حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال: " لا تسال الإمارة، فإنك إن تعطها عن غير مسالة، تعن عليها، وإن تعطها عن مسالة، تكل إليها، وإذا حلفت على يمين، ورايت غيرها خيرا منها، فات الذي هو خير، وكفر عن يمينك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ: " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ تُعْطَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، تُعَنْ عَلَيْهَا، وَإِنْ تُعْطَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، تُكَلْ إِلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، وَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا هشام ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال له: يا عبد الرحمن، " لا تسال الإمارة، فإنك إن اعطيتها عن مسالة، وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة، اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فكفر عن يمينك، وات الذي هو خير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، " لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا اسود بن عامر ، وعفان ، قالا: حدثنا جرير بن حازم ، قال سمعت الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الرحمن، " لا تسال الإمارة، فإنك إن اوتيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اوتيتها عن غير مسالة اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فكفر عن يمينك وات، الذي هو خير" ، قال ابي: اتفق عفان واسود في حديثهما، فقالا:" فكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير"، وقال ابو الاشهب ، عن الحسن في هذا الحديث فبدا بالكفارة..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، " لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَأْتِ، الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" ، قَالَ أَبِي: اتَّفَقَ عَفَّانُ وَأَسْوَدُ فِي حَدِيثِهِمَا، فَقَالَا:" فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ"، وقَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَبَدَأَ بِالْكَفَّارَةِ..
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا هارون بن معروف قال عبد الله: وسمعته انا من هارون بن معروف حدثنا ضمرة ، حدثنا عبد الله بن شوذب ، عن عبد الله بن القاسم ، عن كثير مولى عبد الرحمن بن سمرة، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: جاء عثمان بن عفان إلى النبي صلى الله عليه وسلم بالف دينار في ثوبه، حين جهز النبي صلى الله عليه وسلم جيش العسرة، قال: فصبها في حجر النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها بيده، ويقول: " ما ضر ابن عفان ما عمل بعد اليوم" يرددها مرارا .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ كَثِيرٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ فِي ثَوْبِهِ، حِينَ جَهَّزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ، قَالَ: فَصَبَّهَا فِي حِجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَلِّبُهَا بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: " مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ" يُرَدِّدُهَا مِرَارًا .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت " جیش عسرہ " (غزوہ تبوک) کی تیاری کررہے تھے تو حضرت عثمان غنی ایک کپڑے میں ایک ہزار دینار لے کر آئے اور لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں ڈال دیئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ آج کے دن ابن عفان کوئی بھی عمل کریں وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا یہ جملہ آپ نے کئی مرتبہ دہرایا۔
حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثني يعلى بن حكيم ، عن ابي لبيد قال: غزونا مع عبد الرحمن بن سمرة كابل، قال: فاصاب الناس غنيمة فانتهبوها، فامر عبد الرحمن بن سمرة مناديا ينادي، فنادى، فاجتمع الناس، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من انتهب فليس منا" ردوها، فردوها، فقسمها بينهم بالسوية .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ كَابُلَ، قَالَ: فَأَصَابَ النَّاسُ غَنِيمَةً فَانْتَهَبُوهَا، فَأَمَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ مُنَادِيًا يُنَادِي، فَنَادَى، فَاجْتَمَعَ النَّاسُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ انْتَهَبَ فَلَيْسَ مِنَّا" رُدُّوهَا، فَرَدُّوهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ بِالسَّوِيَّةِ .
ابولبید کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کابل کے جہاد میں شرکت کی لوگوں کو ایک جگہ بکریاں نظر آئیں تو وہ انہیں لوٹ کرلے گئے یہ دیکھ کر حضرت عبدالرحمن نے ایک منادی کو یہ نداء لگانے کا حکم دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوٹ مار کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اس لئے یہ بکریاں واپس کردو چنانچہ لوگوں نے وہ بکریاں واپس کردیں تو انہوں نے وہ بکریاں برابر برابر تقسیم کردیں۔
حدثنا هشيم ، حدثنا يونس بن عبيد ، عن عبد ربه الهجيمي ، عن جابر بن سليم او سليم ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا هو جالس مع اصحابه، قال: فقلت: ايكم النبي؟ قال: فإما ان يكون اوما إلى نفسه، وإما ان يكون اشار إليه القوم، قال: فإذا هو محتب ببردة قد وقع هدبها على قدميه، قال: فقلت: يا رسول الله، اجفو عن اشياء، فعلمني، قال: " اتق الله، ولا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، وإياك والمخيلة، فإن الله لا يحب المخيلة، وإن امرؤ شتمك وعيرك بامر يعلمه فيك، فلا تعيره بامر تعلمه فيه، فيكون لك اجره وعليه إثمه، ولا تشتمن احدا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ أَوْ سُلَيْمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ أَصْحَابِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَيُّكُمْ النَّبِيُّ؟ قَالَ: فَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَوْمَأَ إِلَى نَفْسِهِ، وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَشَارَ إِلَيْهِ الْقَوْمُ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ مُحْتَبٍ بِبُرْدَةٍ قَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَجْفُو عَنْ أَشْيَاءَ، فَعَلِّمْنِي، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَإِيَّاكَ وَالْمَخِيلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِأَمْرٍ يَعْلَمُهُ فِيكَ، فَلَا تُعَيِّرْهُ بِأَمْرٍ تَعْلَمُهُ فِيهِ، فَيَكُونَ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ إِثْمُهُ، وَلَا تَشْتُمَنَّ أَحَدًا" .
حضرت جابر بن سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبد ربه، لكنه توبع