حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أيمن
حدثنا روح , عن هشام , عن واصل مولى ابي عيينة , عن محمد بن ابي يعقوب , عن رجاء بن حيوة , عن ابي امامة , قال: انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , فقال: " اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: فسلمنا وغنمنا , قال: ثم انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا ثانيا , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , فقال:" اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: ثم انشا غزوا ثالثا , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , إني اتيتك مرتين قبل مرتي هذه , فسالتك ان تدعو الله لي بالشهادة , فدعوت الله عز وجل ان يسلمنا ويغنمنا , فسلمنا وغنمنا , يا رسول الله , فادع الله لي بالشهادة , فقال:" اللهم سلمهم وغنمهم" , قال: فسلمنا وغنمنا , ثم اتيته , فقلت: يا رسول الله , مرني بعمل , قال:" عليك بالصوم , فإنه لا مثل له" , قال: فما رئي ابو امامة , ولا امراته , ولا خادمه إلا صياما , قال: فكان إذا رئي في دارهم دخان بالنهار , قيل: اعتراهم ضيف , نزل بهم نازل , قال: فلبث بذلك ما شاء الله , ثم اتيته , فقلت: يا رسول الله , امرتنا بالصيام , فارجو ان يكون قد بارك الله لنا فيه , يا رسول الله , فمرني بعمل آخر , قال:" اعلم انك لن تسجد لله سجدة إلا رفع الله لك بها درجة , وحط عنك بها خطيئة" ..حَدَّثَنَا رَوْحٌ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ , عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقَالَ: " اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا ثَانِيًا , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا ثَالِثًا , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أَتَيْتُكَ مَرَّتَيْنِ قَبْلَ مَرَّتِي هَذِهِ , فَسَأَلْتُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُسَلِّمَنَا وَيُغَنِّمَنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , قَالَ: فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مُرْنِي بِعَمَلٍ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ , فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ" , قَالَ: فَمَا رُئِيَ أَبُو أُمَامَةَ , وَلَا امْرَأَتُهُ , وَلَا خَادِمُهُ إِلَّا صُيَّامًا , قَالَ: فَكَانَ إِذَا رُئِيَ فِي دَارِهِمْ دُخَانٌ بِالنَّهَارِ , قِيلَ: اعْتَرَاهُمْ ضَيْفٌ , نَزَلَ بِهِمْ نَازِلٌ , قَالَ: فَلَبِثَ بِذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ , ثُمَّ أَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَمَرْتَنَا بِالصِّيَامِ , فَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ بَارَكَ اللَّهُ لَنَا فِيهِ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَمُرْنِي بِعَمَلٍ آخَرَ , قَالَ:" اعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَسْجُدَ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَكَ بِهَا دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً" ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ! اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔
اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔
حضرت امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔
حدثنا عبد الله , حدثنا فطر بن حماد , حدثنا ابي , قال: سمعت مالك بن دينار , يقول: يقول الناس: مالك بن دينار يعني: مالك بن دينار زاهد " إنما الزاهد عمر بن عبد العزيز الذي اتته الدنيا , فتركها" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ , حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ حَمَّادٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ , يَقُولُ: يَقُولُ النَّاسُ: مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ يَعْنِي: مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ زَاهِدٌ " إِنَّمَا الزَّاهِدُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الَّذِي أَتَتْهُ الدُّنْيَا , فَتَرَكَهَا" .
مالک بن دینار رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے لوگوں کا خیال ہے کہ مالک بن دینار بڑا پرہیزگار ہے اصل پرہیز تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہیں جن کے پاس دنیا آئی اور پھر بھی انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔
حكم دارالسلام: هذا الأثر فى زهد عمر بن عبدالعزيز، ولا تعلق له بمسند أبى أمامة، و إسناده ضعيف، حماد بن واقد متفق على ضعفه وفطر بن حماد مختلف فيه
حدثنا هشام بن عبد الملك , حدثنا ابو عوانة , عن حصين , عن سالم , ان ابا امامة حدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " من قال: الحمد لله عدد ما خلق , والحمد لله ملء ما خلق , والحمد لله عدد ما في السموات والارض , والحمد لله ملء ما في السموات والارض , والحمد لله عدد ما احصى كتابه , والحمد لله ملء ما احصى كتابه , والحمد لله عدد كل شيء , والحمد لله ملء كل شيء , وسبحان الله مثلها , فاعظم ذلك" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ سَالِمٍ , أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ حَدَّثَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا خَلَقَ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ مَا أَحْصَى كِتَابُهُ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ مَا أَحْصَى كِتَابُهُ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَدَدَ كُلِّ شَيْءٍ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ كُلِّ شَيْءٍ , وَسُبْحَانَ اللَّهِ مِثْلَهَا , فَأَعْظِمْ ذَلِكَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے اسے عظمت نصیب ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کے بھرپور کے بقدر، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی تقدیر کے احاطے میں آنے والی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں احاطہ تقدیر میں آنے والی چیزوں کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کے بھرپور ہونے کے بقدر اور اسی طرح اللہ کی پاکیزگی ہے۔
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن الجريري , عن ابي المشاء وهو لقيط بن المشاء , عن ابي امامة , قال: لا تقوم الساعة حتى يتحول خيار اهل العراق إلى الشام , ويتحول شرار اهل الشام إلى العراق , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالشام" , قال ابو عبد الرحمن: ابو المشاء يقال له: لقيط , ويقولون: ابن المشاء , وابو المشاء.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنِ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي الْمَشَّاءِ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ الْمَشَّاءِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَحَوَّلَ خِيَارُ أَهْلِ الْعِرَاقِ إِلَى الشَّامِ , وَيَتَحَوَّلَ شِرَارُ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى الْعِرَاقِ , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو الْمشاء يُقَالُ لَهُ: لَقِيطٌ , وَيَقُولُونَ: ابْنُ الْمشاء , وَأَبُو الْمشاء.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عراق کے بہترین لوگ شام اور شام کے بدترین لوگ عراق منتقل نہ ہوجائیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم شام کو اپنے اوپر لازم پکڑو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو المشاء لقيط بن المشاء يخطئ ويخالف
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام , عن يحيى بن ابي كثير , , عن ابي سلام , عن ابي امامة , حدثه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرؤا القرآن فإنه شافع لاصحابه يوم القيامة , اقرءوا الزهراوين: البقرة وآل عمران , فإنهما ياتيان يوم القيامة كانهما غمامتان , او كانهما غيايتان , او كانهما فرقان من طير صواف , يحاجان عن اهلهما" , ثم قال:" اقرؤا البقرة فإن اخذها بركة , وتركها حسرة , ولا يستطيعها البطلة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , حَدَّثَهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اقْرَؤا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ شَافِعٌ لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ: الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ , فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ , أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ , أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ , يُحَاجَّانِ عَنْ أَهْلِهِمَا" , ثُمَّ قَالَ:" اقْرَؤا الْبَقَرَةَ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ , وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ , وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ" ..
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، يحيى بن أبى كثير لم يسمعه من أبى سلام، لكنه توبع