عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے مجھ سے ”مس ذکر“ کے متعلق مذاکرہ کیا، میری رائے یہ تھی کہ اپنی شرمگاہ کو چھونے سے انسان کا وضو نہیں ٹوٹتا، جبکہ مروان کا یہ کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حضرت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے اس سے ایک حدیث بیان کی ہے، بالآخر مروان نے حضرت بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک قاصد بھیجا، اس قاصد نے آ کر بتایا کہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے، اسے چاہئے کہ وضو کرے۔“
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے مجھ سے ”مس ذکر“ کے متعلق مذاکرہ کیا، میری رائے یہ تھی کہ اپنی شرمگاہ کو چھونے سے انسان کا وضو نہیں ٹوٹتا، جبکہ مروان کا یہ کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حضرت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے اس سے ایک حدیث بیان کی ہے، بالآخر مروان نے حضرت بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک قاصد بھیجا، اس قاصد نے آ کر بتایا کہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے، اسے چاہئے کہ وضو کرے۔“
قال عبد الله: وجدت في كتاب ابي بخط يده: حدثنا ابو اليمان , قال: اخبرنا شعيب , عن الزهري , قال: اخبرني عبد الله بن ابي بكر بن حزم الانصاري ، انه سمع عروة بن الزبير ، يقول: ذكر مروان في إمارته على المدينة انه يتوضا من مس الذكر إذا افضى إليه الرجل بيده، فانكرت ذلك عليه، فقلت: لا وضوء على من مسه , فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر ما يتوضا منه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويتوضا من مس الذكر" , قال عروة: فلم ازل اماري مروان , حتى دعا رجلا من حرسه , فارسله إلى بسرة يسالها عما حدثت من ذلك , فارسلت إليه بسرة بمثل الذي حدثني عنها مروان.قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: ذَكَرَ مَرْوَانُ فِي إِمَارَتِهِ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنَّهُ يُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ إِذَا أَفْضَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ بِيَدِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: لَا وُضُوءَ عَلَى مَنْ مَسَّهُ , فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ مَا يُتَوَضَّأُ مِنْهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ" , قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِي مَرْوَانَ , حَتَّى دَعَا رَجُلًا مِنْ حَرَسِهِ , فَأَرْسَلَهُ إِلَى بُسْرَةَ يَسْأَلُهَا عَمَّا حَدَّثَتْ مِنْ ذَلِكَ , فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بُسْرَةُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْهَا مَرْوَانُ.
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے مجھ سے ”مس ذکر“ کے متعلق مذاکرہ کیا، میری رائے یہ تھی کہ اپنی شرمگاہ کو چھونے سے انسان کا وضو نہیں ٹوٹتا، جبکہ مروان کا یہ کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حضرت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے اس سے ایک حدیث بیان کی ہے، بالآخر مروان نے حضرت بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک قاصد بھیجا، اس قاصد نے آ کر بتایا کہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے، اسے چاہئے کہ وضو کرے۔“
حدثنا سفيان بن عيينة , عن ايوب , عن محمد , عن ام عطية : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته، فقال: " اغسلنها ثلاثا، او خمسا، او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك، واجعلن في الآخرة كافورا، او شيئا من كافور، فإذا فرغتن، فآذنني" , فآذناه , فالقى إلينا حقوه , فقال:" اشعرنها إياه" , قال محمد : وحدثتناه حفصة , قالت: فجعلنا راسها ثلاثة قرون.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّة : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ، فَآذِنَّنِي" , فَآذَنَّاهُ , فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ , فَقَالَ:" أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" , قَالَ مُحَمَّدٌ : وَحَدَّثَتْنَاهُ حَفْصَةُ , قَالَتْ: فَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ.
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اسے تین یا اس سے زیادہ مرتبہ (طاق عدد میں) غسل دو، اگر مناسب سمجھو تو پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور سب سے آخر میں اس پر کا فور لگا دینا اور جب ان چیزوں سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتا دینا“، چنانچہ ہم نے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک تہبند ہماری طرف پھینک کر فرمایا: ”اس کے جسم پر اسے سب سے پہلے لپیٹو۔“ راوی حدیث محمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث ہم سے حفصہ بنت سیرین نے بھی بیان کی ہے، البتہ انہوں نے یہ کہا ہے کہ ہم نے ان کے سر کے بال تین حصوں میں بانٹ دئیے تھے۔
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا عاصم الاحول ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: لما نزلت هذه الآية: على ان لا يشركن بالله شيئا إلى قوله ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12، قالت: كان فيه النياحة، قالت: فقلت: يا رسول الله , إلا آل فلان , فإنهم قد كانوا اسعدوني في الجاهلية , فلا بد لي من ان اسعدهم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إلا آل فلان" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَى قَوْلِهِ وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12، قَالَتْ: كَانَ فِيهِ النِّيَاحَةُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِلَّا آلَ فُلَانٍ , فَإِنَّهُمْ قَدْ كَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ , فَلَا بُدَّ لِي مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا آلَ فُلَانٍ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: «عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا . . .» تو اس میں نوحہ بھی شامل تھا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فلاں خاندان والوں کو مستثنیٰ کر دیجیے کیونکہ انہوں نے زمانہ جاہلیت میں نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی، لہٰذا میرے لئے ضروری ہے کہ میں بھی ان کی مدد کروں، سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مستثنیٰ کر دیا۔
حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق ، قال: اخبرنا هشام ، عن حفصة , عن ام عطية , قالت: توفيت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم , فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: " اغسلنها بسدر , واغسلنها وترا ثلاثا , او خمسا , او اكثر من ذلك إن رايتن , واجعلن في الآخرة كافورا , او شيئا من كافور , فإذا فرغتن , فآذنني" , قالت: فلما فرغنا , آذناه عليه الصلاة والسلام , فالقى إلينا حقوه , فقال:" اشعرنها إياه" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا بِسِدْرٍ , وَاغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا , أَوْ خَمْسًا , أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا , أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ , فَإِذَا فَرَغْتُنَّ , فَآذِنَّنِي" , قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا , آذَنَّاهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ , فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ , فَقَالَ:" أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو نبی ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اسے تین یا اس سے زیادہ مرتبہ (طاق عدد میں) غسل دو اور سب سے آخر میں اس پر کافور لگا دینا اور جب ان چیزوں سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتا دینا“، چنانچہ ہم نے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک تہبند ہماری طرف پھینک کر فرمایا: ”اس کے جسم پر اسے سب سے پہلے لپیٹو۔“
حدثنا حدثنا إسحاق , قال: حدثنا هشام , عن حفصة , عن ام عطية , قالت: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات , اداوي المرضى واقوم على جراحاتهم , فاخلفهم في رحالهم , اصنع لهم الطعام" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ حَفْصَةَ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , قَالَتْ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ , أُدَاوِي الْمَرْضَى وَأَقُومُ عَلَى جِرَاحَاتِهِمْ , فَأَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ , أَصْنَعُ لَهُمْ الطَّعَامَ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں حصہ لیا ہے، میں خیموں میں رہ کر مجاہدین کے لئے کھانا تیار کرتی تھی، مریضوں کی دیکھ بھال کرتی تھی اور زخمیوں کا علاج کرتی تھی۔
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم , عن خالد , عن حفصة , عن ام عطية , قالت: بعث إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة من الصدقة , فبعثت إلى عائشة بشيء منها , فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عائشة , قال: " هل عندكم من شيء؟" , قالت: لا , إلا ان نسيبة بعثت إلينا من الشاة التي بعثتم بها إليها , فقال:" إنها قد بلغت محلها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ خَالِدٍ , عَنْ حَفْصَةَ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , قَالَتْ: بَعَثَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مِنَ الصَّدَقَةِ , فَبَعَثْتُ إِلَى عَائِشَةَ بِشَيْءٍ مِنْهَا , فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ , قَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟" , قَالَتْ: لَا , إِلَّا أَنَّ نُسَيْبَةَ بَعَثَتْ إِلَيْنَا مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثْتُمْ بِهَا إِلَيْهَا , فَقَالَ:" إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی بکری میں سے کچھ گوشت میرے یہاں بھیج دیا، میں نے اس میں سے تھوڑا سا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیج دیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لائے تو ان سے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، البتہ نسیبہ نے ہمارے یہاں اسی بکری کا کچھ حصہ بھیجا ہے جو آپ نے ان کے یہاں بھیجی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ چکی۔“
حدثنا إسماعيل ، عن خالد ، عن حفصة ، عن ام عطية , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال لهم في غسل ابنته: " ابدان بميامنها، ومواضع الوضوء منها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَهُمْ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ: " ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کے غسل کے موقع پر ان سے فرمایا تھا کہ دائیں جانب سے اور اعضاء وضو کی طرف سے غسل کی ابتداء کرنا۔