حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن منذر ، حدثنا اشياخ من التيم، قالوا: قال ابو ذر : لقد تركنا محمد صلى الله عليه وسلم وما يحرك طائر جناحيه في السماء إلا اذكرنا منه علما .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، حَدَّثَنَا أَشْيَاخٌ مِنَ التَّيْمِ، قَالُوا: قَالَ أَبُو ذَرٍّ : لَقَدْ تَرَكَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُحَرِّكُ طَائِرٌ جَنَاحَيْهِ فِي السَّمَاءِ إِلَّا أَذْكَرَنَا مِنْهُ عِلْمًا .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمیں چھوڑ کر گئے تو آسمان میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہ تھا جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کچھ بتایا نہ ہو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أشياخ منذر
حدثنا يعلى بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، عن ابي ذر ، قال: قلت: يا رسول الله، ذهب الاغنياء بالاجر، يصلون ويصومون ويحجون! قال: " وانتم تصلون وتصومون وتحجون"، قلت: يتصدقون ولا نتصدق! قال:" وانت فيك صدقة رفعك العظم عن الطريق صدقة، وهدايتك الطريق صدقة، وعونك الضعيف بفضل قوتك صدقة، وبيانك عن الارتم صدقة، ومباضعتك امراتك صدقة"، قال: قلت: يا رسول الله، ناتي شهوتنا ونؤجر؟! قال"" ارايت لو جعلته في حرام، اكان تاثم؟"، قال: قلت: نعم، قال:" فتحتسبون بالشر ولا تحتسبون بالخير؟! .حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الْأَغْنِيَاءُ بِالْأَجْرِ، يُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ وَيَحُجُّونَ! قَالَ: " وَأَنْتُمْ تُصَلُّونَ وَتَصُومُونَ وَتَحُجُّونَ"، قُلْتُ: يَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ! قَالَ:" وَأَنْتَ فِيكَ صَدَقَةٌ رَفْعُكَ الْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَهِدَايَتُكَ الطَّرِيقَ صَدَقَةٌ، وَعَوْنُكَ الضَّعِيفَ بِفَضْلِ قُوَّتِكَ صَدَقَةٌ، وَبَيَانُكَ عَنِ الْأَرْتَمِ صَدَقَةٌ، وَمُبَاضَعَتُكَ امْرَأَتَكَ صَدَقَةٌ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَأْتِي شَهْوَتَنَا وَنُؤْجَرُ؟! قَالَ"" أَرَأَيْتَ لَوْ جَعَلْتَهُ فِي حَرَامٍ، أَكَانَ تَأْثَمُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَتَحْتَسِبُونَ بِالشَّرِّ وَلَا تَحْتَسِبُونَ بِالْخَيْرِ؟! .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! سارا اجروثواب تو مالدار لوگ لے گئے کہ نماز پڑھتے ہیں روزے بھی رکھتے ہیں اور حج بھی کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کام تو تم بھی کرتے ہو میں نے عرض کیا کہ وہ صدقہ خیرات کرتے ہیں لیکن ہم صدقہ خیرات نہیں کرسکتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو تم بھی کرسکتے ہو، راستے سے کسی ہڈی کو اٹھا دینا صدقہ ہے کسی کو راستہ بتادینا صدقہ ہے اپنی طاقت سے کسی کمزور کی مدد کرنا صدقہ ہے زبان میں لکنت والے آدمی کے کلام کی وضاحت کر دینا صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی صدقہ ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں اپنی " خواہش " پوری کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر یہ کام تم حرام طریقے سے کرتے تو تمہیں گناہ ہوتا یا نہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گناہ کو شمار کرتے ہو نیکی کو شمار نہیں کرتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1006، وهذا إسناد ضعيف، أبو البختري لم يدرك أبا ذر
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن الازرق بن قيس ، عن رجل من بني تميم، قال: كنا عند باب معاوية بن ابي سفيان، وفينا ابو ذر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " صوم شهر الصبر وثلاثة ايام من كل شهر صوم الدهر، ويذهب مغلة الصدر" قال: قلت: وما مغلة الصدر؟ قال:" رجس الشيطان" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ بَابِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَفِينَا أَبُو ذَرٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ وَثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ، وَيُذْهِبُ مَغَلَةَ الصَّدْرِ" قَالَ: قُلْتُ: وَمَا مَغَلَةُ الصَّدْرِ؟ قَالَ:" رِجْسُ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینے کے تین روزے رکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہمیشہ روزے رکھنا اور اس سے سینے کا کینہ دور ہوجاتا ہے میں نے پوچھا کہ سینے کے کینے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا شیطانی گندگی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الإبهام الرجل
حدثنا حجاج ، حدثنا شيبان ، حدثنا منصور ، عن ربعي ، عن خرشة بن الحر ، عن ابي ذر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ مضجعه من الليل، قال: " اللهم باسمك نموت ونحيا" وإذا استيقظ قال:" الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ: " اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ نَمُوتُ وَنَحْيَا" وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔
حدثنا حدثنا عمار بن محمد ابن اخت سفيان الثوري، عن ليث بن ابي سليم ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله عز وجل: يا عبادي كلكم مذنب إلا من عافيت، فاستغفروني اغفر لكم، ومن علم اني اقدر على المغفرة فاستغفرني بقدرتي غفرت له ولا ابالي، وكلكم ضال إلا من هديت، فاستهدوني اهدكم، وكلكم فقير إلا من اغنيت، فاسالوني اغنكم، ولو ان اولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على اشقى قلب من قلوب عبادي ما نقص في ملكي جناح بعوضة، ولو اجتمعوا على اتقى قلب عبد من عبادي ما زاد في ملكي جناح بعوضة، ولو ان اولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا فسالني كل سائل منهم ما بلغت امنيته، فاعطيت كل سائل منهم ما سال، ما نقصني، كما لو ان احدكم مر بشفة البحر فغمس فيه إبرة ثم انتزعها، كذلك لا ينقص من ملكي، ذلك باني جواد ماجد صمد، عطائي كلام، وعذابي كلام، إذا اردت شيئا فإنما اقول له كن، فيكون" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدِ ابْنِ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ، فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ، وَمَنْ عَلِمَ أَنِّي أَقْدِرُ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي، وَكُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ، فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ، فَاسْأَلُونِي أُغْنِكُمْ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبٍ مِنْ قُلُوبِ عِبَادِي مَا نَقَصَ فِي مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا زَادَ فِي مُلْكِي جَنَاحِ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا فَسَأَلَنِي كُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ، فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا سَأَلَ، مَا نَقَصَنِي، كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِشَفَةِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ انْتَزَعَهَا، كَذَلِكَ لَا يَنْقُصُ مِنْ مُلْكِي، ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ صَمَدٌ، عَطَائِي كَلَامٌ، وَعَذَابِي كَلَامٌ، إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ كُنْ، فَيَكُونُ" ..
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو! تم سب کے سب گنہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت عطاء کر دوں، اس لئے مجھ سے معافی مانگا کرو میں تمہیں معاف کر دوں گا اور جو شخص اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مجھے معاف کرنے پر قدرت ہے اور وہ میری قدرت کے وسیلے سے مجھ سے معافی مانگتا ہے تو میں اسے معاف کردیتا ہوں اور کوئی پرواہ نہیں کرتا۔
تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگا کرو میں تم کو ہدایت عطاء کروں گا تم میں سے ہر ایک فقیر ہے سوائے اس کے جسے میں غنی کردوں، لہٰذا مجھ سے غناء مانگا کرو میں تم کو غناء عطاء کروں گا۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب کے سب میرے سب سے زیادہ شقی بندے کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری حکومت میں سے ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کرسکتے اور اگر وہ سب کے سب میرے سب سے زیادہ متقی بندے کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں کرسکتے۔
اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب جمع ہوجائیں اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی تمنا پہنچتی ہو اور میں ہر ایک کو اس کے سوال کے مطابق مطلوبہ چیزیں دیتا جاؤں تو میرے خزانے میں اتنی بھی کمی واقع نہ ہوگی کہ اگر تم میں سے کوئی شخص ساحل سمندر سے گذرے اور اس میں ایک سوئی ڈبوئے اور پھر نکالے میری حکومت میں اتنی بھی کمی نہ آئیگی کیونکہ میں بےانتہا سخی، بزرگ اور بےنیاز ہوں میری عطاء بھی ایک کلام سے ہوتی ہے اور میرا عذاب بھی ایک کلام سے آجاتا ہے میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو " کن " کہتا ہوں اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے! تو جتنی عبادت اور مجھ سے جتنی امید وابستہ کرے گا میں تیرے سارے گناہوں کو معاف کردوں گا میرے بندے اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا میرے بندو! تم سب کے سب گناہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت دے دوں۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث بن أبى سليم، وشهر بن حوشب
حدثنا حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا عبد الحميد ، حدثنا شهر ، حدثني ابن غنم ، ان ابا ذر حدثه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل يقول: يا عبدي، ما عبدتني ورجوتني، فإني غافر لك على ما كان فيك، ويا عبدي إن لقيتني بقراب الارض خطيئة، ما لم تشرك بي، لقيتك بقرابها مغفرة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا شَهْرٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ غَنْمٍ ، أَنَّ أَبَا ذَرّ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: يَا عَبْدِي، مَا عَبَدْتَنِي وَرَجَوْتَنِي، فَإِنِّي غَافِرٌ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ، وَيَا عَبْدِي إِنْ لَقِيتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً، مَا لَمْ تُشْرِكْ بِي، لَقِيتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً" .
حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 2687، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، قال: قام اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اكلتنا الضبع يعني السنة، قال: " غير ذلك اخوف لي عليكم الدنيا إذا صبت عليكم صبا، فيا ليت امتي لا يلبسون الذهب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلَتْنَا الضَّبُعُ يَعْنِي السَّنَةَ، قَالَ: " غَيْرُ ذَلِكَ أَخْوَفُ لِي عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا إِذَا صُبَّتْ عَلَيْكُمْ صَبًّا، فَيَا لَيْتَ أُمَّتِي لَا يَلْبَسُونَ الذَّهَبَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔