حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا في الظهر والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1، وفي العصر نحو ذلك، وفي الصبح اطول من ذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَفِي الصُّبْحِ أَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورت والیل کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز عصر میں بھی اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 459، وهذا إسناد صحيح
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال:" ما لي اراكم رافعي ايديكم، كانها اذناب خيل شمس، اسكنوا في الصلاة؟!" ثم خرج علينا فرآنا حلقا، فقال:" ما لي اراكم عزين؟" . ثم خرج علينا، فقال: " الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟" قال: قالوا: يا رسول الله، كيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال:" يتمون الصفوف الاولى، ويتراصون في الصف" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ؟!" ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حِلَقًا، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" . ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟" قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ:" يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى، وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو۔ نماز میں پرسکون رہا کرو۔
پھر ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے)
پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلا کو پر کرتے ہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ پلٹ کر اس کی طرف واپس نہ آئے۔ (اوپر ہی کی طرف اٹھی رہ جائے)
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن ابن عون ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت مع ابي او مع ابني، قال: وذكر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا يزال هذا الامر عزيزا منيعا، ينصرون على من ناواهم عليه إلى اثني عشر خليفة"، ثم تكلم بكلمة اصمنيها الناس، فقلت لابي او لابني: ما الكلمة التي اصمنيها الناس؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي أَوْ مَعَ ابْنِي، قَالَ: وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا، يُنْصَرُونَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ عَلَيْهِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَصَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي أَوْ لِابْنِي: مَا الْكَلِمَةُ الَّتِي أَصَمَّنِيهَا النَّاسُ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن بين يدي الساعة كذابين" ، قال اخي، وكان اقرب إليه مني، قال: سمعته قال:" فاحذروهم".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" ، قَالَ أَخِي، وَكَانَ أَقْرَبَ إِلَيْهِ مِنِّي، قَالَ: سَمِعْتُهُ قَالَ:" فَاحْذَرُوهُمْ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک ہی بیٹھے رہتے تھے اور نماز فجر میں سورت ق جیسی سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ اللہ نے مدینہ منورہ کا نام طابہ رکھا ہے
حدثنا عبد الله، حدثنا ابي، حدثنا علي بن ثابت ، عن ناصح ابي عبد الله، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لان يؤدب الرجل ولده، خير له من ان يتصدق كل يوم بنصف صاع" ، وقال ابو عبد الرحمن: ما حدث ابي، عن ناصح ابي عبد الله، غير هذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ كُلَّ يَوْمٍ بِنِصْفِ صَاعٍ" ، وقَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا حَدَّثَ أَبِي، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھلا دے یہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حدثنا يحيى بن آدم ، عن زهير ، عن سماك ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الفجر ب" ق والقرآن المجيد"، ونحوها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَنَحْوِهَا" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 458، وهذا إسناد صحيح
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: كنا نقول خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلمنا السلام عليكم، السلام عليكم، يشير احدنا بيده عن يمينه، وعن شماله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بال الذين يرمون بايديهم في الصلاة كانها اذناب الخيل الشمس، الا يكفي احدكم ان يضع يده على فخذه، ثم يسلم عن يمينه، وعن شماله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَقُولُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمْنَا السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، يُشِيرُ أَحَدُنَا بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ الَّذِينَ يَرْمُونَ بِأَيْدِيهِمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمْسِ، أَلَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جس طرح دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھ ہوئے ہی اشارہ کرلو۔ دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔