مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21590
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثنا عمر بن سليمان ، من ولد عمر بن الخطاب رضي الله، عن عبد الرحمن بن ابان بن عثمان ، عن ابيه ، ان زيد بن ثابت خرج من عند مروان نحوا من نصف النهار، فقلنا: ما بعث إليه الساعة إلا لشيء ساله عنه، فقمت إليه فسالته، فقال: اجل، سالنا عن اشياء سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " نضر الله امرا سمع منا حديثا، فحفظه حتى يبلغه غيره، فإنه رب حامل فقه ليس بفقيه، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه، ثلاث خصال لا يغل عليهن قلب مسلم ابدا إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الامر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم"، وقال:" من كان همه الآخرة، جمع الله شمله، وجعل غناه في قلبه، واتته الدنيا وهي راغمة، ومن كانت نيته الدنيا، فرق الله عليه ضيعته، وجعل فقره بين عينيه، ولم ياته من الدنيا إلا ما كتب له"، وسالنا عن الصلاة الوسطى، وهي الظهر .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ نَحْوًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ، فَقُلْنَا: مَا بَعَثَ إِلَيْهِ السَّاعَةَ إِلَّا لِشَيْءٍ سَأَلَهُ عَنْهُ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: أَجَلْ، سَأَلَنَا عَنْ أَشْيَاءَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا، فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ غَيْرَهُ، فَإِنَّهُ رُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثُ خِصَالٍ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ أَبَدًا إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَمُنَاصَحَةُ وُلَاةِ الْأَمْرِ، وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ"، وَقَالَ:" مَنْ كَانَ هَمُّهُ الْآخِرَةَ، جَمَعَ اللَّهُ شَمْلَهُ، وَجَعَلَ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ، وَمَنْ كَانَتْ نِيَّتُهُ الدُّنْيَا، فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ ضَيْعَتَهُ، وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَلَمْ يَأْتِهِ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ"، وَسَأَلَنَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، وَهِيَ الظُّهْرُ .
ابان بن عثمان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نصف النہار کے وقت مروان کے پاس سے نکلے ہم آپس میں کہنے لگے کہ مروان نے اس وقت اگر انہیں بلایا ہے تو یقینا کچھ پوچھنے کے لئے ہی بلایا ہوگا، چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں! اس نے مجھ سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا تھا جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو ہم سے کوئی حدیث سنے اسے یاد کرے اور آگے تک پہنچا دے کیونکہ بہت سے لوگ " جو فقہ کی بات اٹھائے ہوتے ہیں " خود فقیہ نہیں ہوتے، البتہ ایسے لوگوں تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہہ اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ اور فرمایا جس شخص کا غم ہی آخرت ہو اللہ اس کے متفرقات کو جمع کردیتا ہے اور اس کے دل کو غنی کردیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر خود ہی آجاتی ہے اور جس شخص کا مقصد ہی دنیا ہو اللہ اس کے معاملات کو متقرق کردیتا ہے اس کی تنگدستی کو اس کی آنکھوں کے سامنے ظاہر کردیتا ہے اور دنیا پھر بھی اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں لکھی گئی ہوتی ہے۔ اور ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صلوٰۃ وسطیٰ کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز ظہر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21591
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي ذئب ، عن يزيد بن قسيط ، عن عطاء بن يسار ، عن زيد بن ثابت ، قال: قرات على النبي صلى الله عليه وسلم النجم، فلم يسجد .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ، فَلَمْ يَسْجُدْ .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورت نجم کی تلاوت کی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1072، م: 577
حدیث نمبر: 21592
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير ، عن عبيد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بذي قرد ارض من ارض بني سليم فصف الناس خلفه صفين صفا يوازي العدو، وصفا خلفه، فصلى بالصف الذي يليه ركعة، ثم نكص هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، وهؤلاء إلى مصاف هؤلاء، فصلى بهم ركعة اخرى ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الركين الفزاري ، عن القاسم بن حسان ، عن زيد بن ثابت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الخوف، فذكر مثل حديث ابن عباس.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِذِي قَرَدٍ أَرْضٌ مِنْ أَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ فَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ صَفًّا يُوَازِي الْعَدُوَّ، وَصَفًّا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ رَكْعَةً، ثُمَّ نَكَصَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ، وَهَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً أُخْرَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الرُّكَيْنِ الْفَزَارِيِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوسلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام " ذی قرد " تھا، نماز خوف پڑھائی، لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21593
Save to word اعراب
حدثنا وكيع حدثنا سفيان عن الركين الفزاري عن القاسم بن حسان عن زيد بن ثابت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الخوف فذكر مثل حديث ابن عباسحَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الرُّكَيْنِ الْفَزَارِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21594
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، عن سالم ابن النضر ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن ثابت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان بحجرة، فكان يخرج يصلي فيها، ففطن له اصحابه، فكانوا يصلون بصلاته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ سَالم ابْنُ النَّضْرِ ، عَنْ بِسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ بِحُجْرَةٍ، فَكَانَ يَخْرُجُ يُصَلِّي فِيهَا، فَفَطِنَ لَهُ أَصْحَابُهُ، فَكَانُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے میں تھے باہر آکر وہ اپنے حجرے میں نماز پڑھتے تھے لوگوں کو پتہ چل گیا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہونے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 731، م: 781
حدیث نمبر: 21595
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثني عمرو بن ابي حكيم ، قال: سمعت الزبرقان يحدث، عن عروة بن الزبير ، عن زيد بن ثابت ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي الظهر بالهاجرة، ولم يكن يصلي صلاة اشد على اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم منها، قال: فنزلت حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238، وقال: إن قبلها صلاتين، وبعدها صلاتين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزِّبْرِقَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، وَقَالَ: إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ، وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں پڑھتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے اس سے زیادہ سخت نماز کوئی نہ تھی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی " تمام نمازوں کی اور خصوصیت کے ساتھ درمیانی نماز کی پابندی کیا کرو " اور فرمایا اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21596
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن كثير بن الصلت ، قال: كان ابن العاص، وزيد بن ثابت يكتبان المصاحف، فمروا على هذه الآية، فقال زيد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة"، فقال عمر: لما انزلت هذه اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: اكتبنيها، قال شعبة فكانه كره ذلك، فقال عمر الا ترى ان الشيخ إذا لم يحصن جلد، وان الشاب إذا زنى وقد احصن رجم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الْعَاصِ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ يَكْتُبَانِ الْمَصَاحِفَ، فَمَرُّوا عَلَى هَذِهِ الْآيَةِ، فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ"، فَقَالَ عُمَرُ: لَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَكْتِبْنِيهَا، قَالَ شُعْبَةُ فَكَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ أَلَا تَرَى أَنَّ الشَّيْخَ إِذَا لَمْ يُحْصَنْ جُلِدَ، وَأَنَّ الشَّابَّ إِذَا زَنَى وَقَدْ أُحْصِنَ رُجِمَ .
حضرت ابن عاص رضی اللہ عنہ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مصاحف قرآنی لکھنے پر مامور تھے لکھتے لکھتے جب وہ اس آیت پر پہنچے تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ " جب کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کریں تو بہرحال انہیں رجم کرو۔ " حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور عرض کیا تھا کہ مجھے یہ آیت لکھوا دیجئے (تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مناسب نہ سمجھا) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا کہ اس آیت کے الفاظ میں " شیخ " کا لفظ دیکھو، اگر کوئی شیخ (معمر آدمی) شادی شدہ نہ ہو تو اسے کوڑے مارے جاتے ہیں اور کوئی نوجوان اگر شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے تو اسے رجم کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 21597
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت حاضر بن المهاجر الباهلي ، قال: سمعت سليمان بن يسار يحدث، عن زيد بن ثابت ، " ان ذئبا نيب في شاة، فذبحوها بمروة، فرخص النبي صلى الله عليه وسلم في اكلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَاضِرَ بْنَ الْمُهَاجِرِ الْبَاهِلِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، " أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ، فَذَبَحُوهَا بِمَرْوَةٍ، فَرَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیا کسی بکری کو لے کر بھاگ گیا جسے لوگوں نے چھڑا لیا اور اسے تیز دھار پتھر سے ذبح کرلیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حاضر بن المهاجر مجهول
حدیث نمبر: 21598
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن عبد الملك بن ابي بكر ، عن خارجة بن زيد ، عن زيد بن ثابت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 351، وهذا الحديث منسوخ
حدیث نمبر: 21599
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، قال: عدي بن ثابت اخبرني، عن عبد الله بن يزيد ، عن زيد بن ثابت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى احد، فرجع اناس خرجوا معه، فكان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرقتين فرقة تقول: بقتلتهم، وفرقة تقول: لا، فانزل الله عز وجل فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88 فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها طيبة، وإنها تنفي الخبث كما تنفي النار خبث الفضة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، عَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أُحُدٍ، فَرَجَعَ أُنَاسٌ خَرَجُوا مَعَهُ، فَكَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةٌ تَقُولُ: بِقِتْلَتِهِمْ، وَفِرْقَةٌ تَقُولُ: لَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا طَيْبَةُ، وَإِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1884، م: 1384

Previous    48    49    50    51    52    53    54    55    56    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.