حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس شخص کو قسم دیتا ہوں جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دادا کی وارثت کے متعلق کچھ سنا ہو کہ وہ ہمیں بتادے؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک تہائی دیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر تجھے کچھ معلوم نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، وقد خولف فى متن الحديث، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدثنا حسن بن موسى , وسليمان بن حرب , قالا: ثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن مطرف ، قال:" صليت صلاة خلف علي بن ابي طالب انا وعمران بن حصين ، فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين , كبر" ، فلما قضى الصلاة، اخذ بيدي عمران، فقال: لقد ذكرني هذا قبل صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: لقد صلى بنا هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ صَلَاةً خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ , كَبَّرَ" ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ، فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا قَبَلُ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، قال: مر عمران بن حصين برجل يقص، فقال عمران : إنا لله وإنا إليه راجعون، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرءوا القرآن وسلوا الله تبارك وتعالى به من قبل ان يجيء قوم يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، قَالَ: مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِرَجُلٍ يَقُصُّ، فَقَالَ عِمْرَانُ : إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجِيءَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، وقد أسقط من هذا الإسناد الحسن البصري بين خيثمة وعمران، وخيثمة ضعيف
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن کریم نازل ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتیں متعین کی ہیں، پھر فرمایا کہ ہماری اتباع کرو، اللہ کی قسم! اگر تم نے ایسا نہ کیا تو گمراہ ہوجاؤ گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، وعلي بن زيد ضعيف، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن إسحاق بن سويد ، عن ابي قتادة العدوي ، قال: دخلنا على عمران بن حصين في رهط من بني عدي فينا بشير ابن كعب، فحدثنا عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" او" إن الحياء خير كله" , فقال بشير بن كعب: إنا لنجد في بعض الكتب او قال: الحكمة: ان منه سكينة ووقارا لله، ومنه ضعفا، فاعاد عمران الحديث، واعاد بشير مقالته، حتى ذكر ذاك مرتين او ثلاثا، فغضب عمران حتى احمرت عيناه، وقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتعرض فيه لحديث الكتب؟! قال: فقلنا يا ابا نجيد، إنه لا باس به، وإنه منا، فما زلنا حتى سكن.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي عَدِيٍّ فِينَا بُشَيْرُ ابْنُ كَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" أَوْ" إِنَّ الْحَيَاءَ خَيْرٌ كُلُّهُ" , فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوْ قَالَ: الْحِكْمَةِ: أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لَلَّهِ، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ مَقَالَتَهُ، حَتَّى ذَكَر ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعْرِضُ فِيهِ لِحَدِيثِ الْكُتُبِ؟! قَالَ: فَقُلْنَا يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ، وَإِنَّهُ مِنَّا، فَمَا زِلْنَا حَتَّى سَكَنَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: اخبرني عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم ابصر على عضد رجل حلقة اراه قال من صفر , فقال:" ويحك ما هذه؟" قال: من الواهنة , قال:" اما إنها لا تزيدك إلا وهنا، انبذها عنك، فإنك لو مت وهي عليك ما افلحت ابدا" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ عَلَى عَضُدِ رَجُلٍ حَلْقَةً أُرَاهُ قَالَ مِنْ صُفْرٍ , فَقَال:" وَيْحَكَ مَا هَذِهِ؟" قَالَ: مِنَ الْوَاهِنَةِ , قَالَ:" أَمَا إِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا، انْبِذْهَا عَنْكَ، فَإِنَّكَ لَوْ مِتَّ وَهِيَ عَلَيْكَ مَا أَفْلَحْتَ أَبَدًا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے بازو میں پیتل (تانبے) کا ایک کڑا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! اس نے بتایا کہ یہ بیماری کی وجہ سے ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے تمہاری کمزوری میں مزید اضافہ ہی ہوگا، اسے اتار کر پھینکو، اگر تم اس حال میں مرگئے کہ یہ تمہارے ہاتھ میں ہو، تو تم کبھی کامیاب نہ ہوگے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مبارك بن فضالة مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع، والحسن لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمر ان خطأ من مبارك
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
حكم دارالسلام: هذا الحديث له ثلاثة أسانيد: الاسناد الأول ضعيف لضعف عطاء وإرساله، والإسناد الثاني صحيح، والإسناد الثالث ضعيف لأن الحسن البصري لم يسمع من عمران بن حصين
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا محمد بن ابي المليح الهذلي ، حدثني رجل من الحي , ان يعلي بن سهيل مر بعمران بن حصين ، فقال له: يا يعلي، الم انبا انك بعت دارك بمائة الف؟ قال: بلى، قد بعتها بمائة الف , قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من باع عقدة مال، سلط الله عز وجل عليها تالفا يتلفها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ , أَنَّ يَعْلَي بْنَ سُهَيْلٍ مَرَّ بِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، فَقَالَ لَهُ: يَا يَعْلَي، أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ بِعْتَ دَارَكَ بِمِائَةِ أَلْفٍ؟ قَالَ: بَلَى، قَدْ بِعْتُهَا بِمِائَةِ أَلْفٍ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ بَاعَ عُقْدَةَ مَالٍ، سَلَّطَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا تَالِفًا يُتْلِفُهَا" .
یعلی بن سہیل ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس گذرے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اے یعلی! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے اپنا گھر ایک لاکھ میں فروخت کردیا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! ایک لاکھ میں بیچا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص مال کی گرہ بیچ دے، اللہ اس پر کسی مہلک چیز کو مسلط کردیتا ہے، جو اسے تباہ کردیتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبى المليح، ولم يوجد ترجمة يعلى بن سهيل