مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21022
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، وسريج ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان الناس يقولون يثرب والمدينة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله سماها طابة" ، قال سريج: يثرب المدينة.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَقُولُونَ يَثْرِبَ وَالْمَدِينَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ سَمَّاهَا طَابَةَ" ، قَالَ سُرَيْجٌ: يَثْرِبُ الْمَدِينَةُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہا کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے " طیبہ " رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 21023
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان إذا اكل طعاما بعث بفضله إلى ابي ايوب، وكان ابو ايوب يضع اصابعه حيث يرى اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بطعام فوجد فيه ريح ثوم، فلم ياكل، وبعث به إلى ابي ايوب، فلم ير فيه اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لم ار فيه اثر اصابعك؟ قال: " إني وجدت منه ريح ثوم"، قال: اتبعث إلي ما لست آكلا؟ قال:" إنه ياتيني الملك" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَصَابِعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ فَوَجَدَ فِيهِ رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَأْكُلْ، وَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَلَمْ يَرَ فِيهِ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَرَ فِيهِ أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ: أَتَبْعَثُ إِلَيَّ مَا لَسْتَ آكِلًا؟ قَالَ:" إِنَّهُ يَأْتِينِي الْمَلَكُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21024
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة الطائي ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟" قال: قلنا: يا رسول الله، وكيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال:" يتممون الصفوف الاولى، ويتراصون في الصف" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ الطَّائِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟" قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ:" يُتَمِّمُونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى، وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ" .
پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ کرام نے پوچھا یارسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلاء کو پر کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 21025
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21026
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21027
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن رافعي ايدينا في الصلاة، فقال:" ما لي اراكم رافعي ايديكم كانها اذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة"، قال: ودخل علينا المسجد ونحن حلق متفرقون، فقال:" ما لي اراكم عزين؟" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ رَافِعِي أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ: وَدَخَلَ عَلَيْنَا الْمَسْجِدَ وَنَحْنُ حِلَقٌ مُتَفَرِّقُونَ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو نماز میں پرسکون رہا کرو۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا بات ہے کہ میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں دیکھتا ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 21028
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم اشار احدنا إلى اخيه من عن يمينه ومن عن شماله، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما بال احدكم يفعل هذا كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم ان يقول هكذا ووضع يمينه على فخذه، واشار باصبعه يسلم على اخيه من عن يمينه ومن عن شماله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَارَ أَحَدُنَا إِلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يَفْعَلُ هَذَا كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَوَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى فَخِذِهِ، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارے کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حدیث نمبر: 21029
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " لم يكن يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا يقام له في العيدين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُقَامُ لَهُ فِي الْعِيدَيْنِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، ولكنه توبع
حدیث نمبر: 21030
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، وشريك ، وحجاج ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا قتل نفسه قال حجاج على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَشَرِيكٌ ، وحجاج ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ قَالَ حَجَّاجٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خودکشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21031
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" رايتها مثل بيضة الحمامة، لونها لون جسده" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُهَا مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، لَوْنُهَا لَوْنُ جَسَدِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور اس کا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے ہم رنگ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    123    124    125    126    127    128    129    130    131    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.