حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں سے سب سے اچھا شخص وہ ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ ثابت بن دحداح کے جنازے میں ایک روشن کشادہ پیشانی والے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے اس پر زین کسی ہوئی نہ تھی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اترے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بیٹھ گئے یہاں تک کہ تدفین سے فراغت ہوگئی پھر کھڑے ہوئے اور پنے گھوڑے پر بیٹھ گئے اور روانہ ہوئے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے۔
حدثنا عبد الله، حدثني ابو القاسم الزهري ، حدثنا عمي ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: من حدثك انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قاعدا قط، فلا تصدقه، قد رايته اكثر من مائة مرة فرايته " يخطب قائما، ثم يجلس فلا يتكلم بشيء، ثم يقوم فيخطب خطبته الاخرى"، قلت: كيف كانت خطبته؟ قال:" كانت قصدا، كلام يعظ به الناس، ويقرا آيات من كتاب الله تعالى" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَاعِدًا قَطُّ، فَلَا تُصَدِّقْهُ، قَدْ رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فَرَأَيْتُهُ " يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُخْرَى"، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ خُطْبَتُهُ؟ قَالَ:" كَانَتْ قَصْدًا، كَلَامٌ يَعِظُ بِهِ النَّاسَ، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے میں نے انہیں سو سے زائد مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے پہلے ایک مرتبہ خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ وہ لوگوں کو وعظ فرماتے تھے اور قرآن کریم کی آیات پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے اور دوسرا خطبہ دیتے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حدثنا عبد الله، حدثني الصغاني ، حدثنا سلمة بن حفص السعدي ، قال: عبد الله: وقد رايت انا سلمة بن حفص، وكان يكنى ابا بكر من ولد سعد بن مالك ابيض الراس واللحية، فحدثني عنه ابو بكر الصغاني، حدثنا يحيى بن يمان ، عن إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت اصبع النبي صلى الله عليه وسلم متظاهرة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الصَّغَانِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ حَفْصٍ السَّعْدِيُّ ، قَالَ: عَبْد اللَّهِ: وَقَدْ رَأَيْتُ أَنَا سَلَمَةَ بْنَ حَفْصٍ، وَكَانَ يُكَنَّى أَبَا بَكْرٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ أَبْيَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ، فَحَدَّثَنِي عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ الصَّغَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ أُصْبُعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَظَاهِرَةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں ایک دوسرے سے جدا جدا تھیں۔ (جڑی ہوئی نہ تھیں)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سلمة بن حفص متهم، ويحيي بن يمان ضعيف يعتبر به
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، حدثنا جابر بن سمرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال الإسلام عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، فقال كلمة خفية لم افهمها، قال: فقلت لابي: ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، فَقَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً لَمْ أَفْهَمْهَا، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح