حضرت سعد رضی اللہ عنہ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تین پتھر استعمال کئے جائیں جن میں لید نہ ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى خزيمة، وقد اختلف فيه على هشام بن عروة
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیالیا۔
حكم دارالسلام: ضعيف لاضطراب إسناده ومتنه، وأسم عمارة بن عثمان بن سهل بن حنيف خطأ، فالصواب أنه: عمارة بن عثمان بن حنيف، ابن أخي سهل بن حنيف، وهو مجهول
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا ابو جعفر الخطمي , عن عمارة بن خزيمة بن ثابت , ان اباه , قال: رايت في المنام اني اسجد على جبهة النبي صلى الله عليه وسلم , فاخبرت بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " إن الروح لتلقى الروح" , واقنع النبي صلى الله عليه وسلم راسه هكذا , فوضع جبهته على جبهة النبي صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أخبرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , أَنَّ أَبَاهُ , قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَسْجُدُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّ الرُّوحَ لتَلْقَى الرُّوحَ" , وَأَقْنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ هَكَذَا , فَوَضَعَ جَبْهَتَهُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیالیا۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا، لہٰذا تم عورتوں کے " پچھلے حصے میں " مت آیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد، وقد اختلف على عبدالله بن على فى هذا الحديث
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے اور اس پر اس کی حد بھی جاری کردی جائے تو وہ اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لاضطرابه ولابهام ابن خزيمة فيه
حدثنا الحسن بن موسى الاشيب , حدثنا ابن لهيعة , حدثنا ابو الاسود , انه سمع عروة يحدث , عن عمارة بن خزيمة الانصاري يحدث , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ياتي الشيطان الإنسان , فيقول: من خلق السموات؟ فيقول: الله , ثم يقول: من خلق الارض؟ فيقول: الله , حتى يقول: من خلق الله؟ فإذا وجد احدكم ذلك فليقل: آمنت بالله ورسوله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ , أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ الْإِنْسَانَ , فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ , ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ , حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات شیطان انسان کے پاس آتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے کہ آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے اللہ نے، شیطان پوچھتا ہے کہ زمین کو کس نے پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے اللہ نے حتیٰ کہ شیطان یہ پوچھتا ہے کہ پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب تم میں سے کسی شخص کو یہ کیفیت لاحق ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے امنت باللہ ورسولہ صلی اللہ علیہ وسلم
حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح، لكن من حديث ابي هريرة وعائشة، واما حديث عروة عن عمارة بن خريمة عن ابية فقد تفرد به ابن لهيعةم وهو سيئ الحفظ
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين إبراهيم وأبي عبدالله، وبين أبى عبدالله وخزيمة