حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا عبد الله بن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: لما كان ذاك اليوم، ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته، ثم وقف فقال: " تدرون اي يوم هذا؟" فذكر معنى حديث ابن ابي عدي، وقال فيه:" الا ليبلغ الشاهد الغائب مرتين فرب مبلغ هو اوعى من مبلغ" مثله، ثم مال على ناقته إلى غنيمات، فجعل يقسمهن بين الرجلين الشاة، والثلاثة الشاة .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَاكَ الْيَوْمُ، رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ، ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ: " تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، وَقَالَ فِيهِ:" أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ مَرَّتَيْنِ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ هُوَ أَوْعَى مِنْ مُبَلِّغٍ" مِثْلَهُ، ثُمَّ مَالَ عَلَى نَاقَتِهِ إِلَى غُنَيْمَاتٍ، فَجَعَلَ يَقْسِمُهُنَّ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ الشَّاةُ، وَالثَّلَاثَةِ الشَّاةَ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تم میں سے جو موجود ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادیں کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام دیا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ اسے محفوظ رکھتا ہے پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کی طرف چل پڑے اور لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم کرنے لگے دو آدمیوں کو ایک بکری یا تین آدمیوں کو ایک بکری دینے لگے۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس دین کی تائید ایسے لوگوں سے بھی کروائے گا جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، على بن زيد ، لكنه توبع، والحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدثنا احمد بن عبد الملك الحراني ، حدثنا ابو بكرة بكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي بكرة ، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم اتاه بشير يبشره بظفر جند له على عدوهم، وراسه في حجر عائشة، فقام فخر ساجدا، ثم انشا يسائل البشير، فاخبره فيما اخبره انه ولي امرهم امراة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الآن هلكت الرجال إذا اطاعت النساء، هلكت الرجال إذا اطاعت النساء" ثلاثا .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَشِيرٌ يُبَشِّرُهُ بِظَفَرِ جُنْدٍ لَهُ عَلَى عَدُوِّهِمْ، وَرَأْسُهُ فِي حِجْرِ عَائِشَةَ، فَقَامَ فَخَرَّ سَاجِدًا، ثُمَّ أَنْشَأَ يُسَائِلُ الْبَشِيرَ، فَأَخْبَرَهُ فِيمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَلِيَ أَمْرَهُمِ امْرَأَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآنَ هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ، هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ" ثَلَاثًا .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دشمن کے خلاف اپنے لشکر کی کامیابی کی خوشخبری سنائی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک حضرت عائشہ کی گود میں تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ خوشخبری سن کر سجدے میں گرگئے پھر خوشخبری دینے والے سے مختلف سوالات کرنے لگے اس نے جو باتیں بتائیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ دشمن نے اپنا ایک حکمران ایک عورت کو مقرر کرلیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر تین مرتبہ فرمایا اب مرد ہلاکت میں پڑگئے جب کہ انہوں نے عورتوں کی پیروی کرنا شروع کردی۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص شہرت کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے شہرت کے حوالے کردیتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے دکھاوے کے حوالے کردیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف بكار بن عبدالعزيز
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، انه جاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم راكع، فركع دون الصف، ثم مشى إلى الصف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من هذا الذي ركع، ثم مشى إلى الصف؟" فقال ابو بكرة: انا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا الَّذِي رَكَعَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ؟" فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا زياد الاعلم ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، انه دخل المسجد والنبي صلى الله عليه وسلم راكع، فركع قبل ان يصل إلى الصف، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " زادك الله حرصا ولا تعد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لے گئے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔
حكم دارالسلام: هذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ یہ ایسی نماز پڑھ رہے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور نہ ہی آپ کے اکثر صحابہ نے پڑھی۔
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، ويزيد يعني ابن زريع ، قالا: حدثنا خالد الحذاء ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: مدح رجل رجلا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويلك قطعت عنق صاحبك مرارا إذا كان احدكم مادحا صاحبه لا محالة، فليقل: احسب فلانا، والله حسيبه، ولا ازكي على الله احدا، إن كان يعلم ذلك، احسبه كذا وكذا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، وَيَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: أَحْسَبُ فُلَانًا، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَلِكَ، أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھاتا ہوں۔