حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، على بن الحكم لم يسمع من أبى برزة
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے یہ بات میں نہیں کہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ما أنا قلته ولكن الله قاله وهى زيادة منكرة، تفرد بها على بن زيد، وهو ضعيف، والمغيرة بن أبى برزة مجهول
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا سكين ، حدثنا سيار بن سلامة ، سمع ابا برزة يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الائمة من قريش، إذا استرحموا رحموا، وإذا عاهدوا وفوا، وإذا حكموا عدلوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنٌ ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ ، سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ، إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا، وَإِذَا عَاهَدُوا وَفَوْا، وَإِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حکمران قریش میں سے ہونگے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن كنانة بن نعيم العدوي ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مغزى له، فلما فرغ من القتال، قال: " هل تفقدون من احد؟" قال: فقالوا: يا رسول الله، نفقد فلانا وفلانا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولكن افقد جليبيبا، فالتمسوه، فالتمسوه، فوجدوه عند سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام عليه، فقال:" قتل سبعة ثم قتلوه! هذا مني وانا منه، قتل سبعة وقتلوه، هذا مني وانا منه" فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعه على ساعده، فما كان له سرير إلا ساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى دفنه، وما ذكر غسلا .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْقِتَالِ، قَالَ: " هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْقِدُ فُلَانًا وَفُلَانًا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَكِنْ أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا، فَالْتَمِسُوهُ، فَالْتَمَسُوهُ، فَوَجَدُوهُ عِنْدَ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ! هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، قَتَلَ سَبْعَةً وَقَتَلُوهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ" فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدِهِ، فَمَا كَانَ لَهُ سَرِيرٌ إِلَّا سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَفَنَهُ، وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے میں مصروف تھے، جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو؟ لوگوں نے کہا یارسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آرہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن مهزم العنزي ، عن ابي طالوت العنزي ، قال: سمعت ابا برزة ، وخرج من عند عبيد الله بن زياد وهو مغضب، فقال:" ما كنت اظن اني اعيش حتى اخلف في قوم يعيروني بصحبة محمد صلى الله عليه وسلم، قالوا: إن محمديكم هذا لدحداح! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في الحوض: فمن كذب، فلا سقاه الله تبارك وتعالى منه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْزَمٍ العَنَزِي ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ العَنَزِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، وَخَرَجَ مِنْ عِنْدِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ مُغْضَبٌ، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعِيشُ حَتَّى أُخَلَّفُ فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: إِنَّ مُحَمَّدِيَّكُمْ هَذَا لَدَحْدَاحٌ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْحَوْضِ: فَمَنْ كَذَّبَ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ" .
حضرت ابوطالوت کہتے ہیں کہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سے نکلے تو سخت غصے میں تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ میرا یہ خیال نہیں تھا کہ میں اس وقت تک زندہ رہوں گا جب کسی قوم میں ایسے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہونے پر طعنہ دیں گے اور کہیں گے کہ تمہارا محمدی یہ لنگڑا شخص ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حوض کوثر کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس کا پانی نہ پلائے۔
حدثنا عبد الله بن محمد , وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، قال: اخبرني رب هذه الدار ابو هلال ، قال: سمعت ابا برزة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فسمع رجلين يتغنيان، واحدهما يجيب الآخر، وهو يقول: لا يزال حواري تلوح عظامه زوى الحرب عنه ان يجن فيقبرا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" انظروا من هما" قال: فقالوا: فلان وفلان , قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اللهم اركسهما ركسا، ودعهما إلى النار دعا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبُّ هَذِهِ الدَّارِ أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ رَجُلَيْنِ يَتَغَنَّيَانِ، وَأَحَدُهُمَا يُجِيبُ الْآخَرَ، وَهُوَ يَقُولُ: لَا يَزَالُ حَوَارِيَّ تَلُوحُ عِظَامُهُ زَوَى الْحَرْبَ عَنْهُ أَنْ يُجَنَّ فَيُقْبَرَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرُوا مَنْ هُمَا" قَالَ: فَقَالُوا: فُلَانٌ وَفُلَانٌ , قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ ارْكُسْهُمَا رَكْسًا، وَدُعَّهُمَا إِلَى النَّارِ دَعًّا" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں دو آدمیوں کی آواز آئی جو گانا گا رہے تھے اور پہلا دوسرے کو جواب دے رہا تھا (اس کا ساتھ دے رہا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے جگری دوست کی ہڈیاں ہمیشہ چمکتی رہیں، اس نے جنگ کو لمبا ہونے سے پہلے سمیٹ لیا کہ اسے قبر مل جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو، یہ دونوں کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں فلاں آدمی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ان پر عذاب نازل فرما اور انہیں جہنم کی آگ میں دھکیل دے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، مسلسل بالضعفاء والمجاهيل
حدثنا عفان ، حدثنا سكين بن عبد العزيز ، حدثنا سيار بن سلامة ابو المنهال ، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة ، وإن في اذني يومئذ لقرطين، وإني غلام، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الامراء من قريش , ثلاثا , ما فعلوا ثلاثا: ما حكموا فعدلوا، واسترحموا فرحموا، وعاهدوا فوفوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ ، وَإِنَّ فِي أُذُنَيَّ يَوْمَئِذٍ لَقُرْطَيْنِ، وَإِنِّي غُلَامٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ , ثَلَاثًا , مَا فَعَلُوا ثَلَاثًا: مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا، وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا، وَعَاهَدُوا فَوَفَوْا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔