دی تھیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح:وأخرجه البخاري فى «الوضوء و فى الجنائز» 167، 1253، 1254،1255، 1256، 1257، 1258،1259،1260، 1261،1262، 1263، ومسلم فى «الجنائز» ، برقم: 939، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 752 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3032، 3033»
365 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب، عن حفصة بنت سيرين عن امراة عن اختها وكان زوجها قد غزا مع النبي صلي الله عليه وسلم بضع عشرة غزوة وهي معه في ست غزوات منها فقالت: كنا نداوي الكلمي ونقوم علي المرضي، قالت: فسالت رسول الله صلي الله عليه وسلم هل علي إحدانا جناح إن لم يكن لها جلباب ان لا تشهد العيد؟ فقال النبي صلي الله عليه وسلم «لتلبسها اختها من جلبابها، وتشهد العيد، ودعوة المسلمين» 365 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ امْرَأَةٍ عَنْ أُخْتِهَا وَكَانَ زَوْجُهَا قَدْ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَهِيَ مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ مِنْهَا فَقَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَي وَنَقُومُ عَلَي الْمَرَضَي، قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ عَلَي إِحْدَانَا جُنَاحٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَشْهَدَ الْعِيدَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لِتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، وَتَشْهَدَ الْعِيدَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ»
365- حفصہ بنت سرین ایک خاتون کے حوالے سے ان کی بہن کا یہ بیان نقل کرتی ہیں: ان کے شوہر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس غزوات میں شرکت کی تھی اور وہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ غزوات میں شریک ہوئی تھیں۔ وہ خاتون بیان کرتی ہیں: ہم خواتین زخمیوں کو دوائی دیا کرتی تھیں اور بیماروں کا خیال رکھا کرتی تھیں۔ وہ خاتون بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا: کیا ہم میں سے کسی ایک (عورت کو) کوئی گناہ ہوگا کہ اگر اس کے پاس چادر نہ ہو، تو وہ عید کی نماز میں شریک نہ ہو؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس کی بہن اپنی چادر میں سے کچھ اسے بھی پہنا دے لیکن وہ عورت عید اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہو۔“
تخریج الحدیث: «هذا الإسناد بصورة ضعيف، فيه جهالة - انفرد به المصنف من هذا الطريق وانظر إسناد التالي والحديث متفق عليه فقد أخرجه أخرجه البخاري فى «الحيض» 324، وأخرجه مسلم فى «صلاة العيدين» 890، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2816، 2817، وابن خزيمة فى صحيحه: برقم: 1467»
366 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب، عن حفصة قالت: فسالنا ام عطية هل سمعت هذا من رسول الله صلي الله عليه وسلم؟ فقالت: نعم بابا وكانت إذا حدثت عن رسول الله صلي الله عليه وسلم قالت: بابا سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «اخرجوا العواتق، وذوات الخدور فليشهدن العيد، ودعوة المسلمين، وليعتزل الحيض مصلي المسلمين» 366 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: فَسَأَلْنَا أُمَّ عَطِيَّةَ هَلْ سَمِعْتِ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ بِأَبَا وَكَانَتْ إِذَا حَدَّثَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: بِأَبَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَخْرِجُوا الْعَوَاتِقَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَلْيَشْهَدْنَ الْعِيدَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ مُصَلَّي الْمُسْلِمِينَ»
366- حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ میرے والد کی قسم۔ راوی خاتون کہتی ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا یہ معمول تھا کہ جب بھی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی بات بیان کرتی تھیں، تو ساتھ یہ کہتی تھیں، میرے والد کی قسم۔ انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عید کے دن جوان پردہ دار خواتین کو بھی (گھروں سے) لے آؤ وہ عید اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں البتہ حیض والی خواتین مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے الگ رہیں گی۔“