مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
91. حدیث نمبر 248
حدیث نمبر: 248
Save to word اعراب
248 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن عمارة بن عمير، عن عمة له، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إن اولادكم من اطيب كسبكم فكلوا من كسبكم» 248 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ فَكُلُوا مِنْ كَسْبِكُمْ»
248- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: تمہاری اولاد تمہاری سب سے عمدہ کمائی ہے، تو تم اپنی کمائی میں سے کھالو۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، ولكن الحديث صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى موارد الظمآن برقم 1091،1092،1093 وفي صحيح ابن حبان برقم 4259، 4360، 4261»
92. حدیث نمبر 249
حدیث نمبر: 249
Save to word اعراب
249 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة قال: جلس ابو هريرة إلي جنب حجرة عائشة وهي تصلي فجعل يحدث ويقول: اسمعي يا ربة الحجرة، فلما قضت صلاتها، قالت لي: يا ابن اختي الا تعجب إلي هذا وإلي حديثه «إن رسول الله صلي الله عليه وسلم إنما كان يحدث حديثا لو عده العاد احصاه» قال ابو بكر: لم يسمعه سفيان من الزهري249 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: جَلَسَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَي جَنْبِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَجَعَلَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ: اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ، فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا، قَالَتْ لِي: يَا ابْنَ أُخْتِي أَلَا تَعْجَبُ إِلَي هَذَا وَإِلَي حَدِيثِهِ «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ أَحْصَاهُ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَسْمَعْهُ سُفْيَانُ مِنَ الزُّهْرِيِّ
249- عروہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس آکر بیٹھے وہ اس وقت نماز ادا کررہی تھیں، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرنا شروع کی اور یہ کہنے لگے: اے حجرے کی مالک خاتون! آپ سنئے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نماز مکمل کی تو انہوں نے مجھ سے کہا! اے میرے بھانجے! کیا تمہیں اس شخص پر اور اس کے طرز بیان پر حیرت نہیں ہورہی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات کرتے تھے، تو اگر کوئی گننے ولا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کو) گننا چاہتا تو وہ گن سکتا تھا (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر بیان کرتے تھے)
امام حمیدی کہتے ہیں: سفیان نے یہ روایت بھی زہری سے نہیں سنی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده، منقطع، وانظر تعليقا على الإسناد الأسبق، وتعليق الحميدي فى نهاية الحديث والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى المناقب 3567، 3568، باب: صفة النبى صلى الله عليه وسلم ومسلم فى فضائل الصحابة 2493، باب: من فضائل أبى هزيرة الدوسي.وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4393، 4677، وفي صحيح ابن حبان، برقم 7153»
93. حدیث نمبر 250
حدیث نمبر: 250
Save to word اعراب
250 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة ان رهطا من اليهود دخلوا علي رسول الله صلي الله عليه وسلم فقالوا: السام عليك ابا القاسم فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «عليكم» فقالت عائشة فقلت: بل عليكم السام واللعنة، فقال النبي صلي الله عليه وسلم «يا عائشة إن الله عز وجل يحب الرفق في الامر كله» قالت: قلت: اولم تسمع يا رسول الله ما قالوا؟ قالوا: السام عليكم فقال: «قد قلت عليكم» قال ابو بكر وكان سفيان ربما قال في هذا الحديث «وعليكم» فإذا وقف عليه ترك الواو250 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَهْطًا مِنَ الْيَهُودِ دَخَلُوا عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ: بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ» قَالَتْ: قُلْتُ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا قَالُوا؟ قَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ: «قَدْ قُلْتُ عَلَيْكُمْ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ «وَعَلَيْكُمْ» فَإِذَا وَقَفَ عَلَيْهِ تَرَكَ الْوَاوَ
250- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، کچھ یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! سام علیک تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیکم (تمہیں بھی آئے)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کہا: بلکہ تم کو موت بھی آئے اور تم پر لعنت بھی ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا نہیں؟ انہوں کیا کہا ہے؟ انہوں نے کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں یہ کہہ دیا ہے: تمہیں بھی آئے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان بعض اوقات اس روایت میں یہ الفاظ کہتے تھے اور تمہیں بھی آئے تو جب انہیں اس پر تنبیہہ کی گئئ تو انہوں نے حرف و کو ترک کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى الجهاد 2935، واطرافه -، ومسلم فى السلام 2165، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4421 وانظر صحيح ابن حبان برقم 547،. وتضيف هنا: وأخرجه عبد بن حميد برقم 1471، من طريق عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري بهذا الإسناد» ‏‏‏‏
94. حدیث نمبر 251
حدیث نمبر: 251
Save to word اعراب
251 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا محمد بن المنكدر انه سمع عروة بن الزبير يحدث عن عائشة انه سمعها تقول: استاذن علي رسول الله صلي الله عليه وسلم رجل فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ايذنوا له فبئس ابن العشيرة» او قال: «اخو العشيرة» فلما دخل عليه الان له القول، فلما خرج قلت: يا رسول الله قلت له الذي قلت ثم النت له القول فقال: «يا عائشة إن شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من تركه الناس» او قال «ودعه الناس اتقاء فحشه» قال سفيان: فقلت لمحمد بن المنكدر: رايتك انت ابدا تشك في هذا الحديث251 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: اسْتَأْذَنَ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ايذَنُوا لَهُ فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ» أَوْ قَالَ: «أَخُو الْعَشِيرَةِ» فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتُ لَهُ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ» أَوْ قَالَ «وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ» قَالَ سُفْيَانُ: فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: رَأَيْتُكَ أَنْتَ أَبَدًا تَشُكُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
251- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایک صاحب نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ا سے اندر آنے کی اجازت دے دو! یہ اپنے خاندان کا انتہائی برا شخص ہے (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) جب وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی جب وہ شخص چلا گیا تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پہلے ایک بات کہی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! قیامت کے دن مرتبے اور مقام کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ برا وہ شخص ہوگا، جس کی بدزبانی سے بچنے کے لئیے لوگ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے محمد بن منتظر سے کہا: میں نے آپ کا جائزہ لیا ہے، آپ ہمیشہ اس روایت میں شک کا اظہار کرتے ہیں (یعنی آپ کو اس کے الفاظ میں شک محسوس ہوتا ہے۔)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري 6031 وأخرجه مسلم 2591 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4538»
95. حدیث نمبر 252
حدیث نمبر: 252
Save to word اعراب
252 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «ما نفعنا مال قط ما نفعنا مال ابي بكر» قال الحميدي: فقيل لسفيان فإن معمرا يقوله عن سعيد فقال: ما سمعنا من الزهري إلا عن عروة عن عائشة252 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا نَفَعَنَا مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنَا مَالُ أَبِي بَكْرٍ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: فَقِيلَ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُهُ عَنْ سَعِيدٍ فَقَالَ: مَا سَمِعْنَا مِنَ الزُّهْرِيِّ إِلَّا عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ
252- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کسی بھی مال نے ہمیں اتنا نفع نہیں دیا جتنا ابوبکر کے مال نے ہمیں نفع دیا ہے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان سے کہا گیا: معمر نے یہ روایت سعید کے حوالے سے نقل کی ہے، تو انہوں نے فرمایا: ہم نے تو یہ روایت زہری سے عروہ کے حوالے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایت کے طور پر ہی سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وقد أخرجه ابويعلي فى «المسند» برقم 4418،4905»
96. حدیث نمبر 253
حدیث نمبر: 253
Save to word اعراب
253 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري انه سمع القاسم بن محمد يحدث انه سمع عائشة تقول: دخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وقد استترت بقرام فيه تماثيل، فلما رآه رسول الله صلي الله عليه وسلم تلون وجهه ثم هتكه، وقال «إن اشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله عز وجل» 253 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَتَرْتُ بِقِرَامٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ هَتَكَهُ، وَقَالَ «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُشَبِّهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
253- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے میں نے ایک باریک کپڑے کا پردہ بنایا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سختی سے کھینجا اور ارشاد فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہوگا، جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے ساتھ مشابہت اختیار کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 2476، وأخرجه مسلم 2107»
97. حدیث نمبر 253
حدیث نمبر: 253B
Save to word اعراب
253 - قال سفيان فلما جاءنا عبد الرحمن بن القاسم حدثنا باحسن منه وارخص، وقال: اخبرني ابي انه سمع عائشة تقول: قدم رسول الله صلي الله عليه وسلم وقد سترت علي سهوة لي بقرام لي فيه تماثيل، فلما رآه رسول الله صلي الله عليه وسلم نزعه، وقال: «إن اشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله عز وجل» قالت: فقطعنا منه وسادة او وسادتين253 - قَالَ سُفْيَانُ فَلَمَّا جَاءَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا بِأَحْسَنَ مِنْهُ وَأَرْخَصَ، وَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُتِرْتُ عَلَي سَهْوَةِ لِي بِقِرَامٍ لِي فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَعَهُ، وَقَالَ: «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» قَالَتْ: فَقَطَعْنَا مِنْهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ
253- سفیان کہتے ہیں: جب عبدالرحمان بن قاسم ہمارے پاس آئے، تو انہوں نے یہ روایت اس سے زیادہ بہتر طور پر ہمیں سنائی جس میں زیادہ رخصت پائی جاتی ہے، انہوں نے بتایا: میرے والد نے مجھے یہ بات بتائی ہے، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں اپنے اوطاق میں پردہ لٹکایا تھا اس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہوگا، جو اس کی مخلوق کے حوالے سے مقابلہ کرتے ہیں۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،میں نے اسے کاٹ کے ایک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) دو تکیے بنالئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2107، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5843، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4403»
98. حدیث نمبر 254
حدیث نمبر: 254
Save to word اعراب
254 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد ربه بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان إذا اشتكي الإنسان الشيء منه، او كانت به قرحة او جرح، قال النبي صلي الله عليه وسلم: «بإصبعه هكذا» ووضع ابو بكر سبابته بالارض ثم رفعها «بسم الله تربة ارضنا بريقة بعضنا يشفي سقيمنا بإذن ربنا» 254 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَي الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ، أَوْ كَانَتْ بِهِ قُرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا» وَوَضَعَ أَبُو بَكْرٍ سَبَّابَتَهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَهَا «بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَي سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا»
254- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ جب کسی شخص کو کوئی بیماری لاحق ہوتی یا اسے کوئی پھوڑا نکل آتا یا کوئی زخم لگ جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی اس طرح رکھتے تھے یہاں پر امام حمید ی رحمہ اللہ نے اپنی انگلی زمین پر رکھ کر یہ روایت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اٹھاتے تھے اور یہ فرماتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کے نام سے برکت حاصل کرتے ہوئے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے ایک شخص کے لعاب کے ہمراہ ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے پروردگار کے اذن کے تحت بیمار کو شفا مل جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 5745، 5746، وأخرجه مسلم 2194» ‏‏‏‏
99. حدیث نمبر 255
حدیث نمبر: 255
Save to word اعراب
255 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا محمد بن عجلان انه سمع سعد بن إبراهيم يحدث عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة انها قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنه كان في الامم قبلكم محدثون، فإن يكن في هذه الامة فهو عمر بن الخطاب» 255 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ كَانَ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُنْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ فَهُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ»
255- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: تم سے پہلے کی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے اگر اس امت میں بھی ایسا شخص ہوا تو وہ عمر بن خطاب ہوگا۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه مسلم 2398، وابن حبان فى ”صحيحه“: 6894»
100. حدیث نمبر 256
حدیث نمبر: 256
Save to word اعراب
256 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه عن عائشة قال: حدثنا يعقوب بن زيد التيمي، عن عائشة قالت: كان حبش يلعبون بحراب لهم فكنت انظر من بين اذني رسول الله صلي الله عليه وسلم وعاتقه حتي كنت انا التي صددت، زاد يعقوب بن زيد في حديثه فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" ما منهم احد إلا الشيطان آخذ بثوبه، يقول: انظر" فلما جاء عمر تفرقت الشياطين قالت: وقال رسول الله صلي الله عليه وسلم «العبوا يا بني ارفدة تعلم اليهود والنصاري ان في ديننا فسحة» قالت عائشة: فلم احفظ من قولهم غير هذه الكلمة ابو القاسم طيب ابو القاسم طيب256 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ زَيْدٍ التَّيْمِيُّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ حَبَشٌ يَلْعَبُونَ بِحِرَابٍ لَهُمْ فَكُنْتُ أَنْظُرُ مِنْ بَيْنَ أُذُنَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَاتِقِهِ حَتَّي كُنْتُ أَنَا الَّتِي صَدَدْتُ، زَادَ يَعْقُوبُ بْنُ زَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا الشَّيْطَانُ آخِذٌ بِثَوْبِهِ، يَقُولُ: انْظُرْ" فَلَمَّا جَاءَ عُمَرُ تَفَرَّقَتِ الشَّيَاطِينُ قَالَتْ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْعَبُوا يَا بَنِي أَرْفَدَةَ تَعْلَمَ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَي أَنَّ فِي دِينِنَا فُسْحَةً» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمْ أَحْفَظْ مِنْ قَوْلِهِمْ غَيْرَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ أَبُو الْقَاسِمِ طَيِّبٌ أَبُو الْقَاسِمِ طَيِّبٌ
256- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،حبشی لوگ اپنے چھوٹے نیزوں کے ذریعے جنگی کرتب دکھا رہے تھے، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں اور کندھوں کے درمیان میں سے انہیں دیکھ رہی تھی یہاں تک کہ میں ہی پیچھے ہٹ گئی۔
یعقوب بن زید اپنی روایت میں یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: ان میں سے ہر ایک کے کپڑے کو شیطان پکڑتا ہےاور کہتا ہے تم دیکھو لیکن جب عمر آیا، تو شیاطین ادھر ادھر بکھر گئے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے بنو ارفدہ! تم اپنے کرتب جاری رکھو تاکہ یہودیوں اور عیسائیوں کو پتہ چل جائے کہ ہمارے دین میں گنجائش ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، وہ لوگ جو الفاظ نکال رہے تھے اس میں مجھے صرف یہی بات یاد رہ گئی وہ یہ کہہ رہے تھے حضرت ابولقاسم پاکیزہ ہیں، حضرت ابوالقاسم پاکیزہ ہیں۔


تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وقد استوفينا تخریجه فى مسند الموصلي برقم:4829 وفي ابن حبان فى ”صحيحه“: 5868»

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.