حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال هذا الامر ماضيا حتى يقوم اثنا عشر اميرا"، ثم تكلم بكلمة خفيت علي، فسالت عنها ابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ مَاضِيًا حَتَّى يَقُومَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَتْ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ عَنْهَا أَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو جعفر محمد بن عبد الله الرازي ، حدثنا ابو عبد الصمد العمي ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت مع ابي عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال هذا الدين عزيزا او قال لا يزال الناس بخير، شك ابو عبد الصمد إلى اثني عشر خليفة"، ثم قال كلمة خفية، فقلت لابي: ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا أَوْ قَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ، شَكَّ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن سليمان لوين ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن موهب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فسالوه انتوضا من لحوم الغنم؟ فقال" إن شئتم فتوضئوا، وإن شئتم لا تتوضئوا"، فقالوا: يا رسول الله، انتوضا من لحوم الإبل؟ قال" نعم، توضئوا"، قال: قالوا: يا رسول الله، نصلي في مرابض الغنم؟ قال:" نعم"، قالوا: نصلي في مبارك الإبل؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ" إِنْ شِئْتُمْ فَتَوَضَّئُوا، وَإِنْ شِئْتُمْ لَا تَتَوَضَّئُوا"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ" نَعَمْ، تَوَضَّئُوا"، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالُوا: نُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يجلس بين الخطبتين يوم الجمعة، ويخطب قائما، وكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا، ويقرا آيات من القرآن على المنبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَخْطُبُ قَائِمًا، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ عَلَى الْمِنْبَرِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہو تھے اور پھر وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي غالب ، حدثنا عبد الرحمن بن شريك ، حدثني ابي ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التمسوا ليلة القدر في العشر الاواخر من رمضان في وتر، فإني قد رايتها فنسيتها، وهي ليلة مطر وريح" ، او قال:" قطر وريح".حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَرِيكٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِي وَتْرٍ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُهَا فَنُسِّيتُهَا، وَهِيَ لَيْلَةُ مَطَرٍ وَرِيحٍ" ، أَوْ قَالَ:" قَطْرٍ وَرِيحٍ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کی آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو کیونکہ میں نے اسے دیکھ لیا تھا لیکن پھر وہ مجھے بھلادی گئی اس رات بارش ہوگی اور ہوا چلے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وهى ليلة مطر وريح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن شريك وأبيه شريك
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا تذکرہ ہوا تو فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔
وبه، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " صلى خلفه في يوم عيد بغير اذان، ولا إقامة"، وزعم سماك، انه صلى خلف النعمان بن بشير، والمغيرة بن شعبة بغير اذان، ولا إقامة .وَبِهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " صَلَّى خَلْفَهُ فِي يَوْمِ عِيدٍ بِغَيْرِ أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ"، وَزَعَمَ سِمَاكٌ، أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ بِغَيْرِ أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز پڑھی اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔