مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
31. حدیث نمبر 189
حدیث نمبر: 189
Save to word اعراب
189 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا مسعر، عن سعد بن إبراهيم، عن سلمة، عن عائشة انها قالت: «ما الفي النبي صلي الله عليه وسلم السحر الآخر قط عندي إلا نائما» 189 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «مَا أَلْفَي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّحَرَ الْآخِرَ قَطُّ عِنْدِي إِلَّا نَائِمًا»
189- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں اپنے ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح صادق کے قریب سوتے ہوئے ہی پایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 1133، ومسلم: 742، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2637، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4662، 4835»
32. حدیث نمبر 190
حدیث نمبر: 190
Save to word اعراب
190 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا طلحة بن يحيي عن عمته عائشة بنت طلحة، عن خالتها عائشة ام المؤمنين قالت: دخل رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: «هل من طعام؟» فقلت: نعم، فقربت إليه قعبا فيه حيس خباناه له «فوضع رسول الله صلي الله عليه وسلم يده فاكل» وقال «اما انا قد كنت صائما» 190 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنِ خَالَتِهَا عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ قَعْبًا فِيهِ حَيْسٌ خَبَّأْنَاهُ لَهُ «فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَأَكَلَ» وَقَالَ «أَمَّا أَنَا قَدْ كُنْتُ صَائِمًا»
190- عائشہ بنت طلحہ اپنی خالہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کچھ کھانے کے لیے ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، میں نے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا جس میں حیس (مخصوص قسم کا حلوہ) موجود تھا، جسے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سنبھال کر رکھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک رکھا اور اسے کھالیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے تو (نفلی) روزہ رکھا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 1154 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3628،3629، 3630 وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4563،4596، 4743»
33. حدیث نمبر 191
حدیث نمبر: 191
Save to word اعراب
191 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا طلحة بن يحيي عن عمته عائشة بنت طلحة، عن خالتها عائشة ام المؤمنين قالت: دخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم ذات يوم فقال «هل من طعام؟» فقلت: ما عندنا من طعام قال «فانا صائم» 191 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ خَالَتِهَا عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ «هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟» فَقُلْتُ: مَا عِنْدَنَا مِنْ طَعَامٍ قَالَ «فَأَنَا صَائِمٌ»
191- عائشہ بنت طلحہ اپنی خالہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان نقل کرتی ہیں۔ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا کچھ کھانے کے لئے ہے؟ میں نے عرض کیا: ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں (نفلی) روزہ رکھ لیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وانظر حديث سابق، وأخرجه مسلم 1154 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3628،3629، 3630 وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4563،4596، 4743»
34. حدیث نمبر 192
حدیث نمبر: 192
Save to word اعراب
192 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يصلي بالليل قائما فلما اسن صلي جالسا فإذا بقيت عليه ثلاثون او اربعون آية قام فقراها ثم ركع» 192 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ قَائِمًا فَلَمَّا أَسَنَّ صَلَّي جَالِسًا فَإِذَا بَقِيتْ عَلَيْهِ ثَلَاثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةَ قَامَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ رَكَعَ»
192- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت کھڑے ہوکر نماز ادا کیا کرتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا کرنے لگے یہاں تک کہ جب تیس یا چالیس آیات کی تلاوت باقی رہ جاتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر ان کی تلاوت کرتے تھے، پھر رکوع میں جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 1118، 1119، 1148، 1161، 1168 ومسلم: 731، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2509، 2630، 2632 2633، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4722»
35. حدیث نمبر 193
حدیث نمبر: 193
Save to word اعراب
193 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ان فاطمة بنت ابي حبيش كانت تستحاض فسالت رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال لها: «إنما هو عرق وليس بالحيض، فإذا اقبلت الحيضة فاتركي الصلاة وإذا ادبرت فاغتسلي وصلي» او قال «اغسلي عنك الدم وصلي» 193 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَسَأَلتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا: «إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيضِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَاتْرُكِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي» أَوْ قَالَ «اغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي»
193- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، فاطمہ بنت «ابوحُبَيْشٍ» کو استخاضہ کی شکایت ہوگئی اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: یہ کسی دوسری رگ کا مواد ہے، یہ حیض نہیں ہے، جب حیض آجائے، تو تم نماز ترک کردو اور جب وہ رخصت ہوجائے، تو تم غسل کرکے نماز ادا کرنا شروع کردو۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تم اپنے آپ سے خون کو دھو کر نماز پڑھنا شروع کردو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:228، ومسلم: 333، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1348، 1350، 1354، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4486»
36. حدیث نمبر 194
حدیث نمبر: 194
Save to word اعراب
194 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن عائشة قالت: «ما ترك رسول الله صلي الله عليه وسلم ركعتين بعد العصر عندي قط» 194 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ»
194- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں عصر کی بعد کی دو رکعات کبھی ترک نہیں کیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 590، ومسلم: 835، وابن حبان فى ”صحيحه“برقم: 1570، 1571،1572، 1573، 1577، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4489»
37. حدیث نمبر 195
حدیث نمبر: 195
Save to word اعراب
195 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة «ان النبي صلي الله عليه وسلم كان يوتر بخمس لا يجلس إلا في آخرهن» 195 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ»
195- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم 5 رکعات وتر ادا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے آخر میں بیٹھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم: 737، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2437، 2438، 2439، 2440، 2464، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4526، 4560»
38. حدیث نمبر 196
حدیث نمبر: 196
Save to word اعراب
196 - قال سفيان سمعت يحيي بن سعيد يحدث عن عمرة، عن عائشة قالت: «اراد رسول الله صلي الله عليه وسلم ان يعتكف العشر الاواخر من شهر رمضان» فسمعت بذلك فاستاذنته «فاذن لي» ثم استاذنته حفصة «فاذن لها» ثم استاذنته زينب «فاذن لها» قالت: فكان رسول الله صلي الله عليه وسلم «إذا اراد ان يعتكف صلي الصبح ثم دخل في معتكفه» فلما صلي الصبح راي في المسجد اربعة ابنية فقال: «ما هذا؟» قالوا: لعائشة، وحفصة، وزينب فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «آلبر يردن بهذا؟» فلم يعتكف رسول الله صلي الله عليه وسلم تلك العشرة «فاعتكف عشرا من شوال» قال ابو بكر: وربما قال سفيان في هذا الحديث: آلبر تقولون بهن؟196 - قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ» فَسَمِعْتُ بِذَلِكَ فَاسْتَأَذَنْتُهُ «فَأَذِنَ لِي» ثُمَّ اسْتَأْذَنَتْهُ حَفْصَةُ «فَأَذِنَ لَهَا» ثُمَّ اسْتَأْذَنَتْهُ زَيْنَبُ «فَأَذِنَ لَهَا» قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّي الصُّبْحَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ» فَلَمَّا صَلَّي الصُّبْحَ رَأَي فِي الْمَسْجِدِ أَرْبَعَةَ أَبْنِيَةٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: لِعَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَزَيْنَبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آلْبِرَّ يُرِدْنَ بِهَذَا؟» فَلَمْ يَعْتَكِفْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الْعَشَرَةَ «فَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: آلْبِرُّ تَقُولُونَ بِهِنَّ؟
196- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کا ارادہ کیا میں نے اس بارے میں سنا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی (کہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کروں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت عطا کردی، پھر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عطا کردی، پھر سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عطا کردی۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنے اعتکاف کے مقام پر تشریف لے جاتے تھے (اس موقع پر) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں چار خیمے لگے ہوئے دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: یہ کس کے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: سیدہ عائشہ، سیدہ حفصہ اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہم کے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ان خواتین نے ان کے ذریعے نیکی کا ارادہ کیا ہے؟ (راوی بیان کرتے ہیں:) اس عشرے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے عشرے میں اعتکاف کیا۔
امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: بعض اوقات سفیان نے روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ کیا تم ان خواتین کے بارے میں نیکی کی رائے رکھتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري: 2033، 2034، 2041، 2045، ومسلم: 1172، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3667، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4506، 4912»
39. حدیث نمبر 197
حدیث نمبر: 197
Save to word اعراب
197 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا منصور، عن إبراهيم، عن علقمة قال: خرجنا حجاجا فتذاكر القوم الصائم يقبل، فقال رجل من القوم: نعم، وقال آخر: قد صام سنتين، وقام ليلهما لقد هممت ان آخذ قوسي هذه فاضربك بها، فلما قدمنا المدينة دخلنا علي عائشة فقالوا: يا ابا شبل سلها، فقلت: والله ارفث عندها سائر اليوم، فسمعت مقالتهم فقالت: ما كنتم تقولون؟ إنما انا امكم، فقالوا: يا ام المؤمنين الصائم يقبل؟ فقالت عائشة: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان املككم لاربه» 197 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَتَذَاكَرَ الْقَوْمُ الصَّائِمَ يُقَبِّلُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ، وَقَالَ آخَرُ: قَدْ صَامَ سَنَتَيْنِ، وَقَامَ لَيْلَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ قَوْسِي هَذِهِ فَأَضْرِبُكَ بِهَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ دَخَلْنَا عَلَي عَائِشَةَ فَقَالُوا: يَا أَبَا شِبْلٍ سَلْهَا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ أَرْفُثُ عِنْدَهَا سَائِرَ الْيَوْمِ، فَسَمِعَتْ مَقَالَتَهُمْ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ؟ إِنَّمَا أَنَا أُمُّكُمْ، فَقَالُوا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ الصَّائِمُ يُقَبِّلُ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلٌ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِأَرَبِهِ»
197- علقمہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ حج کرنے کے لیے روانہ ہوئے، کچھ لوگوں نے یہ مسئلہ چھیڑ دیا: آیا روزہ دار شخص (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے؟ حاضرین میں سے ایک صاحب بولے: جی ہاں! ایک دوسرے صاحب بولے: جو دو سال تک مسلسل نفلی روز رکھتے رہے تھے اور رات بھر نوافل ادا کرتے رہے تھے، میں نے یہ ارادہ کیا میں اپنی یہ کمان پکڑوں اور اس کے ذریعے تمہیں ماروں (روای کہتے ہیں) جب ہم مدینہ منورہ آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ان لوگوں نے کہا: اے ابوشبل! تم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کرو، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں کبھی بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کوئی برائی کی بات نہیں کروں گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لوگوں کی گفتگو سن لی انہوں نے دریافت کیا: تم لوگ کس موضوع پر بات کررہے ہو؟ میں تمہاری ماں ہوں۔ لوگوں نے عرض کی: اے ام المؤمنین! روزہ دار شخص (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے، تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی زوجہ محترمہ کا) بوسہ لے لیا کرتے تھے، ان کے ساتھ مباشرت کرلیتے تھے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا ہوتا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابوحاصل تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1927، ومسلم: 1106، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4428، 4718»
40. حدیث نمبر 198
حدیث نمبر: 198
Save to word اعراب
198 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال قلت لعبد الرحمن بن القاسم اسمعت اباك يحدث عن عائشة «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يقبلها وهو صائم؟» فسكت ساعة ثم قال: نعم198 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ؟» فَسَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ
198- سفیان کہتے ہیں: میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے دریافت کیا: کیا آپ نے اپنے والد کو یہ روایت بیان کرتے ہوئے سنا ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے، تو وہ ایک گھڑی کے لیے خاموش رہے، پھر انہوں نے جواب دیا۔ جی ہاں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 1928 ومسلم: 1106 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 3537، 3539، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4428»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.