حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہی نمازیں پڑھاتے تھے جو تم پڑھتے ہو لیکن وہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا مؤخر کردیتے تھے۔
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في صلاة الفجر ب" ق والقرآن المجيد" وكانت صلاته بعد تخفيفا . وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ" وَكَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا . وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں میں پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بھی تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو یہی کہتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ بھی نہ لگایا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتاہوں جو مجھے قبل از بعثت سلام کیا کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتاہوں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الضعف سليمان بن معاذ الضبي، لكنه متابع
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فجعل ينتهر شيئا قدامه، فلما انصرف سالناه، فقال: " ذاك الشيطان القى على قدمي شررا من نار ليفتنني عن الصلاة"، قال:" وقد انتهرته، ولو اخذته لنيط إلى سارية من سواري المسجد، حتى يطيف به ولدان اهل المدينة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَجَعَلَ يَنْتَهِرُ شَيْئًا قُدَّامَهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: " ذَاكَ الشَّيْطَانُ أَلْقَى عَلَى قَدَمَيَّ شَرَرًا مِنْ نَارٍ لِيَفْتِنَنِي عَنِ الصَّلَاةِ"، قَالَ:" وَقَدْ انْتَهَرْتُهُ، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَنِيطَ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى يُطِيفَ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم لا يقيم يمهل، حتى إذا راى النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج اقام الصلاة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ يُمْهِلُ، حَتَّى إِذَا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء دس محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔
حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن الاشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نتوضا من لحوم الإبل، ولا نتوضا من لحوم الغنم، وان نصلي في دمن الغنم، ولا نصلي في عطن الإبل" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، وَلَا نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَأَنْ نُصَلِّيَ فِي دِمَنِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي عَطَنِ الْإِبِلِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا شريك ، عن سماك ، عن جابر ، قال: كنا نجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكانوا يتناشدون الاشعار ويتذاكرون اشياء من امر الجاهلية،" ورسول الله صلى الله عليه وسلم ساكت، فربما تبسم"، او قال: كنا نتناشد الاشعار، ونذكر اشياء من امر الجاهلية،" فربما تبسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نَجْلِسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانُوا يَتَنَاشَدُونَ الْأَشْعَارَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ،" وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ، فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ"، أَوْ قَالَ: كُنَّا نَتَنَاشَدُ الْأَشْعَارَ، وَنَذْكُرُ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ،" فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کر کے ہنستے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے