حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب، لا يكتوون، ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون" , قال: فقام عكاشة، فقال: يا رسول الله، ادع الله تبارك وتعالى ان يجعلني منهم، فقال:" انت منهم" قال: فقام رجل آخر، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم , قال:" قد سبقك بها عكاشة".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، لَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" , قَالَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" أَنْتَ مِنْهُمْ" قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ , قَالَ:" قَدْ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان میں شامل ہو، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا خالد بن رباح ابو الفضل ، حدثنا ابو السوار العدوي ، حدثنا عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الحياء خير كله" , فقال رجل من الحي: إنه يقال في الحكمة: إن منه وقارا لله، وإن منه ضعفا , فقال له عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحدثني عن الصحف؟!.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ أَبُو الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا أَبُو السَّوَّارِ الْعَدَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" , فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ: إِنَّهُ يُقَالُ فِي الْحِكْمَةِ: إِنَّ مِنْهُ وَقَارًا لِلَّهِ، وَإِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا , فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنِ الصُّحُفِ؟!.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔
حدثنا يزيد , اخبرنا همام يعني ابن يحيى ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابن ابني مات فما لي من ميراثه؟ فقال: " لك السدس" فلما ولى دعاه، فقال:" لك سدس آخر" فلما ولى دعاه، فقال:" إن السدس الآخر طعمة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال: إِنَّ ابن ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ فَقَالَ: " لَكَ السُّدُسُ" فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ:" لَكَ سُدُسٌ آخَرُ" فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ:" إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، اس کی وارثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لئے ایک زائد لقمہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدثنا يزيد ، اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن منصور ، عن خيثمة ، عن الحسن ، قال: كنت امشي مع عمران بن حصين احدنا آخذ بيد صاحبه، فمررنا بسائل يقرا القرآن فاحتبسني عمران، وقال: قف نستمع القرآن , فلما فرغ سال، فقال عمران: انطلق بنا، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرءوا القرآن وسلوا الله به، فإن من بعدكم قوما يقرءون القرآن يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَحَدُنَا آخِذٌ بِيَدِ صَاحِبِهِ، فَمَرَرْنَا بِسَائِلٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَاحْتَبَسَنِي عِمْرَانُ، وَقَالَ: قِفْ نَسْتَمِعْ الْقُرْآنَ , فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ، فَقَالَ عِمْرَانُ: انْطَلِقْ بِنَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ بِهِ، فَإِنَّ مِنْ بَعْدِكُمْ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گذرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا چلو اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
حكم دارالسلام: حسن الغيره، وهذا إسناد ضعيف ، شريك و خيثمة ضعيفان، والحسن لم يسمع من عمران
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں لوگ اس بات کا تذکرہ کر رہے تھے کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے کیسے عذاب ہوتا ہے؟ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بات تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورت الفجر کے لفظ " والشفع والوتر " کا معنی پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری حصہ دجال سے قتال کرے گا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن من حديث عبدالله بن عمرو، أخطأ فيه أبو هلال ، فجعله من حديث عمران