حدثنا حجاج بن محمد , حدثنا ابو معشر , عن موسى بن عقبة , عن زياد بن ابي زياد مولى ابن عياش , عن ابي الدرداء , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير اعمالكم , وازكاها عند مليككم , وارفعها لدرجاتكم , وخير لكم من إعطاء الذهب والورق , وخير لكم من ان تلقوا عدوكم فتضربوا رقابهم ويضربون رقابكم؟ ذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ , وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ , وَأَرْفَعِهَا لِدَرَجَاتِكُمْ , وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِعْطَاءِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ , وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا رِقَابَهُمْ وَيَضْرِبُونَ رِقَابَكُمْ؟ ذِكْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو، تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ مید ان جنگ میں دشمن سے آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتادوں؟ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ کون سا عمل ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔
حكم دارالسلام: هذا اسناد فيه ضعف وانقطاع، وقد سلف باسناد صحيح، انظر: 21702
حدثنا ابو معاوية , قال: حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن عطاء بن يسار , عن رجل من اهل مصر , عن ابي الدرداء , قال: اتاه رجل , فقال: ما تقول في قول الله لهم البشرى في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة يونس آية 64 , قال: لقد سالت عن شيء ما سمعت احدا سال عنه بعد رجل سال عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " بشراهم في الحياة الدنيا الرؤيا الصالحة , يراها المسلم , او ترى له , وبشراهم في الآخرة الجنة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , قَالَ: حدثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: أَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: مَا تَقُولُ فِي قَوْلِ اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة يونس آية 64 , قَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ شَيْءٍ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا سَأَلَ عَنْهُ بَعْدَ رَجُلٍ سَأَلَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " بُشْرَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ , يَرَاهَا الْمُسْلِمُ , أَوْ تُرَى لَهُ , وَبُشْرَاهُمْ فِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا میں بشری کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو کوئی مسلمان دیکھے یا اس کے حق میں کوئی دوسرا دیکھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى الدرداء
حدثنا ابن نمير , حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي الدرداء , مثل حديث زيد بن وهب , عن ابي ذر , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " من مات من امتي لا يشرك بالله شيئا , دخل الجنة" , إلا ان فيه:" وإن رغم انف ابي الدرداء".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , مِثْلَ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا , دَخَلَ الْجَنَّةَ" , إِلَّا أَنَّ فِيهِ:" وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي الدَّرْدَاءِ".
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے جو شخص اس طرح مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا، یہ حدیث حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ اگرچہ ابودردا کی ناک خاک آلود ہوجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح من حديث أبى ذر ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين أبى صالح وأبي الدرداء
حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن زيد بن اسلم , قال: كان عبد الملك بن مروان يرسل إلى ام الدرداء , فتبيت عند نسائه , ويسالها عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: فقام ليلة فدعا خادمه , فابطات عليه , فلعنها , فقالت: لا تلعن , فإن ابا الدرداء حدثني , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إن اللعانين لا يكونون يوم القيامة شهداء ولا شفعاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , قَالَ: كَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ يُرْسِلُ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ , فَتَبِيتُ عِنْدَ نِسَائِهِ , وَيَسْأَلُهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَقَامَ لَيْلَةً فَدَعَا خَادِمَهُ , فَأَبْطَأَتْ عَلَيْهِ , فَلَعَنَهَا , فَقَالَتْ: لَا تَلْعَنْ , فَإِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَنِي , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّ اللَّعَّانِينَ لَا يَكُونُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ وَلَا شُفَعَاءَ" .
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ مروان کا بیٹا عبدالمالک حضرت ام دردا کو اپنے یہاں بلا لیتا تھا، وہ اس کی عورتوں کے یہاں رات گذارتی تھیں اور وہ ان سے نبی کے متعلق پوچھتا رہتا تھا ایک رات وہ بیدار ہوا تو خادمہ کو آواز دی، اس نے آنے میں تاخیر کردی تو وہ سے لعنت ملامت کرنے لگا، حضرت ام دردا نے فرمایا لعنت مت کرو کیونکہ ابودردا نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے نبی کو کہ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لعنت ملامت کرنے والے قیامت کے دن گواہ بن سکیں گے اور نہ ہی سفارش کرنے والے۔
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہر نماز میں قرأت ہوتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! تو ایک انصار نے کہا کہ یہ تو واجب ہوگئی پھر حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ میری طرف متوجہ ہوئے کیونکہ میں ہی سب سے زیادہ ان کے قریب تھا اور فرمایا بھتیجے! میں سمجھتا ہوں کہ جب امام لوگوں کی امامت کرتا ہے تو وہ ان کی طرف سے کفایت کرتا ہے۔
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ نے چاندی کا ایک پیالہ اس کی قیمت سے کم و بیش میں خریدا تو حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بیع سے منع فرمایا ہے الاً یہ کہ برابر سرابر ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح من حديث عبادة بن الصامت، وهذا إسناد منقطع، عطاء لم يسمع من أبى الدرداء