حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حرب ، حدثنا يحيى ، ان ابا قلابة حدثه، ان ابا المهلب حدثه، ان عمران بن حصين حدثه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي توفي فصلوا عليه" , قال: فصف رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففنا خلفه، فصلى عليه وما نحسب الجنازة إلا موضوعة بين يديه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ تُوُفِّيَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , قَالَ: فَصَفَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَمَا نَحْسِبُ الْجِنَازَةَ إِلَّا مَوْضُوعَةً بَيْنَ يَدَيْهِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی، ہمیں یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کا جنازہ سامنے ہی پڑا ہوا ہے۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا مهدي ، حدثنا غيلان ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين : ان النبي صلى الله عليه وسلم ساله او سال رجلا وهو شاهد: " هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَهُوَ شَاهِدٌ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك بن حرب ، عن الحسن البصري ، عن عمران بن حصين : ان رجلا اعتق عند موته ستة رجلة له، فجاء ورثته من الاعراب فاخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم بما صنع، قال:" اوفعل ذلك؟ قال: لو علمنا إن شاء الله ما صلينا عليه" قال: فاقرع بينهم، فاعتق منهم اثنين، ورد اربعة في الرق .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ عِنْدَ مَوْتِهِ سِتَّةَ رَجْلَةٍ لَهُ، فَجَاءَ وَرَثَتُهُ مِنَ الْأَعْرَابِ فَأَخْبَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا صَنَعَ، قَالَ:" أَوَفَعَلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَوْ عَلِمْنَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَا صَلَّيْنَا عَلَيْهِ" قَالَ: فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ مِنْهُمْ اثْنَيْنِ، وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، اس کے ورثاء نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہمیں پہلے پتہ چل جاتا تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔
حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني شبل بن عباد , وابن ابي بكير يعني يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا شبل بن عباد ، المعنى، قال: سمعت ابا قزعة , وقال ابن ابي بكير: يحدث عمرو بن دينار , يحدث عن حكيم بن معاوية البهزي ، عن ابيه ، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم إني حلفت هكذا ونشر اصابع يديه حتى تخبرني ما الذي بعثك الله به , قال:" بعثني الله بالإسلام" قال: وما الإسلام؟ قال: " شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، اخوان نصيران، لا يقبل الله عز وجل من احد توبة اشرك بعد إسلامه" . قال: قال: قلت: يا رسول الله، ما حق زوج احدنا عليه؟ قال: " تطعمها إذا اكلت، وتكسوها إذا اكتسيت، ولا تضرب الوجه، ولا تقبح، ولا تهجر إلا في البيت" . ثم قال: " هاهنا تحشرون، هاهنا تحشرون، هاهنا تحشرون ثلاثا ركبانا ومشاة وعلى وجوههم، توفون يوم القيامة سبعين امة، انتم آخر الامم واكرمها على الله، تاتون يوم القيامة وعلى افواهكم الفدام، اول ما يعرب عن احدكم فخذه" , قال ابن ابي بكير: فاشار بيده إلى الشام، فقال: إلى هاهنا تحشرون.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ , وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ يَعْنِي يَحْيَى بْنَ أَبِي بُكَيْرٍ , قال: حَدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ ، الْمَعْنَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَةَ , وقال ابن أبي بُكَير: يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ دِيْنَارٍ , يُحَدِّثُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْبَهْزِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي حَلَفْتُ هَكَذَا وَنَشَرَ أَصَابِعَ يَدَيْهِ حَتَّى تُخْبِرَنِي مَا الَّذِي بَعَثَكَ اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" بَعَثَنِي اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ" قَالَ: وَمَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: " شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، أَخَوَانِ نَصِيرَانِ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَحَدٍ تَوْبَةً أَشْرَكَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ" . قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ زَوْجِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: " تُطْعِمُهَا إِذَا أَكَلْتَ، وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ" . ثُمَّ قَالَ: " هَاهُنَا تُحْشَرُونَ، هَاهُنَا تُحْشَرُونَ، هَاهُنَا تُحْشَرُونَ ثَلَاثًا رُكْبَانًا وَمُشَاةً وَعَلَى وُجُوهِهمْ، تُوفُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعِينَ أُمَّةً، أَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ، تَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى أَفْوَاهِكُمْ الْفِدَامُ، أَوَّلُ مَا يُعْرِبُ عَنْ أَحَدِكُمْ فَخِذُهُ" , قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ: فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: إِلَى هَاهُنَا تُحْشَرُونَ.
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آگیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ یہی دونوں چیزیں مددگار ہیں اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا حق بنتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔ پھر تین مرتبہ فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کئے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔ قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوں گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو گے۔ قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی، وہ ران ہوگی۔
حدثنا مهنا بن عبد الحميد ابو شبل ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي قزعة ، عن حكيم بن معاوية ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن رجلا كان فيمن كان قبلكم رغسه الله مالا وولدا، حتى ذهب عصر وجاء عصر، فلما حضرته الوفاة , قال: اي بني، اي اب كنت لكم؟ قالوا: خير اب , قال: فهل انتم مطيعي؟ قالوا: نعم , قال: انظروا إذا مت ان تحرقوني حتى تدعوني فحما , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ففعلوا ذلك , ثم اهرسوني بالمهراس , يومئ بيده" , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ففعلوا والله ذلك , ثم اذروني في البحر في يوم ريح، لعلي اضل الله" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ففعلوا والله ذلك، فإذا هو في قبضة الله، فقال: يا ابن آدم، ما حملك على ما صنعت؟ قال: اي رب، مخافتك , قال: فتلافاه الله بها" .حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، حَتَّى ذَهَبَ عَصْرٌ وَجَاءَ عَصْرٌ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ , قَالَ: أَيْ بَنِيَّ، أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ؟ قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ , قَالَ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُطِيعِيَّ؟ قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ: انْظُرُوا إِذَا مُتُّ أَنْ تُحَرِّقُونِي حَتَّى تَدَعُونِي فَحْمًا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَفَعَلُوا ذَلِكَ , ثُمَّ اهْرُسُونِي بِالْمِهْرَاسِ , يُومِئُ بِيَدِهِ" , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَفَعَلُوا واللهِ ذَلِكَ , ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمِ رِيحٍ، لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَفَعَلُوا وَاللَّهِ ذَلِكَ، فَإِذَا هُوَ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: أَيْ رَبِّ، مَخَافَتُكَ , قَالَ: فَتَلَافَاهُ اللَّهُ بِهَا" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال و دولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آگیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لئے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پروردگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی تلافی فرمادی۔