179 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال سمعت يحيي بن سعيد يقول: سمعت عمرة تحدث عن عائشة انها قالت: اتت يهودية فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر، فقلت: يا رسول الله إنا لنعذب في قبورنا؟ فقال كلمة اي «عايذ بالله من ذلك» قالت: ثم خرج رسول الله صلي الله عليه وسلم يوما في مركب فكسفت الشمس فخرجت انا ونسوة بين الحجر فجاء رسول الله صلي الله عليه وسلم من مركبه سريعا حتي «قام في مصلاه وكبر وقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع ثم سجد سجودا طويلا، ثم رفع، ثم سجد سجودا طويلا وهو دون السجود الاول، ثم فعل في الثانية مثل ذلك فكان صلاته اربع ركعات واربع سجدات» قالت: فسمعته بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر فقال: «إنكم تفتنون في قبوركم كفتنة المسيح او كفتنة الدجال» 179 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَةَ تُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَتْ يَهُودِيَّةٌ فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنُعَذَّبُ فِي قُبُورِنَا؟ فَقَالَ كَلِمَةً أَيْ «عَايِذٌ بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ» قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِي مَرْكَبٍ فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْتُ أَنَا وَنِسْوَةٌ بَيْنَ الْحُجَرِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ سَرِيعًا حَتَّي «قَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَكَبَّرَ وَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ فَكَانَ صَلَاتُهُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتْ» قَالَتْ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ كَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ أَوْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ»
179- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بيان كرتی ہیں، ایک یہودی عورت آئی اور بولی: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں ہماری قبروں میں عذاب دیا جائے گا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ کہا: اس کا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ رہے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سواری پر تشریف لے گئے اسی دوران سورج گرہن ہوگیا تو میں اور کچھ دیگر خواتین حجروں میں سے نکلیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سوار پر تیزی سے تشریف لائے اور جائے نماز پر آکر کھڑے ہوئے، اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل سجدہ کیا لیکن یہ پہلے سجدے سے کچھ کم تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں چار رکوع اور چار سجدے تھے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، اس کے بعد میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں تمہاری قبروں میں اسی طرح آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا، جس طرح دجال کی آزمائش ہے۔“(یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے، لفظ مسیح استعمال ہوا ہے یا دجال استعمال ہوا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 1044، ومسلم: 903، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2840، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4841»
180 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلي الله عليه وسلم بمثله في اربع ركعات في اربع سجدات قال سفيان ولم يذكر غير ذلك180 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ قَالَ سُفْيَانُ وَلَمْ يَذْكُرْ غَيْرَ ذَلِكَ
180- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، جس میں یہ الفاظ ہیں، جس میں چار رکوع تھے اور چار سجدے تھے۔ سفیان نامی راوی نے اس کے علاہوہ اور کوئی بات ذکر نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 1044، ومسلم: 903، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2840، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4841»
181 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يحيي بن سعيد، عن محمد بن عبد الرحمن، عن عمرة، عن عائشة انها قالت: «إن كان رسول الله صلي الله عليه وسلم ليصلي ركعتي الفجر فاقول هل قرا فيهما بفاتحة الكتاب من التخفيف؟» 181 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَأَقُولُ هَلْ قَرَأَ فِيهِمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ مِنَ التَّخْفِيفِ؟»
181- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات (اتنی مختصر ادا کرتے تھے) میں یہ سوچتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی ہے؟ یعنی وہ اتنی مختصر ہوتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري: 1171، ومسلم: 724، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 2465، 2466، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 4603، 4624»
182 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا وضع العشاء واقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء» 182 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ»
182- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہی جاچکی ہو، تو پہلے کھانا کھالو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري: 671، 5465، ومسلم: 558، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 4431، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 24754»
183 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا به محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة، عن عائشة قالت: كان لرسول الله صلي الله عليه وسلم حصير يبسطه بالنهار، وإذا كان بالليل يحجزه رسول الله صلي الله عليه وسلم فصلي فيه، فسعي له ناس يصلون بصلاته، قال: ففطن فيهم رسول الله صلي الله عليه وسلم فترك ذلك، وقال: «إني حسبت ان ينزل فيهم امر لا يطيقونه» ثم قال: «اكلفوا من العمل ما تطيقون فإن الله لا يمل حتي تملوا» قال: وكان احب العمل إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم ما دوم عليه وإن قل، وكان إذا صلي صلاة اثبتها183 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ يَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ، وَإِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ يُحَجِّزُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّي فِيهِ، فَسَعَي لَهُ نَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، قَالَ: فَفَطِنَ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَرَكَ ذَلِكَ، وَقَالَ: «إِنِّي حَسِبْتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيهِمْ أَمْرٌ لَا يُطِيقُونَهُ» ثُمَّ قَالَ: «اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّي تَمَلُّوا» قَالَ: وَكَانَ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دُومَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ، وَكَانَ إِذَا صَلَّي صَلَاةً أَثْبَتَهَا
183- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چٹائی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت بچھالیتے تھے اور رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے حجرہ بنالیتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز ادا کیا کرتے تھے، کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان لوگوں کے بارے میں اندازہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کردیا اور ارشاد فرمایا: ”مجھے یہ اندیشہ ہے، ان لوگوں کے بارے میں ایسا حکم نازل ہوگا، جس کی یہ طاقت نہیں رکھتے ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اپنی طاقت کے مطابق عمل کا خود کو پابند کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فضل تم سے منقطع نہیں ہوتا، جب تک تم اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوجاتے۔“ راوی بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل وہ تھا، جسے باقاعدگی سے سرانجام دیا جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (نفل) نماز ادا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے باقاعدگی سے پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 5681، ومسلم: 782, وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 353،1578،2430، 2571،2613، 2616،2634، 3516، 3637، 3648،6385، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4533، 4788»
184 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم معتكفا في المسجد واخرج إلي راسه فغسلته وانا حائض» 184 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فِي الْمَسْجِدِ وَأَخْرَجَ إِلَيَّ رَأْسَهُ فَغَسَلْتُهُ وَأَنَا حَائِضٌ»
184- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کرتے تھے (بعض اوقات) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری طرف نکال دیتے تھے، تو میں اسے دھودیتی تھی، حالانکہ میں اس وقت حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري رقم: 295، 2028، 2029،2046، 5925، ومسلم: 297، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1359، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4632»
185 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا نعس احدكم وهو يصلي فلينفتل فإنه لا يدري لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه او قال فيدعو علي نفسه» 185 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَنْفَتِلْ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ أَوْ قَالَ فَيَدْعُوَ عَلَي نَفْسِهِ»
185- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کسی شخص کو نماز پڑھنے کے دوران اونگھ آجائے، تو اسے نماز ختم کرینی چاہئے، کیونکہ وہ یہ نہیں جانتا، ہوسکتا ہے، اپنی طرف سے وہ دعائے مغفرت کررہا ہو لیکن اپنے آپ کو برا بھلا کہہ رہا ہو۔“(راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں)”وہ اپنے لیے بددعا کررہا ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 212، ومسلم: 786، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2583، 2584، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:2800»
186 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال ثنا منصور عن إبراهيم عن همام قال: ضاف عائشة ضيف فارسلت إليه تدعوه، فقالوا لها إنه اصابته جنابة فذهب يغسل ثوبه فقالت عائشة: «ولم غسله؟ إني كنت لافرك المني من ثوب رسول الله صلي الله عليه وسلم» 186 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ ثنا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ قَالَ: ضَافَ عَائِشَةَ ضَيْفٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تَدْعُوهُ، فَقَالُوا لَهَا إِنَّهُ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ فَذَهَبَ يَغْسِلُ ثَوْبَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «وَلِمَ غَسَلَهُ؟ إِنِّي كُنْتُ لَأَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
186- ہمام نامی راوی بیان کرتے ہیں: ایک شخص ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مہمان بنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے بلانے کے لیے پیغام بھجوایا تو لوگوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اسے جنابت لاحق ہوگئی تھی، تو وہ اپنے کپڑے دھونے کے لیے گیا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: وہ دھو کیوں رہا ہے؟ میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وهمام هو ابن الحارث، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 229، 230، 231، ومسلم: 288، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1379، 2332، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4854»
187 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابو يعفور بن عبيد بن نسطاس، عن مسلم بن صبيح، عن مسروق، عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم إذا دخلت العشر الاواخر من شهر رمضان ايقظ اهله، واحيا الليل، وشد الميزر» قال فقال غيره: وجد187 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو يَعْفُورَ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَيْقَظَ أَهْلَهُ، وَأَحْيَا اللَّيْلَ، وَشَدَّ الْمِيزَرَ» قَالَ فَقَالَ غَيْرُهُ: وَجَدَّ
187- سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: جب رمضان کا آخری عشرہ آجاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہلیہ کو بیدار کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر عبادت کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمر ہمت باندھ لیتے تھے۔ (یہاں ایک راوی نے لفظ مختلف نقل کیا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأبو يغفور هو عبدالرحمٰن بن عبيدالله، وأخرجه البخاري 2024، ومسلم: 1174، وأبوداود: 1376، وابن ماجه: 1768 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2443، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 4370»
188 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابو يعفور بن عبيد بن نسطاس، عن مسلم بن صبيح، عن عائشة قالت: «من كل الليل قد اوتر رسول الله صلي الله عليه وسلم فانتهي وتره إلي السحر» 188 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو يَعْفُورَ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَي وِتْرُهُ إِلَي السَّحَرِ»
188- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ہر حصے میں وتر ادا کرلیا کرے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ور کا انتہائی وقت صبح صادق (سے کچھ پہلے تک) ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 996، ومسلم: 745، وابن حبان فى ”صحيحه“: 2443، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4370»