حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو گناہ کیا ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي سماع يحيى من زيد بن سلام خلاف
حدثنا يحيى بن سعيد , عن ثور , عن خالد بن معدان , عن ابي امامة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفعت المائدة , قال: " الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه , غير مكفي , ولا مودع , ولا مستغنى عنه ربنا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ ثَوْرٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رُفِعَتْ الْمَائِدَةُ , قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ , غَيْرَ مَكْفِيٍّ , وَلَا مُوَدَّعٍ , وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوجاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمدللہ کثیرا طیبامبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ ربنا۔
حدثنا يحيى بن سعيد , عن مسعر , حدثنا ابو العدبس , عن رجل اظنه ابا خلف , حدثنا ابو مرزوق , قال: قال ابو امامة : خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما رايناه قمنا , قال: " فإذا رايتموني , فلا تقوموا كما يفعل العجم , يعظم بعضها بعضا" , قال: كانا اشتهينا ان يدعو لنا , فقال:" اللهم اغفر لنا , وارحمنا , وارض عنا , وتقبل منا , وادخلنا الجنة , ونجنا من النار , واصلح لنا شاننا كله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مِسْعَرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْعَدَبَّسِ , عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّهُ أَبَا خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مَرْزُوقٍ , قَالَ: قَالَ أَبُو أُمَامَةَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قُمْنَا , قَالَ: " فَإِذَا رَأَيْتُمُونِي , فَلَا تَقُومُوا كَمَا يَفْعَلُ الْعَجَمُ , يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا" , قَالَ: كَأَنَّا اشْتَهَيْنَا أَنْ يَدْعُوَ لَنَا , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا , وَارْحَمْنَا , وَارْضَ عَنَّا , وَتَقَبَّلْ مِنَّا , وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ , وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ , وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو ہم احتراماً کھڑے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہوا کرو جو ایک دوسرے کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں ہماری خواہش تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے دعاء فرما دیں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ! ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما ہم سے راضی ہوجا ہماری نیکیاں قبول فرما ہمیں جنت میں داخل فرما جہنم سے نجات عطاء فرما اور ہمارے تمام معاملات کو درست فرما۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لضعف رواته واضطرابه
حدثنا ابن نمير , حدثنا الاعمش , عن حسين الخراساني , عن ابي غالب , عن ابي امامة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن لله عز وجل عند كل فطر عتقاء" . حدثنا عبد الله , قال: سمعت ابي , يقول: حسين الخراساني هذا هو حسين بن واقد.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ حُسَيْنٍ الْخُرَاسَانِيِّ , عَنْ أَبِي غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ كُلِّ فِطْرٍ عُتَقَاءَ" . حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ , قَالَ: سَمِعْت أَبِي , يَقُولُ: حُسَيْنٌ الْخُرَاسَانِيُّ هَذَا هُوَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا روزانہ افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب، فقد اختلف فيه
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کس وجہ سے مسکرا رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تعجب ہوتا ہے اس قوم پر جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب
حدثنا ابن نمير , حدثنا حجاج بن دينار الواسطي , عن ابي غالب , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ضل قوم بعد هدى كانوا عليه , إلا اوتوا الجدل" , ثم قرا: ما ضربوه لك إلا جدلا بل هم قوم خصمون سورة الزخرف آية 58 ..حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ الْوَاسِطِيُّ , عَنْ أَبِي غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًى كَانُوا عَلَيْهِ , إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ" , ثُمَّ قَرَأَ: مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلا جَدَلا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ سورة الزخرف آية 58 ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راہ ہدایت پر گامزن ہونے کے بعد جو قوم بھی دوبارہ گمراہ ہوتی ہے وہ لڑائی جھگڑوں میں پڑجاتی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " یہ لوگ آپ کے سامنے جھگڑے کے علاوہ کچھ نہیں رکھتے بلکہ یہ تو جھگڑالو لوگ ہیں "
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، أبو غالب يعتبر به فى المتابعات والشواهد، وقد اختلف فيه
حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن شمر , عن شهر بن حوشب , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا الرجل المسلم , خرجت ذنوبه من سمعه , وبصره , ويديه , ورجليه , فإن قعد , قعد مغفورا له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ شِمْرٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ , خَرَجَتْ ذُنُوبُهُ مِنْ سَمْعِهِ , وَبَصَرِهِ , وَيَدَيْهِ , وَرِجْلَيْهِ , فَإِنْ قَعَدَ , قَعَدَ مَغْفُورًا لَهُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر ، وقد توبع
حدثنا وكيع , حدثنا حماد بن سلمة , عن ابي غالب , عن ابي امامة , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو عند الجمرة الاولى , فقال: يا رسول الله , اي الجهاد افضل؟ قال: فسكت عنه , ولم يجبه , ثم ساله عند الجمرة الثانية , فقال له مثل ذلك , فلما رمى النبي صلى الله عليه وسلم جمرة العقبة , ووضع رجله في الغرز , قال:" اين السائل؟" قال: " كلمة عدل عند إمام جائر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنْهُ , وَلَمْ يُجِبْهُ , ثُمَّ سَأَلَهُ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الثَّانِيَةِ , فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ , فَلَمَّا رَمَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ , وَوَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ , قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ؟" قَالَ: " كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جمرات کو کنکریاں مار رہے تھے اس نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! سب سے زیادہ پسندیدہ جہاد اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا جہاد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثانیہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثالثہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق بات جو کسی ظالم بادشاہ کے سامنے کہی جائے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب