مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21203
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا سلم بن قتيبة ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر ، عن ابي بن كعب ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله امرني ان اقرا عليك"، قال: فقرا علي لم يكن الذين كفروا من اهل الكتاب والمشركين منفكين حتى تاتيهم البينة رسول من الله يتلو صحفا مطهرة فيها كتب قيمة وما تفرق الذين اوتوا الكتاب إلا من بعد ما جاءتهم البينة سورة البينة آية 1 - 4،" إن الدين عند الله الحنيفية، غير المشركة، ولا اليهودية، ولا النصرانية، ومن يفعل خيرا، فلن يكفره"، قال شعبة ثم قرا آيات بعدها، ثم قرا" لو ان لابن آدم واديين من مال، لسال واديا ثالثا، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب"، قال: ثم ختمها بما بقي منها .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمُ بْنُ قُتَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ"، قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيَّ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ مُنْفَكِّينَ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ رَسُولٌ مِنَ اللَّهِ يَتْلُو صُحُفًا مُطَهَّرَةً فِيهَا كُتُبٌ قَيِّمَةٌ وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ سورة البينة آية 1 - 4،" إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ، غَيْرُ الْمُشْرِكَةِ، وَلَا الْيَهُودِيَّةِ، وَلَا النَّصْرَانِيَّةِ، وَمَنْ يَفْعَلْ خَيْرًا، فَلَنْ يُكْفَرَهُ"، قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ قَرَأَ آيَاتٍ بَعْدَهَا، ثُمَّ قَرَأَ" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ، لَسَأَلَ وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ"، قَالَ: ثُمَّ خَتَمَهَا بِمَا بَقِيَ مِنْهَا .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت البینہ پڑھ کر سنائی اور اس میں یہ آیات بھی پڑھیں اگر ابن آدم مال کی ایک وادی مانگے اور وہ اسے دے دی جائے تو وہ دوسری کا سوال کرے گا اور اگر دوسری کا سوال کرنے پر وہ بھی مل جائے تو تیسری کا سوال کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کا علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور یہ دین اللہ کے نزدیک " حنیفیت " کا نام ہے جس میں شرک، یہودیت یا عیسائیت قطعًا نہیں ہے اور جو شخص نیکی کا کوئی بھی کام کرے گا اس کا انکار ہرگز نہیں کیا جائے گا، (بعد میں یہ آیات منسوخ ہوگئیں)

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21204
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن عاصم ، عن زر ، عن ابي ، قال: لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل عند احجار المراء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لجبريل: " إني بعثت إلى امة اميين، فيهم الشيخ العاصي، والعجوزة الكبيرة، والغلام" قال: فمرهم، فليقرءوا القرآن على سبعة احرف ، حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم ، حدثنا زائدة ، حدثنا عاصم ، عن زر ، عن ابي ، قال ابو سعيد، وقال حماد بن سلمة: عن حذيفة، قال: لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل عند احجار المراء، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ أُبَيٍّ ، قَالَ: لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ: " إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيِّينَ، فِيهِمْ الشَّيْخُ الْعَاصِي، وَالْعَجُوزَةُ الْكَبِيرَةُ، وَالْغُلَامُ" قَالَ: فَمُرْهُمْ، فَلْيَقْرَءُوا الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ أُبَيٍّ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ، وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ: عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مقام " احجازالمراء " میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ مجھے ایک ایسی امت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے جو امی ہے اس میں انتہائی بوڑھے مرد و عورت بھی ہیں اور غلام بھی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ آپ نے انہیں حکم دیجئے کہ وہ قرآن کریم کو سات حروف پر پڑھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21205
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم حدثنا زائدة حدثنا عاصم عن زر عن ابي قال ابو سعيد وقال حماد بن سلمة: عن حذيفة قال: لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل عند احجار المراء فذكر الحديثحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ زِرٍّ عَنْ أُبَيٍّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ: عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عِنْدَ أَحْجَارِ الْمِرَاءِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21206
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني وهب بن بقية ، اخبرنا خالد بن عبد الله الطحان ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن زر بن حبيش ، عن ابي بن كعب ، قال: كم تقرءون سورة الاحزاب؟ قال: بضعا وسبعين آية، قال: لقد قراتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البقرة، او اكثر منها، وإن فيها آية الرجم .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطَّحَّانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَمْ تَقْرَءُونَ سُورَةَ الْأَحْزَابِ؟ قَالَ: بِضْعًا وَسَبْعِينَ آيَةً، قَالَ: لَقَدْ قَرَأْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ الْبَقَرَةِ، أَوْ أَكْثَرَ مِنْهَا، وَإِنَّ فِيهَا آيَةَ الرَّجْمِ .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا تم لوگ سورت احزاب کی کتنی آیتیں پڑھتے ہو؟ زر نے جواب دیا کہ ستر سے کچھ زائد آیتیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سورت جب پڑھی تھی تو یہ سورت بقرہ کے برابر یا اس سے بھی زیادہ تھی اور اس میں آیت رجم بھی تھی (کہ اگر کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کا ارتکاب کریں تو انہیں لازماً رجم کردو یہ سزا ہے جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 21207
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر ، قال: قال لي ابي بن كعب : كاين تقرا سورة الاحزاب؟ او كاين تعدها؟ قال: قلت له: ثلاثا وسبعين آية، فقال: قط، لقد رايتها وإنها لتعادل سورة البقرة، ولقد قرانا فيها" الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة نكالا من الله والله عليم حكيم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ : كَأَيِّنْ تَقْرَأُ سُورَةَ الْأَحْزَابِ؟ أَوْ كَأَيِّنْ تَعُدُّهَا؟ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: ثَلَاثًا وَسَبْعِينَ آيَةً، فَقَالَ: قَطُّ، لَقَدْ رَأَيْتُهَا وَإِنَّهَا لَتُعَادِلُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَلَقَدْ قَرَأْنَا فِيهَا" الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ" .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا تم لوگ سورت احزاب کی کتنی آیتیں پڑھتے ہو؟ زر نے جواب دیا کہ ستر سے کچھ زائد آیتیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سورت جب پڑھی تھی تو یہ سورت بقرہ کے برابر یا اس سے بھی زیادہ تھی اور اس میں آیت رجم بھی تھی (کہ اگر کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کا ارتکاب کریں تو انہیں لازماً رجم کردو یہ سزا ہے جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عاصم بن بهدلة له أوهام بسبب سوء حفظه، فلا يحتمل تفرده بمثل هذا المتن
حدیث نمبر: 21208
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر ، حدثنا يزيد بن زريع ، وعبد الاعلى ، قالا: حدثنا داود ، عن محمد بن ابي موسى ، عن زياد الانصاري ، قال: قلت لابي بن كعب : لو متن نساء النبي صلى الله عليه وسلم كلهن، كان يحل له ان يتزوج؟ قال: وما يحرم ذاك عليه؟ قال: قلت لقوله: لا يحل لك النساء من بعد سورة الاحزاب آية 52، قال: إنما احل لرسول الله صلى الله عليه وسلم ضرب من النساء .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ زِيَادٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ : لَوْ مِتْنَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُنَّ، كَانَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ؟ قَالَ: وَمَا يُحَرِّمُ ذَاكَ عَلَيْهِ؟ قَالَ: قُلْتُ لِقَوْلِهِ: لا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ سورة الأحزاب آية 52، قَالَ: إِنَّمَا أُحِلَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرْبٌ مِنَ النِّسَاءِ .
زیاد انصاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری ازواج مطہرات کا انتقال ہوجاتا تو کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوسری شادی کرنا جائز ہوتا؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اسے حرام کس نے کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آپ کے لئے اس کے بعد کسی عورت سے نکاح حلال نہیں ہے انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کئی قسم کی عورتیں حلال کی گئی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة زياد الأنصاري، ومحمد بن أبى موسى
حدیث نمبر: 21209
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا احمد بن محمد بن ايوب ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن عاصم ، عن زر ، قال: اتيت المدينة، فدخلت المسجد، فإذا انا بابي بن كعب ، فاتيته، فقلت: يرحمك الله ابا المنذر، اخفض لي جناحك وكان امرا فيه شراسة فسالته عن ليلة القدر، فقال: ليلة سبع وعشرين، قلت ابا المنذر: انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي اخبرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعددنا وحفظنا، وآية ذلك ان تطلع الشمس في صبيحتها مثل الطست لا شعاع لها، حتى ترتفع .حَدَّثَنَا عَبْد الله، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا أَنَا بِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ أَبَا الْمُنْذِرِ، اخْفِضْ لِي جَنَاحَكَ وَكَانَ امْرَأً فِيهِ شَرَاسَةٌ فَسَأَلْتُهُ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ: لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قُلْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ: أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فِي صَبِيحَتِهَا مِثْلَ الطَّسْتِ لَا شُعَاعَ لَهَا، حَتَّى تَرْتَفِعَ .
زر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا مسجد نبوی میں داخل ہوا تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے عرض کیا اے ابو المنذر! اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں مجھ پر شفقت فرمائیے دراصل آپ کے مزاج میں تھوڑی سی سختی تھی، میں نے ان سے شب قدر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ستائیسویں شب کو قرار دیا میں نے عرض کیا کیا (اے ابوالمنذر!) آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 762، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21210
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن بشار بندار ، حدثنا سلم بن قتيبة ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن ابي بردة ، عن زر بن حبيش ، عن ابي ، قال: " ليلة القدر ليلة سبع وعشرين" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد الله، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيٍّ ، قَالَ: " لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ" .
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا شب قدر ستائیسویں رات ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 762، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21211
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله، حدثنا روح بن عبد المؤمن المقرئ ، قال: حدثنا الحجاج بن ابي الفرات اخو الفرات بن ابي الفرات، حدثنا عاصم ، عن زر ، عن ابي بن كعب ، قال: " ليلة القدر ليلة سبع وعشرين لثلاث يبقين"، ولم يرفعه .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد الله، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ الْمُقْرِئُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ أَخُو الْفُرَاتِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لِثَلَاثٍ يَبْقَيْنَ"، وَلَمْ يَرْفَعْهُ .
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا شب قدر ستائیسویں رات ہوتی ہے جبکہ تین راتیں باقی رہ جاتی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 762، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحجاج بن أبى الفرات، لكنه توبع
حدیث نمبر: 21212
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، عن ابي ، قال: كان ابن عم لي شاسع الدار، فقلت: لو انك اتخذت حمارا او شيئا! فقال: ما يسرني ان بيتي مطنب ببيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فما سمعت عنه كلمة اكره إلي منها، قال: فإذا هو يذكر الخطا إلى المسجد، فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن له بكل خطوة درجة" ..حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيٍّ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَمٍّ لِي شَاسِعَ الدَّارِ، فَقُلْتُ: لَوْ أَنَّكَ اتَّخَذْتَ حِمَارًا أَوْ شَيْئًا! فَقَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا سَمِعْتُ عَنْهُ كَلِمَةً أَكْرَهَ إِلَيَّ مِنْهَا، قَالَ: فَإِذَا هُوَ يَذْكُرُ الْخُطَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ دَرَجَةً" ..
حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے ایک چچا زاد بھائی کا گھر مسجد نبوی سے دور تھا میں نے اس سے کہا کہ اگر تم کوئی گدھا وغیرہ لے لیتے تو اچھا ہوتا اس نے کہا کہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ملا ہوا ہو میں نے اس کے منہ سے اس سے زیادہ کوئی کراہت آمیز جملہ نہیں سنا تھا لیکن پھر پتہ چلا کہ اس کی مراد مسجد کی طرف دور سے چل کر آنے کا ثواب حاصل کرنا ہے چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ہر قدم کے بدلے ایک درجہ ملے گا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں وہی ملے گا جس کی تم نے نیت کی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 663

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.