حدثنا عبد الله، قال: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده حدثنا الحكم بن نافع ، انا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني خارجة بن زيد ، ان زيد بن ثابت ، قال:" لما نسخنا المصاحف فقدت آية من سورة الاحزاب، قد كنت اسمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرا بها، فالتمستها، فلم اجدها مع احد إلا مع خزيمة بن ثابت الانصاري، الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين، قول الله عز وجل من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه سورة الاحزاب آية 23" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، أَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالَ:" لَمَّا نَسَخْنَا الْمَصَاحِفَ فُقِدَتْ آيَةٌ مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ، قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا، فَالْتَمَسْتُهَا، فَلَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ، الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ، قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 23" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی من المؤمنین رجال صدقواماعاھدو اللہ علیہ۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 351، وهذا الحديث منسوخ
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، اخبرني خارجة بن زيد ، انه سمع زيد بن ثابت ، يقول: فقدت آية من سورة الاحزاب حين نسخنا المصاحف، قد كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه سورة الاحزاب آية 23 فوجدتها مع خزيمة بن ثابت، فالحقتها في سورتها في المصحف .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، يَقُولُ: فُقِدَتْ آيَةٌ مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمَصَاحِفَ، قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 23 فَوَجَدْتُهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، فَأَلْحَقْتُهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی " من المؤمنین رجال صدقوا ماعاھدوا اللہ علیہ "۔ پھر میں نے اس کی سورت میں مصحف کا حصہ بنادیا۔
حدثنا حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن عبيد بن السباق ، عن زيد بن ثابت ، قال: ارسل إلي ابو بكر مقتل اليمامة، فإذا عمر عنده جالس، قال ابو بكر:" يا زيد بن ثابت، إنك غلام شاب عاقل، لا نتهمك، قد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتتبع القرآن، فاجمعه"، قال زيد فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال، ما كان اثقل علي مما امرني به من جمع القرآن، فقلت: اتفعلان شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم! قال: " هو والله خير، فلم يزل ابو بكر يراجعني حتى شرح الله صدري بالذي شرح له صدر ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ الْيَمَامَةِ، فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" يَا زَيْدُ بْنَ ثَابِتٍ، إِنَّكَ غُلَامٌ شَابٌّ عَاقِلٌ، لَا نَتَّهِمُكَ، قَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ، فَاجْمَعْهُ"، قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ، مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ: أَتَفْعَلَانِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! قَالَ: " هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ، فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي بِالَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے میرے پاس یمامہ کے موقع پر ایک قاصد کو بھیج کر مجھے بلایا، میں حاضر ہوا تو وہاں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا اے زید بن ثابت! آپ ایک سمجھدار نوجوان ہو، ہم آپ پر کوئی تہمت نہیں لگاتے، آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وحی لکھا کرتے تھے، آپ قرآن کریم کو تلاش کر کے ایک جگہ اکٹھا کردو زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بخدا! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے ہٹانے کا حکم دیتے تو وہ میرے لئے جمع قرآن کے اس حکم سے زیادہ وزنی نہ ہوتا، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ حضرات وہ کام کرنا چاہتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! اسی میں خیر ہے پھر وہ مجھے مسلسل کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے مجھے بھی اس کام پر شرح صدر عطاء فرما دیا جس پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو شرح صدر ہوا تھا۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " عمری " اور " رقبی " (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد صحيح، الرجل المبهم هو حجر المدري، فهو ثقة
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " عمری " اور (وہ مکان جسے عمربھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " عمری " اور (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔