سفیان بن عیینہ نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن اصم سے، انہوں نے اپنے چچا یزید بن اصم سے، انہوں نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے توبکری کا بچہ اگر آپ کے دونوں ہاتھوں کے درمیان سے گزرنا چاہتا توگزر سکتا تھا۔
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کے درمیان سے گزرنا چاہتا تو گزر جاتا (گزر سکتا)
مروان بن معاویہ فزاری نے ہمیں خبر دی، کہا: عبید اللہ بن عبد اللہ بن اصم نے یزید بن اصم سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کے درمیان فاصلہ کرتے، ان کا مطلب تھا انہیں پھیلا لیتے یہاں تک کہ پیچھے سے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی اور جب بیٹھتے تو بائیں ران پر اطیمنان سے بیٹھتے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کشادہ کرتے یعنی کھولتے، حتیٰ کہ پیچھے سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی اور جب بیٹھتے تو بائیں ران پر بیٹھتے۔
وکیع نے کہا: ہمیں جعفر بن برقان نے یزید بن اصم سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو (دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے) دور رکھتے یہاں تک کہ جو آپ کے پیچھے ہوتا وہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا تھا۔ وکیع نے کہا: (وضح سے) مراد بغلوں کی سفیدی ہے۔
حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھتے یہاں تک کہ پیچھے والا آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا، وکیع کہتے ہیں وَضَحَ سے مراد بغلوں کی سفیدی ہے۔
46. باب: نماز کی جامع صفت، اس کا افتتاح، اور اختتام رکوع وسجود کو اعتدال کے ساتھ ادا کرنے کا طریقہ، چار رکعات والی نماز میں سے ہر دو رکعتوں کے بعد تشہد اور دونوں سجدوں اور پہلے قعدے میں بیٹھنے کے طریقہ کا بیان۔
Chapter: The Description Of The Prayer, With What It Begins And Ends. The Description Of Bowing And Moderation Therein, And Of Prostration And Moderation Therein. Tashah-hud After Each Two Rak'ah Of Four Rak'ah Prayers. Description Ol Sitting Between The Two Prostrations, And In The First Tashah-hud
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد يعني الاحمر ، عن حسين المعلم ، قال: ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم واللفظ له، قال: اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا حسين المعلم ، عن بديل بن ميسرة ، عن ابي الجوزاء ، عن عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يستفتح الصلاة بالتكبير، والقراءة ب الحمد لله رب العالمين، وكان إذا ركع، لم يشخص راسه، ولم يصوبه، ولكن بين ذلك، وكان إذا رفع راسه من الركوع، لم يسجد، حتى يستوي قائما، وكان إذا رفع راسه من السجدة، لم يسجد، حتى يستوي جالسا، وكان يقول في كل ركعتين: التحية، وكان يفرش رجله اليسرى، وينصب رجله اليمنى، وكان ينهى عن عقبة الشيطان، وينهى ان يفترش الرجل ذراعيه افتراش السبع، وكان يختم الصلاة بالتسليم "، وفي رواية ابن نمير، عن ابي خالد: وكان ينهى عن عقب الشيطان.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الأَحْمَرَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ، وَالْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ، وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ: التَّحِيَّةَ، وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ، وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ: وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ.
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو خالد احمر نے حسین معلم سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: (الفاظ انہی کے ہیں)، ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، کہا: ہمیں حسین معلم نے حدیث بیان کی، انہوں نے بدیل بن میسرہ سے، انہوں نے ابو جوزاء سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے اور قراءت کا آغاز ﴿الحمد للہ رب العالمین﴾ سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ پشت سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچے کرتے بلکہ درمیان میں رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سجدے میں نہ جاتے حتیٰ کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے۔ اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی طرح (دونوں پنڈلیاں کھڑی کر کے) پچھلے حصے پر بیٹھنے سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنے بازو اس طرح بچھا دے جس طرح درندہ بچھاتا ہے، اور نماز کا اختتام سلام سے کرتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے اور قرأت کا آغاز ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْن﴾ سے کرتے اور جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ (پشت) سے اونچا کرتے اور نہ اسے نیچا کرتے بلکہ دونوں کے درمیان رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ سیدھے بیٹھ جاتے اور ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے اور اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی بیٹھک سے منع فرماتے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ انسان اپنی باہیں یا کلائیاں درندے کی طرح بچھا دے اور نماز کا اختتام السَّلام علیکم وَرَحمتہ اللّٰہ وَ بَرَکاتہ سے کرتے۔ اور ابن نمیر کی ابو خالد سے روایت میں عُقبَةِ الشَّیطَان کی جگہ عَقِبِ الشَّیطَان ہے۔
47. باب: نمازی کا سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا استحباب، اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنا، اور گزرنے والے کا حکم اور گزرنے والے کو روکنا، نمازی کے آگے لیٹنے کا جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کا بیان۔
Chapter: The Sutrah (Screen) For One Who Is Praying, And The Recommendation To Pray Facing A Sutrah. The Ruling On Passing In Front Of One Who Is Praying, And Preventing One Who Wants To Pass In Front. It Is Permissible To Lie Down In Front Of One Who Is Praying, Praying Towards One's Mount. The Command To Stand Close To The Sutrah. The Height Of The Suirah, And Related Matters
ابو احوص نے سماک (بن حرب) سے، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے اور انہوں نے اپنے والد حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنا سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو نماز پڑھتا رہے اور اس سے آگے سے گزرنے والے کی پروا نہ کرے۔“
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو پھر نماز پڑھتا رہے اور اس سے پرے گزرنے والے کی پرواہ نہ کرے۔
محمد بن عبد اللہ بن نمیر اور اسحاق بن ابراہیم نے حدیث بیان کی، اسحاق نے کہا: ”عمر بن عبید طنافسی نے ہمیں خبر دی“ اور ابن نمیر نے کہا: ”ہمیں حدیث سنائی“ انہوں نے سماک سے، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نماز پڑھ رہے ہوتے اور جاندار ہمارے سامنے گزرتے ہم نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ” تم میں سے کسی شخص کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے اس کا کوئی نقصان نہیں۔“ ابن نمیر نے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی، کے بجائے ” تو جو کوئی بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے اس کا کوئی نقصان نہیں، کے الفاظ بیان کیے۔
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز پڑھتے رہتے اور جاندار ہمارے سامنے سے گزرتے تو ہم نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز تمہارے سامنے موجود ہو پھر اسے اس سے آگے گزرنے والی چیز مضر نہیں ہے“، ابن نمیر نے مَا کی جگہ مَن کہا۔
۔ سعید بن ابی ایوب نے ابو اسود سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”پالان کی پچھلی لکڑی کے مثل ہو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر ہو۔“
حیوہ نے ابو اسود محمد بن عبد الرحمن سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ تبوک میں نمازی کے سترے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”پالان کی پچھلی لکڑی کے مانند ہو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہٴ تبوک کے موقع پر نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پالان کے پچھلے حصہ کی طرح یا اس کے برابر ہو۔“
عبد اللہ بن نمیر نے عبید اللہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو نیزے کا حکم دیتے، وہ آپ کے آگے گاڑ دیا جاتا، آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ کے پیچھے ہوتے، سفر میں بھی آپ ایسا ہی کرتے، اس بنا پر حکام نے اس (نیزہ گاڑنے) کو اپنا لیا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن باہر نکلتے تو نیزہ اپنے آگے گاڑنے کا حکم دیتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے سفر میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے۔ اسی بنا پر حکام نیزہ رکھتے ہیں۔
ابو بکر بن ابی شیبہ نے اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں محمد بن بشر نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ کے استد ابن نمیر نے یرکز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے یغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپ گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبید اللہ نے کہا: اس (عنزۃ) سے مراد حربۃ (برچھی) ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیزہ گاڑتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔ابن نمیر نے يركز اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے يغزر کا لفظ استعمال کیا (دونوں کے معنیٰ ہیں: آپصلی اللہ علیہ وسلم گاڑتے تھے۔) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: عبیداللہ نے کہا: اس (عنزة) سے مراد حربة ہے۔ (برچھا)