حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا حق مار لیتا ہے، اللہ اس کے لئے جہنم کو واجب کردیتا ہے اور جنت کو اس پر حرام قرار دے دیتا ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہی ہو۔
حدثنا يزيد اخبرنا محمد بن إسحاق , عن معبد بن كعب , فذكر مثله , إلا انه قال: عن ابي امامة بن سهل احد بني حارثة , قال ابو عبد الرحمن: هذا ابو امامة الحارثي , وليس هو ابا امامة الباهلي.حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ أَحَدِ بَنِي حَارِثَةَ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَبُو أُمَامَةَ الْحَارِثِيُّ , وَلَيْسَ هُوَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ یاد رہے کہ یہ حضرت ابو امامہ حارثی انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جو دوسرے صحابی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وقد توبع
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے اور جو شخص کو نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعاء نہ مانگے جو ایسا کرتا ہے وہ نمازیوں سے خیانت کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ولا يؤمن أحدكم.....،وهذا إسناد ضعيف لضعف السفر بن نسير، ثم قد اختلف فيه على يزيد بن شريح
حدثنا زيد , حدثني حسين , حدثني ابو غالب , حدثني ابو امامة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " تقعد الملائكة على ابواب المساجد يوم الجمعة , فيكتبون الاول , والثاني , والثالث حتى إذا خرج الإمام رفعت الصحف" .حَدَّثَنَا زَيْدٌ , حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ , حَدَّثَنِي أَبُو غَالِبٍ , حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَيَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ , وَالثَّانِيَ , وَالثَّالِثَ حَتَّى إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ رُفِعَتْ الصُّحُفُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھالیے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب
حدثنا الاسود بن عامر , حدثنا ابو بكر يعني ابن عياش , عن ليث , عن ابن سابط , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصلوا عند طلوع الشمس , فإنها تطلع بين قرني شيطان , ويسجد لها كل كافر , ولا عند غروبها , فإنها تغرب بين قرني شيطان , ويسجد لها كل كافر , ولا نصف النهار , فإنه عند سجر جهنم" .حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ , عَنْ لَيْثٍ , عَنِ ابْنِ سَابِطٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُصَلُّوا عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ , فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ , وَيَسْجُدُ لَهَا كُلُّ كَافِرٍ , وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا , فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ , وَيَسْجُدُ لَهَا كُلُّ كَافِرٍ , وَلَا نِصْفَ النَّهَارِ , فَإِنَّهُ عِنْدَ سَجْرِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح غروب آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح نصف النہار کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، وابن سابط لم يسمع من أبى أمامة
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں سورت زلزال اور سورت کافرون کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون تعيين قرأة النيي ﷺ فيهما، فهي محتملة للتحسين، وهذا إسناد حسن فى المتابعات _x000D_
والشواهد من أجل أبى غالب
حدثنا حسن , حدثنا ابن لهيعة , عن خالد بن ابي عمران , عن ابي امامة الباهلي , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " اربعة تجري عليهم اجورهم بعد الموت: مرابط في سبيل الله , ومن عمل عملا اجري له مثل ما عمل , ورجل تصدق بصدقة فاجرها له ما جرت , ورجل ترك ولدا صالحا فهو يدعو له" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَرْبَعَةٌ تَجْرِي عَلَيْهِمْ أُجُورُهُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ: مُرَابِطٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا أُجْرِيَ لَهُ مِثْلُ مَا عَمِلَ , وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَجْرُهَا لَهُ مَا جَرَتْ , وَرَجُلٌ تَرَكَ وَلَدًا صَالِحًا فَهُوَ يَدْعُو لَهُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (١) اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرنے والا (٢) ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہوجائے (٣) صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (٤) وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وخالد بن أبى عمران لم يسمع من أبى أمامة، وقوله: ومن عمل عملا....ما عملخطأ، صوابه: ورجل علم علما، فأجره يجري عليه ما عمل به