حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت کے خلاف چلتا ہے وہ اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن وهبان
حدثنا اسود بن عامر حدثنا ابو بكر عن مطرف عن ابي الجهم عن خالد بن وهبان عن ابي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر مثلهحَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي الْجَهْمِ عَنْ خَالِدِ بْنِ وُهْبَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! کسی یتیم کے مال کے سرپرست نہ بننا اور کسی دو آدمیوں پر بھی امیر نہ بننا۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھے عرش کے نیجے ایک کمرے کے خزانے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف على خرشة بن الحر فى تسميته
حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: حدثني الصادق المصدوق، رفع الحديث، قال: " الحسنة عشر او ازيد، والسيئة واحدة او اغفرها، ومن لقيني لا يشرك بي شيئا بقراب الارض خطيئة جعلت له مثلها مغفرة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ، رَفَعَ الْحَدِيثَ، قَالَ: " الْحَسَنَةُ عَشْرٌ أَوْ أَزِيدُ، وَالسَّيِّئَةُ وَاحِدَةٌ أَوْ أَغْفِرُهَا، وَمَنْ لَقِيَنِي لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً جَعَلْتُ لَهُ مِثْلَهَا مَغْفِرَةً" .
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صادق و مصدوق نے ہم سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہے جس میں میں اضافہ بھی کرسکتا ہوں اور ایک گناہ کا بدلہ اس کے برابر ہی ہے اور میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں اور اے ابن آدم! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین بھر کر بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا۔
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني ابو الزاهرية ، عن جبير بن نفير ، عن ابي ذر ، قال: قمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة ثلاث وعشرين في شهر رمضان، إلى ثلث الليل الاول، ثم قال: " لا احسب ما تطلبون إلا وراءكم"، ثم قمنا معه ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ثم قال:" لا احسب ما تطلبون إلا وراءكم" فقمنا معه ليلة سبع وعشرين حتى اصبح وسكت .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: " لَا أَحْسَبُ مَا تَطْلُبُونَ إِلَّا وَرَاءَكُمْ"، ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ:" لَا أُحْسَبُ مَا تَطْلُبُونَ إِلَّا وَرَاءَكُمْ" فَقُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ حَتَّى أَصْبَحَ وَسَكَتَ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب میں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہائی رات تک قیام کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ جس چیز کو تم تلاش کر رہے ہو، وہ آگے ہے (شب قدر) اسی طرح ٢٥ ویں شب کو نصف رات تک قیام کیا پھر یہی فرمایا میرا خیال ہے کہ جس چیز کو تم تلاش کر رہے ہو وہ آگے ہے (شب قدر) اسی طرح ٢٧ ویں شب کو صبح تک قیام کیا لیکن اس مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے سامنے میری امت کے اچھے برے اعمال پیش کئے گئے تو اچھے اعمال کی فہرست میں مجھے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی نظر آیا اور برے اعمال کی فہرست میں مسجد کے اندر تھوک پھینکنا نظر آیا جسے مٹی میں نہ ملایا جائے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (ایک مرتبہ ان پر غسل واجب ہوگیا وہ اسی حال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے پانی منگوایا انہوں نے پردے کے پیچھے غسل کیا پھر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا پاک مٹی مسلمان کے لئے وضو ہے اگرچہ اسے دس سال تک پانی نہ ملے جب پانی مل جائے تو اسے جسم پر بہا لے کہ یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد يعني ابن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن وديعة الخدري ، عن ابي ذر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل يوم الجمعة فاحسن الغسل، ثم لبس من صالح ثيابه، ثم مس من دهن بيته ما كتب، او من طيبه ثم لم يفرق بين اثنين، كفر الله عنه ما بينه وبين الجمعة"، قال محمد: فذكرت لعبادة بن عامر بن عمرو بن حزم، فقال: صدق، وزيادة ثلاثة ايام .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَدِيعَةَ الخُدْرِي ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ الْغُسْلَ، ثُمَّ لَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ، ثُمَّ مَسَّ مِنْ دُهْنِ بَيْتِهِ مَا كُتِبَ، أَوْ مِنْ طِيبِهِ ثُمَّ لَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، كَفَّرَ اللَّهُ عَنْه مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ"، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ لِعُبَادَةَ بْنِ عَامِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، فَقَالَ: صَدَقَ، وَزِيَادَةَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ابن عجلان قد خولف فى هذا الحديث
حدثنا هارون بن معروف ، قال عبد الله بن احمد، وسمعته انا من هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، عن الحارث بن يعقوب ، عن ابي الاسود الغفاري ، عن النعمان الغفاري ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" يا ابا ذر، اعقل ما اقول لك لعناق ياتي رجلا من المسلمين خير له من احد ذهبا يتركه وراءه، يا ابا ذر اعقل ما اقول لك إن المكثرين هم الاقلون يوم القيامة، إلا من قال: كذا وكذا، اعقل يا ابا ذر ما اقول لك إن الخيل في نواصيها الخير إلى يوم القيامة" او" إن الخيل في نواصيها الخير" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ عَبْدُ الله بْن أحْمَدُ، وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الْغِفَارِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ الْغِفَارِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، اعْقِلْ مَا أَقُولُ لَكَ لَعَنَاقٌ يَأْتِي رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أُحُدٍ ذَهَبًا يَتْرُكُهُ وَرَاءَهُ، يَا أَبَا ذَرٍّ اعْقِلْ مَا أَقُولُ لَكَ إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ: كَذَا وَكَذَا، اعْقِلْ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا أَقُولُ لَكَ إِنَّ الْخَيْلَ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" أَوْ" إِنَّ الْخَيْلَ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے ابوذر! جو بات میں کہہ رہا ہوں اسے اچھی طرح سمجھ لو، ایک بکری کا بچہ جو کسی مسلمان کو ملے، وہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ احد پہاڑ اس کے لئے سونے کا بن جائے جسے وہ اپنے پیچھے چھوڑ جائے اے ابوذر! میری بات اچھی طرح سمجھ لو کہ مالدار لوگ ہی قیامت کے دن مالی قلت کا شکار ہوں گے سوائے اس کے جو اس اس طرح تقسیم کر دے، اے ابوذر! میری بات اچھی طرح سمجھ لو کہ قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر رکھ دی گئی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1237، م: 94، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى الأسود والنعمان