حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
حضرت عمران رضی اللہ عنہ عن ہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی نافرمانی یا غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، محمد بن الزبير متروك متهم، والحسن لم يسمع من عمران
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من عمران
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حدثنا حسن بن موسى , وعفان , قالا: اخبرنا ابو هلال ، قال عفان: اخبرنا قتادة، وقال حسن: عن قتادة ، عن ابي حسان الاعرج ، عن عمران بن حصين ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا عامة ليله عن بنى إسرائيل لا يقوم إلا لعظم صلاة" , يعني المكتوبة الفريضة , قال عفان: عامة يحدثنا ليله عن بني إسرائيل لا يقوم إلا لعظم صلاة.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَعَفَّانُ , قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، وَقَالَ حَسَنٌ: عَنْ قَتَادَةَ ، عَن أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَامَّةَ لَيْلِهِ عَنْ بَنِى إِسْرَائِيلَ لَا يَقُومُ إِلَّا لِعُظْمِ صَلَاةٍ" , يعني المكتوبةَ الفريضةَ , قال عفان: عامةً يُحدِّثُنا لَيلَه عن بني إسرائيل لا يقوم إلا لعُظْم صلاةٍ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لكن من حديث عبدالله بن عمرو، أخطأ فيه أبو هلال، فجعله من حديث عمران
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان في سفر فنام عن الصبح حتى طلعت الشمس، فاستيقظ فامر، فاذن، ثم صلى ركعتين، ثم انتظر حتى استقلت، ثم امر فقام فصلى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ فِي سَفَرٍ فَنَامَ عَنِ الصُّبْحِ حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ فَأَمَرَ، فَأُذِّنَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى اسْتَقَلَّتْ، ثُمَّ أَمَرَ فَقَامَ فَصَلَّى" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدثنا حسين ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن عمران بن حصين او غيره: ان حصينا او حصينا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا محمد لعبد المطلب كان خيرا لقومه منك، كان يطعمهم الكبد والسنام، وانت تنحرهم! فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ان يقول، فقال له: ما تامرني ان اقول؟ قال:" قل: اللهم قني شر نفسي، واعزم لي على ارشد امري" , قال: فانطلق فاسلم الرجل، ثم جاء فقال: إني اتيتك، فقلت لي:" قل: اللهم قني شر نفسي، واعزم لي على ارشد امري" , فما اقول الآن؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي ما اسررت وما اعلنت، وما اخطات وما عمدت، وما علمت وما جهلت" .حَدَّثَنَا حُسيَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَوْ غَيْرِهِ: أَنَّ حُصَيْنًا أَوْ حَصِينًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ لَعَبْدُ الْمُطَّلِبِ كَانَ خَيْرًا لِقَوْمِهِ مِنْكَ، كَانَ يُطْعِمُهُمْ الْكَبِدَ وَالسَّنَامَ، وَأَنْتَ تَنْحَرُهُمْ! فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ لَهُ: مَا تَأْمُرُنِي أَنْ أَقُولَ؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي، وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي" , قَالَ: فَانْطَلَقَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: إِنِّي أَتَيْتُكَ، فَقُلْتَ لِي:" قُلْ: اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي، وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي" , فَمَا أَقُولُ الْآنَ؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ، وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَهِلْتُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حصین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بہتر اپنی قوم کے لئے تو عبدالمطلب تھے، وہ لوگوں کو جگر اور کوہان کھلایا کرتے تھے اور آپ ان ہی کو ذبح کردیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مناسب جواب دیا، اس نے کہا کہ آپ مجھے کیا پڑھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اور سب سے زیادہ بھلائی والے کام پر پختگی عطاء فرما۔ وہ شخص چلا گیا اور اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ آیا اور کہا کہ پہلے میں آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے یہ کہنے کے لئے فرمایا تھا کہ اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اور سب سے زیادہ بھلائی والے کا پر پختگی عطاء فرما، اب میں کیا کہا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ! میرے پوشیدہ اور علانیہ، غلطی سے اور جان بوجھ کر، واقف ہو کر یا نادان ہو کر سرزد ہونے والے تمام گناہوں کو معاف فرما۔