حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، اخبرنا سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، وقيل له: اكان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم شيب؟ قال: " لم يكن في راسه ولا في لحيته إلا شعرات في مفرق راسه، إذا دهنهن واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، وَقِيلَ لَهُ: أَكَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْبٌ؟ قَالَ: " لَمْ يَكُنْ فِي رَأْسِهِ وَلَا فِي لِحْيَتِهِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا دَهَنَهُنَّ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند سفید بال تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حدثنا ابو كامل ، وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال ابو كامل ، اخبرنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا كان بالحرة معه اهله وولده، فقال له رجل: إني اضللت ناقة لي، فإن وجدتها فامسكها، فوجدها، فمرضت، فقالت له امراته: انحرها، فابى، فنفقت، فقالت له امراته: قددها حتى ناكل من لحمها وشحمها، قال: حتى استامر النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاه فاخبره، فقال له" هل لك غنى يغنيك؟" قال: لا، قال:" فكلوها"، قال: فجاء صاحبها بعد ذلك، فقال: الا كنت نحرتها؟ قال: استحيت منك .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ بِالْحَرَّةِ مَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنِّي أَضْلَلْتُ نَاقَةً لِي، فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: قَدِّدْهَا حَتَّى نَأْكُلَ مِنْ لَحْمِهَا وَشَحْمِهَا، قَالَ: حَتَّى أَسْتَأْمِرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ لَهُ" هَلْ لَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَكُلُوهَا"، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: أَلَا كُنْتَ نَحَرْتَهَا؟ قَالَ: اسْتَحَيْتُ مِنْكَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھا سکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکرے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سماك بن حرب، ومثله لا يحتمل فى مثل هذا المتن
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، ويحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي الصلوات كنحو من صلاتكم التي تصلون اليوم، ولكنه كان يخفف، كانت صلاته اخف من صلاتكم، وكان يقرا في الفجر الواقعة ونحوها من السور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ كَنَحْوٍ مِنْ صَلَاتِكُمْ الَّتِي تُصَلُّونَ الْيَوْمَ، وَلَكِنَّهُ كَانَ يُخَفِّفُ، كَانَتْ صَلَاتُهُ أَخَفَّ مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ الْوَاقِعَةَ وَنَحْوَهَا مِنَ السُّوَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی نمازیں پڑھایا کرتے تھے جو آج تم پڑھتے ہو لیکن وہ نماز میں تخفیف فرماتے تھے اور ان کی نماز تمہاری نماز سے ہلکی ہوتی تھی اور نماز فجر میں سورة واقعہ اور اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح، وقد وقع فى رواية إسرائيل هذه أنه كان يقرأ فى الصبح بالواقعة، وقد جاء أنه كان يقرأ ق
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، وابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليفتحن رهط من المسلمين كنوز كسرى التي قال ابو نعيم: الذي بالابيض"، قال جابر: فكنت فيهم، فاصابني الف درهم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَفْتَحَنَّ رَهْطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كُنُوزَ كِسْرَى الَّتِي قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: الَّذِي بِالْأَبْيَضِ"، قَالَ جَابِرٌ: فَكُنْتُ فِيهِمْ، فَأَصَابَنِي أَلْفُ دِرْهَمٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن ثم يمهل حتى إذا راى نبي الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط مقدم راسه ولحيته، فإذا ادهن ومشط لم يتبين، وإذا شعث راسه تبين، وكان كثير الشعر واللحية"، فقال رجل: وجهه مثل السيف؟ قال: لا، بل" كان مثل الشمس والقمر مستديرا"، قال ورايت" خاتمه عند كتفه مثل بيضة الحمامة، يشبه جسده"..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، فَإِذَا ادَّهَنَ وَمَشَطَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَانَ كَثِيرَ الشَّعْرِ وَاللِّحْيَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا، بَلْ" كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ مُسْتَدِيرًا"، قَالَ وَرَأَيْتُ" خَاتَمَهُ عِنْدَ كَتِفِهِ مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ"..
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اگلے حصے میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے بال گھنے تھے کسی نے پوچھا کہ ان کا چہرہ تلوار کی طرح چمکدار تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند سورج کی طرح چمکدار تھا اور گولائی میں تھا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی تھی وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور ان کے جسم کے مشابہہ تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 2344، وهذا إسناد حسن
حدثنا ابو النضر، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط، فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَمِطَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
حدثنا عبد الرزاق ، وخلف بن الوليد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، فجعل يهوي بيده قال: خلف يهوي في الصلاة قدامه، فساله القوم حين انصرف، فقال:" إن الشيطان هو كان يلقي علي شرر النار ليفتنني عن صلاتي، فتناولته، فلو اخذته ما انفلت مني حتى يناط إلى سارية من سواري المسجد، ينظر إليه ولدان اهل المدينة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَجَعَلَ يَهْوِي بِيَدِهِ قَالَ: خَلَفٌ يَهْوِي فِي الصَّلَاةِ قُدَّامَهُ، فَسَأَلَهُ الْقَوْمُ حِينَ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ هُوَ كَانَ يُلْقِي عَلَيَّ شَرَرَ النَّارِ لِيَفْتِنَنِي عَنْ صَلَاتِي، فَتَنَاوَلْتُهُ، فَلَوْ أَخَذْتُهُ مَا انْفَلَتَ مِنِّي حَتَّى يُنَاطَ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، يَنْظُرُ إِلَيْهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم يمهل ولا يقيم، حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يُمْهِلُ وَلَا يُقِيمُ، حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔