حدثنا ابو النضر , حدثنا مبارك يعني ابن فضالة , حدثني ابو غالب , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تقعد الملائكة يوم الجمعة على ابواب المسجد , معهم الصحف يكتبون الناس , فإذا خرج الإمام , طويت الصحف" , قلت: يا ابا امامة , ليس لمن جاء بعد خروج الإمام جمعة؟ قال: بلى , ولكن ليس ممن يكتب في الصحف.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ , حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ , مَعَهُمْ الصُّحُفُ يَكْتُبُونَ النَّاسَ , فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ , طُوِيَتْ الصُّحُفُ" , قُلْتُ: يَا أَبَا أُمَامَةَ , لَيْسَ لِمَنْ جَاءَ بَعْدَ خُرُوجِ الْإِمَامِ جُمُعَةٌ؟ قَالَ: بَلَى , وَلَكِنْ لَيْسَ مِمَّنْ يُكْتَبُ فِي الصُّحُفِ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھا لئے جاتے ہیں۔ راوی نے پوچھا اے ابو امامہ! امام کے نکل آنے کے بعدجو لوگ جمعہ میں شریک ہوتے ہیں انہیں کوئی ثواب نہیں ملتا؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں لیکن ان صحیفوں میں ان کا نام نہیں لکھا جاتا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جب بھی جبرائیل علیہ السلام آئے انہوں نے مجھے ہمیشہ مسواک کا حکم دیا یہاں تک کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ میں اپنے منہ کا اگلا حصہ چھیل ڈالوں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبيدالله بن زحر وعلي بن يزيد ضعيفان
حدثنا اسود بن عامر , حدثنا شريك , عن محمد بن سعد الواسطي , عن ابي ظبية , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المقة من الله قال شريك: هي المحبة , والقيت من السماء , فإذا احب الله عبدا , قال لجبريل: إني احب فلانا , فينادي جبريل: إن الله عز وجل يمق يعني يحب فلانا , فاحبوه ارى شريكا قد قال: فينزل له المحبة في الارض , وإذا ابغض عبدا , قال لجبريل: إني ابغض فلانا فابغضه , قال: فينادي جبريل: إن ربكم يبغض فلانا فابغضوه , قال: ارى شريكا قد قال: فيجري له البغض في الارض" ..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الواسِطيَّ , عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمِقَةَ مِنَ اللَّهِ قَالَ شَرِيكٌ: هِيَ الْمَحَبَّةُ , وَأُلْقِيَتْ مِنَ السَّمَاءِ , فَإِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا , قَالَ لِجِبْرِيلَ: إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا , فَيُنَادِي جِبْرِيلُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمِقُ يَعْنِي يُحِبُّ فُلَانًا , فَأَحِبُّوهُ أَرَى شَرِيكًا قَدْ قَالَ: فَيُنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةَ فِي الْأَرْضِ , وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا , قَالَ لِجِبْرِيلَ: إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضْهُ , قَالَ: فَيُنَادِي جِبْرِيلُ: إِنَّ رَبَّكُمْ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ , قَالَ: أَرَى شَرِيكًا قَدْ قَالَ: فَيَجْرِي لَهُ الْبُغْضُ فِي الْأَرْضِ" ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محبت اللہ کی طرف سے اور ناموری آسمان سے آتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پھر جبرائیل علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتے ہیں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو پھر یہ محبت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے کہتا ہے کہ میں فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو پھر جبرائیل علیہ السلام اعلان کردیتے ہیں کہ تمہارا رب فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو چنانچہ زمین والوں کے دل میں اس کی نفرت بیٹھ جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل شريك
حدثنا ابو احمد الزبيري , حدثنا ابان يعني ابن عبد الله , حدثنا ابو مسلم , قال: دخلت على ابي امامة وهو يتفلى في المسجد , ويدفن القمل في الحصى , فقلت له: يا ابا امامة , إن رجلا حدثني عنك انك قلت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من توضا فاسبغ الوضوء , فغسل يديه ووجهه , ومسح على راسه واذنيه , ثم قام إلى الصلاة المفروضة , غفر الله له في ذلك اليوم ما مشت إليه رجله , وقبضت عليه يداه , وسمعت إليه اذناه , ونظرت إليه عيناه , وحدث به نفسه من سوء" , قال: والله لقد سمعته من نبي الله صلى الله عليه وسلم ما لا احصيه.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ , حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي أُمَامَةَ وَهُوَ يَتَفَلَّى فِي الْمَسْجِدِ , وَيَدْفِنُ الْقَمْلَ فِي الْحَصَى , فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا أُمَامَةَ , إِنَّ رَجُلًا حَدَّثَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ , فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ , وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ , ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَفْرُوضَةِ , غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ مَا مَشَتْ إِلَيْهِ رِجْلُهُ , وَقَبَضَتْ عَلَيْهِ يَدَاهُ , وَسَمِعَتْ إِلَيْهِ أُذُنَاهُ , وَنَظَرَتْ إِلَيْهِ عَيْنَاهُ , وَحَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ مِنْ سُوءٍ" , قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَا أُحْصِيهِ.
ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو وہ مسجد میں بیٹھے تھے اور جوئیں نکال نکال کر کنکریوں میں ڈال رہے تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابو امامہ! ایک آدمی نے مجھے آپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھوئے اپنے سر اور کانوں کا مسح کرے، پھر فرض نماز کے لئے کھڑا ہو تو اس دن اس کے وہ گناہ معاف ہوجائیں گے جن کی طرف وہ اپنے پاؤں سے چل کر گیا، جنہیں ہاتھ سے پکڑ کر کیا جنہیں اس کے کانوں نے سنا، اس کی آنکھوں نے دیکھا اور دل میں ان کا خیال پیدا ہوا؟ انہوں نے فرمایا بخدا! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اتنی مرتبہ سنی ہے کہ میں شمار نہیں کرسکتا۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى مسلم، لكنه توبع
حدثنا محمد بن يزيد الواسطي , عن عثمان بن ابي العاتكة , عن القاسم ابي عبد الرحمن , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في دبر صلاة" , قال ابي: وقال غيره: في إثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين" , قال عبد الله: قلت لابي: من اين سمع محمد بن يزيد , عن عثمان بن ابي العاتكة؟ قال: كان اصله شاميا سمع منه بالشام.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاتِكَةِ , عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي دُبُرِ صَلَاةٍ" , قَالَ أَبِي: وَقَالَ غَيْرُهُ: فِي إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: قُلْتُ لِأَبِي: مِنْ أَيْنَ سَمِعَ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاتِكَةِ؟ قَالَ: كَانَ أَصْلُهُ شَامِيًّا سَمِعَ مِنْهُ بِالشَّامِ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے علیین میں لکھا جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل عثمان ابن أبى العاتكة، وقد توبع
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھٹی کا اثر ہوتا ہے اگر مسلمان کو بخار ہوتا ہے تو وہ جہنم سے اس کا حصہ ہوتا ہے (جو دنیا میں اسے دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اسے جہنم سے پچا لیا جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، أبو حصين إن كان هو مروان بن رؤية الشامي فهو ثقة، وإن كان هو راو آخر فهو مجهول
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، لكنه توبع
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات غير أن بين أبى نصر وبين أبى أمامة رجاء بن حيوة الكندي
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أيمن