مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20683
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا سليمان التيمي ، قال: حدث الحسن بحديث ابي عثمان النهدي ، عن عمر في الديباج، قال: فقال الحسن ، اخبرني رجل من الحي، انه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه جبة لبنتها ديباج، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لبنة من نار" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَ الْحَسَنُ بِحَدِيثِ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عُمَرَ فِي الدِّيبَاجِ، قَالَ: فَقَالَ الْحَسَنُ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَبِنَتُهَا دِيبَاجٌ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبِنَةٌ مِنْ نَارٍ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ایک جبہ پہن رکھا تھا جس کی تاریں ریشم کی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کی تاریں ہیں

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، والحديث على ضعفه مخالف لما جاء فى الأحاديث الصحيحة من استثناء قليل الحرير فى الثوب من الحرمة
حدیث نمبر: 20684
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي عثمان ، عن مجاشع بن مسعود ، قال: قلت: يا رسول الله، هذا مجالد بن مسعود يبايعك على الهجرة، فقال: " لا هجرة بعد فتح مكة، ولكن ابايعه على الإسلام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مُجَالِدُ بْنُ مَسْعُودٍ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ" .
حضرت مجاشع بن مسعود سے مروی ہے کہ وہ اپنے ایک بھتیجے کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ وہ ہجرت پر بیعت کرسکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یہ اسلام پر بیعت کرے گا کیونکہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20685
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثني ايوب ، قال: سمعت عمرو بن سلمة ، قال: لما كان يوم الفتح، جعل الناس يمرون علينا، قد جاءوا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكنت اقرا وانا غلام، فجاء ابي بإسلام قومه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤمكم اكثركم قرآنا"، فنظروا، فكنت اكثرهم قرآنا، قال: فقالت امراة: غطوا است قارئكم، قال: فاشتروا له بردة، قال: فما فرحت اشد من فرحي بذلك .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ، جَعَلَ النَّاسُ يَمُرُّونَ عَلَيْنَا، قَدْ جَاءُوا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنْتُ أَقْرَأُ وَأَنَا غُلَامٌ، فَجَاءَ أَبِي بِإِسْلَامِ قَوْمِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا"، فَنَظَرُوا، فَكُنْتُ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا، قَالَ: فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: غَطُّوا اسْتَ قَارِئِكُمْ، قَالَ: فَاشْتَرَوْا لَهُ بُرْدَةً، قَالَ: فَمَا فَرِحْتُ أَشَدَّ مِنْ فَرَحِي بِذَلِكَ .
حضرت عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ جب مکہ مکرمہ فتح ہوگیا تو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگے وہ واپسی پر ہمارے پاس سے گزرتے تھے میرے والد صاحب بھی اپنی قوم کے اسلام کا پیغام لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تھے وہ واپس آنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امامت کے لئے اس شخص کو آگے کرنا جو سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو لوگوں نے غور کیا تو انہیں مجھ سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا کوئی نہ مل سکا چنانچہ انہوں نے نوعمر ہونے کے باوجود مجھ کو ہی آگے کردیا اور میں انہیں نماز پڑھانے لگا میرے جسم پر ایک چادر ہوتی تھی میں جب رکوع یا سجدے میں جاتا تو وہ چھوٹی پڑجاتی اور میرا ستر کھل جاتا یہ دیکھ کر ایک بوڑھی خاتون لوگوں سے کہنے لگی کہ اپنے امام صاحب کا ستر تو چھپاؤ چنانچہ لوگوں نے میرے لئے ایک قمیض تیار کردی جسے پاکر مجھے بہت خوشی ہوئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4302
حدیث نمبر: 20686
Save to word اعراب
حدثنا عبد الواحد بن واصل الحداد ، حدثنا مسعر ابو الحارث الجرمي ، قال: سمعت عمرو بن سلمة الجرمي يحدث، ان اباه ونفرا من قومه وفدوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ظهر امره، وتعلم الناس القرآن، فقضوا حوائجهم، ثم سالوه من يصلي لنا او يصلي بنا؟ فقال: " يصلي لكم او بكم اكثركم جمعا للقرآن او اخذا للقرآن"، فقدموا على قومهم، فسالوا في الحي، فلم يجدوا احدا جمع اكثر مما جمعت، فقدموني بين ايديهم، فصليت بهم وانا غلام علي شملة لي، قال: فما شهدت مجمعا من جرم إلا كنت إمامهم إلى يومي هذا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ الْحَدَّادُّ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ أَبُو الْحَارِثِ الْجَرْمِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ الْجَرْمِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَاهُ وَنَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ وَفَدُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ظَهَرَ أَمْرُهُ، وَتَعَلَّمَ النَّاسُ الْقُرْآنَ، فَقَضَوْا حَوَائِجَهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ مَنْ يُصَلِّي لَنَا أَوْ يُصَلِّي بِنَا؟ فَقَالَ: " يُصَلِّي لَكُمْ أَوْ بِكُمْ أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ"، فَقَدِمُوا عَلَى قَوْمِهِمْ، فَسَأَلُوا فِي الْحَيِّ، فَلَمْ يَجِدُوا أَحَدًا جَمَعَ أَكْثَرَ مِمَّا جَمَعْتُ، فَقَدَّمُونِي بَيْنَ أَيْدِيهِمْ، فَصَلَّيْتُ بِهِمْ وَأَنَا غُلَامٌ عَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، قَالَ: فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا .
حضرت عمرو بن سلمہ سے مروی ہے کہ ان کے قبیلے کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب ان کا واپسی کا ارادہ ہوا تو وہ کہنے لگے یارسول اللہ ہماری امامت کون کرائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے قرآن جسے سب سے زیادہ آتاہو اس وقت قرآن کسی کو اتنا یاد نہ تھا جتنا مجھے یاد تھا چنانچہ انہوں نے مجھے نوعمر ہونے کے باوجود آگے کردیا میں جس وقت ان کی امامت کرتا تھا تو میرے اوپر ایک چادرہوتی تھی اور اس کے بعد میں قبیلہ جرم کے جس مجمعے میں موجودرہا ان کی امامت میں نے ہی کی اور اب تک میں ان کو ہی نماز پڑھا رہا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4302
حدیث نمبر: 20687
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن عمرو بن سلمة ، قال: كانوا ياتونا الركبان من قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنستقرئهم، فيحدثونا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليؤمكم اكثركم قرآنا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَةَ ، قَالَ: كَانُوا يَأْتُونَا الرُّكْبَانُ مِنْ قِبَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَسْتَقْرِئُهُمْ، فَيُحَدِّثُونَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا" .
حضرت عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہمارے پاس کچھ سوار آتے تھے ہم ان سے قرآن پڑھتے تھے وہ ہم سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اسے تمہاری امامت کرنی چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم
حدیث نمبر: 20688
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا المبارك بن فضالة ، حدثنا الحسن ، اخبرني شيخ من بني سليط، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم اكلمه في سبي اصيب لنا في الجاهلية، فإذا هو يحدث القوم، وحلقة قد اطافت به، فإذا هو قاعد عليه إزار قطر له غليظ، اول شيء سمعته منه يقول وهو يقول بيده هكذا، واشار المبارك بإصبعه السبابة " المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله، التقوى هاهنا، التقوى هاهنا"، اي في القلب .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَخْبَرَنِي شَيْخٌ مَنْ بَنِي سَلِيطٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُكَلِّمُهُ فِي سَبْيٍ أُصِيبَ لَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِذَا هُوَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ، وَحَلْقَةٌ قَدْ أَطَافَتْ بِهِ، فَإِذَا هُوَ قَاعِدٌ عَلَيْهِ إِزَارُ قِطْرٍ لَهُ غَلِيظٌ، أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْهُ يَقُولُ وَهُوَ يَقُولُ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَأَشَارَ الْمُبَارَكُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا، التَّقْوَى هَاهُنَا"، أَيْ فِي الْقَلْبِ .
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ کو گھیر رکھا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہبند باندھ رکھی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارومددگار چھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20689
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا علي بن زيد ، عن الحسن ، حدثني رجل من بني سليط، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في ازفلة من الناس، فسمعته يقول: " المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله، التقوى هاهنا" . قال حماد: وقال بيده إلى صدره: " وما تواد رجلان في الله فتفرق بينهما إلا بحدث يحدثه احدهما، والمحدث شر، والمحدث شر، والمحدث شر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي أَزْفَلَةٍ مِنَ الْنَّاسِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا" . قَالَ حَمَّادٌ: وَقَالَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ: " وَمَا تَوَادَّ رَجُلَانِ فِي اللَّهِ فَتَفَرِّقُ بَيْنَهُمَا إِلَّا بِحَدَثٌ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا، وَالْمُحْدِثُ شَرٌّ، وَالْمُحْدِثُ شَرٌّ، وَالْمُحْدِثُ شَرٌّ" .
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ کو گھیر رکھا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہبند باندھ رکھی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارومددگار چھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں۔ اور جو آدمی اللہ رضا کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں انہیں کوئی چیز جدا نہیں کرسکتی سوائے اس نئی چیز کے جو ان میں سے کوئی ایک ایجاد کرلے اور کسی چیز کو ایجاد کرنے والا شر ہے (تین مرتبہ فرمایا)۔

حكم دارالسلام: الشطر الأول منه صحيح، والشطر الثاني منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20690
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عاصم الاحول ، عن ابي تميمة ، عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم، او عن رجل ، عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم انه كان على حمار، فعثر، فقال الذي خلفه تعس الشيطان، فقال: " لا تقل تعس الشيطان، فإنك إذا قلت تعس الشيطان، تعاظم وقال بعزتي صرعتك، وإذا قلت بسم الله، تصاغر حتى يصير مثل ذباب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ ، عَنْ رِدْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ رِدْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ عَلَى حِمَارٍ، فَعَثَرَ، فَقَالَ الَّذِي خَلْفَهُ تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَقَالَ: " لَا تَقُلْ تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ تَعِسَ الشَّيْطَانُ، تَعَاظَمَ وَقَالَ بِعِزَّتِي صَرَعْتُكَ، وَإِذَا قُلْتَ بِسْمِ اللَّهِ، تَصَاغَرَ حَتَّى يَصِيرَ مِثْلَ ذُبَابٍ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اچانک گدھا بدک گیا میرے منہ سے نکل گیا کہ شیطان برباد ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ کہو کیونکہ جب تم یہ جملہ کہتے ہو تو شیطان اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اسے اپنی طاقت سے پچھاڑا ہے اور جب تم " بسم اللہ " کہوگے تو وہ اپنی نظروں میں اتنا حقیر ہوجائے گا کہ مکھی سے بھی چھوٹا ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20691
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عمن سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرا: " فيومئذ لا يعذب عذابه احد ولا يوثق وثاقه احد سورة الفجر آية 25 - 26" يعني يفعل به، قال خالد: وسالت عبد الرحمن بن ابي بكرة، قال فيومئذ لا يعذب سورة الفجر آية 25، اي يفعل به .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: " فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ وَلا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ سورة الفجر آية 25 - 26" يَعْنِي يَفْعَلُ بِهِ، قَالَ خَالِدٌ: وَسَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ سورة الفجر آية 25، أَيْ يَفْعَلُ بِهِ .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فیومئذ لایعذب عذابہ احد والی آیت کو مجہول (یعنی یعذب میں ذال کے فتحہ اور یوثق میں ث کے فتحہ کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا ہے مطلب یہ ہے کہ اس دن کسی شخص کو اس جیسا عذاب نہیں دیا جائے گا اور کسی کو اس طرح جکڑا نہیں جائے گا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وقد اختلف فى إسناده على أبى قلابة
حدیث نمبر: 20692
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا الازرق بن قيس ، عن يحيى بن يعمر ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة صلاته، فإن اتمها كتبت له تامة، وإن لم يكن اتمها قال: انظروا تجدون لعبدي من تطوع، فاكملوا ما ضيع من فريضته، ثم الزكاة، ثم تؤخذ الاعمال على حسب ذلك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَاتُهُ، فَإِنْ أَتَمَّهَا كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا قَالَ: انْظُرُوا تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَأَكْمِلُوا مَا ضَيَّعَ مِنْ فَرِيضَتِهِ، ثُمَّ الزَّكَاةُ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو میرے بندے کے پاس کچھ نوفل ملتے ہیں؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کرسکو اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    89    90    91    92    93    94    95    96    97    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.